اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلز  پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان اور  میئرکراچی مرتضیٰ وہاب  نےکہا ہےکہ پنجاب  حکومت  بیان بازی سےگریزکرے  اور  سیلاب متاثرین کی مددکرے، پنجاب حکومت سے مناظرے کے لیے تیار ہوں۔

کراچی کے سفاری پارک میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو گُل دستہ بھجوانا چاہتا ہوں،کہنا چاہتا ہوں اطمینان رکھیں مشکلات آتی رہتی ہیں، پنجاب حکومت سے مناظرے کے لیے تیار ہوں، ہم چاہتے ہیں سیاسی ٹیمپریچر کم رہے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بیان بازی کے بجائےسیلاب متاثرین کی مدد کرے۔ میئرکراچی کا کہنا تھا کہ ہمارے شہر میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، کچھ کام سست روی کا شکار ہیں ہم جانتے ہیں، آج سفاری پارک میں پاکستان کے سب سے بڑے ٹرمپولین پارک کا افتتاح کر دیا، جس کی فیس عوام کی پہنچ میں ہے۔

کوئٹہ اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے ، لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کام پر یقین رکھتی ہے،کراچی میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے سے متعلق اقدامات اٹھا  رہے ہیں، آج شہر کی رونقیں بحال ہو  رہی ہیں، ہمارے کاموں پر مخالفین عدالت بھی چلے جاتے ہیں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری

موجودہ وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کی مدد سے ڈیڑھ سال پورا کر لیا ہے اور موجودہ ملکی اور عالمی صورت حال کے تناظر میں ملک بھر میں فوری طور پر عام انتخابات منعقد ہوتے بھی نظر نہیں آ رہے اور ان ڈیڑھ سالوں میں مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں اپنی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں سے ایسی صورت حال پیدا کر دی ہے جیسی انتخابات سے قبل پیدا ہوتی ہے۔

حکومت پنجاب نے صوبے میں سیلابی صورت حال برقرار ہوتے ہوئے بھی ایسے ترقیاتی کاموں کا آغاز کر دیا ہے جب کہ سیلاب متاثرین ابھی تک گھروں سے محروم ہیں یا ان کے گھر ابھی رہائش کے قابل نہیں ہیں۔ متاثرین کے گھر اور کھیت ابھی تک ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کی بحالی کے بغیر پنجاب کے کسی ضلع میں کسی نئے منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب و سندھ میں الیکشن سر پر ہے اور مقابلہ ہو رہا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت کا پیپلز پارٹی کے خلاف رویہ جارحانہ ہوگیا ہے اور نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ ڈیڑھ سال میں پہلی بار پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ کیا اور حکومت سے علیحدگی کی دھمکی بھی دے دی ہے جب کہ پی پی کا کہنا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا حصہ نہیں، صرف حمایت کر رہی ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے مزاحمت اور پی پی مخالف جو تقاریر سامنے آئی ہیں اس میںاگر سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو موجودہ حکومت میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری ہے اور پیپلز پارٹی اپنی حکومتیں برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ ن کی محتاج نہیں بلکہ (ن) لیگ اپنی وفاقی حکومت برقرار رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کی محتاج ہے مگر نہ جانے کیوں وفاقی حکومت کو خطرے میں ڈال کر مسلم لیگ (ن) کو تنہا اور پیپلز پارٹی کو ناراض کیا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی اس موقع کی تاک میں ہے کہ پی پی (ن) لیگ سے ناراض ہو کر اس سے آ ملے جس کی پی ٹی آئی نے پی پی کو پیش کش بھی کی تھی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس کے ساتھ اپوزیشن میں آن بیٹھے اور اب موقعہ ملتے ہی پی پی ایسا کر بھی سکتی ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے لیے یہ کوئی نیا موقعہ بھی نہیں ہوگا کیونکہ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے اور وزیر اعلیٰ ثنا اللہ زہری کی (ن) لیگی بلوچستان حکومت کو دونوں پارٹیوں نے مل کر ہٹایا تھا اور ایک نئی بلوچستان عوامی پارٹی کا وزیر اعلیٰ اور چیئرمین سینیٹ منتخب کرا چکی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری کے مطابق توقع نہ تھی کہ پنجاب حکومت کے اس قسم کے بیانات سننے پڑیں گے۔ سندھ کے وزیر اطلاعات نے بھی ناراضگی کا اظہار کیااور پی پی کے سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے ہم پنجاب حکومت کے غلط کاموں کی نشان دہی کریں گے اور تنقید بھی کریں گے۔

مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ختم ہونے کی تو پی ٹی آئی شدت سے منتظر ہے اور پی پی اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی اختلافات ضرور ہیں مگر پی ٹی آئی (ن) لیگ کو اپنا مخالف سمجھتی ہے جس کے ساتھ بیٹھنے کو وہ کبھی تیار نہیں ہوگی اور مخالفانہ بیانات دونوں پارٹیوں کو قریب آنے کا موقعہ دے رہے ہیں اور سیاسی منظر نامہ یہ ہے کہ پنجاب میں (ن) لیگ کا اصل انتخابی مقابلہ پی پی سے نہیں پی ٹی آئی سے ہی ہونا ہے۔

اس وقت ملک کے دو اہم عہدے صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کے پاس ہیں جو آئینی عہدے ہیں جنھیں ہٹانے کی (ن) لیگ کے پاس طاقت ہے ہی نہیں جب کہ سندھ و بلوچستان کی حکومتیں پیپلز پارٹی کے پاس اور کے پی کی حکومت پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور دونوں مل کر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر سکتی ہیں جس کی کامیابی بیرونی قوتوں کی حمایت سے ممکن ہے مگر ایسا ہوگا نہیں اور اگر بات یونہی بڑھتی رہی تو صدر مملکت وفاقی حکومت کے لیے مسائل بھی پیدا کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز سیاسی محاذ پر جس انداز سے کھیلتی نظر آرہی ہیں وہ دیکھ کر نواز شریف کی یاد آگئی، پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت کےسیاسی تناؤپر سلمان غنی کا تبصرہ
  • سیاسی لڑائی بعد میں لڑیں گے ابھی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی مدد ضروری ہے، ترجمان پیپلزپارٹی
  • پیپلز پارٹی اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے درمیان بڑھتی کشیدگی، وزیراعظم کی نواز شریف سے صلح کرانے کی درخواست
  • بلاول بھٹو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے وفاقی حکومت اور  وزیراعظم کی جڑیں کھوکھلی کر رہے تھے، عظمیٰ بخاری کا الزام
  •  بلاول بھٹو کا  ورلڈ ٹیچرز ڈے پر  اساتذہ کو خراجِ تحسین
  • پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری
  • پنجاب کو سیلاب میں ڈبونے والی مریم نواز کیساتھ عوام نہیں کھڑے: ندیم افضل چن
  • بلوچستان حکومت پر اڑھائی کا فارمولہ طے ہوا ہے، نور محمد دمڑ کا دعویٰ
  • اتحاد کی ہانڈی، بار بار چوراہے میں کیوں پھوٹتی ہے؟