صحت کارڈپلس حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کا منصوبہ ہے،بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
مشیراطلاعات خیبرپختونخوابیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے صحت کارڈپلس حقیقی معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کا منصوبہ ہے،ڈیڑھ سال عرصہ میں سولہ لاکھ ستر ہزار سے زائد مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا جا چکا ہے-مشیر اطلاعات کاکہنا تھا ژوندون کارڈ کے ذریعے او پی ڈی مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کا آغاز بھی ہو چکا ، کارڈکے تحت مفت او پی ڈی کا آغازضلع مردان سے کیا گیا ہے، جلد صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی،صوبائی مشیراطلاعات نے کہا ہےخیبرپختونخوا حکومت عوام کو باوقاراورمعیاری صحت سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے،خیبرپختونخوا کا انقلابی منصوبہ صحت کارڈ پلس عوام کی خدمت،تحفظ اورشفا کی ضمانت ہے،لاکھوں خاندان صحت کارڈپلس کے ذریعے مفت اور معیاری علاج کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں-
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حقیقی امن صرف انصاف کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے، میر واعظ
ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں انجمنِ شرعی شیعان کے زیراہتمام منعقدہ سیرت کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لداخ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں جہاں تصادم ہو، وہاں حقیقی امن صرف انصاف کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں انجمنِ شرعی شیعان کے زیراہتمام منعقدہ سیرت کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے لداخ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ لداخ کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے بجائے ان پر ظلم و تشدد سے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ امن زبردستی قائم نہیں کیا جا سکتا۔ امن اسی وقت قائم ہوتا ہے جب عوام سے کیے گئے وعدے پورے ہوں اور محاذ آرائی کے بجائے مذاکرات کو فروغ دیا جائے۔ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے میرواعظ نے خود پر عائد مسلسل پابندیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ نے بلاجواز طور پر انہیں مسلسل گھر میں نظربند کر رکھا ہے اور انہیں کشمیری قوم کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی و سماجی تنظیموں پر پابندی، املاک کی ضبطگی اور حریت رہنمائوں کے موقف کو عوام کے سامنے لانے سے روکنے کیلئے میڈیا پر قدغن انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے کہ مسائل کے حل کیلئے عزت و وقار کے ساتھ پرامن طور پر بات چیت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو اپنی کشمیر پالیسی پر ازسرِنو غور کرنا چاہیے۔ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ پراثر اور تعمیری مذاکرات ہی پائیدار امن کے قیام کا بہتر ین راستہ ہے۔
اوقاف کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے اور کشمیری قوم کو یہ حق دیا جانا چاہیے کہ وہ اپنے دینی اداروں کا انتظام خود مختاری اور وقار کے ساتھ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت اور دخل اندازی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔ میر واعظ نے اس موقع پر مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دل سے چاہتے ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی ہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کاسلسلہ ختم کیا جائے۔