متنازع ٹویٹ کیس؛ ایمان مزاری، ہادی علی کو آئندہ سماعت پر فرد جرم کا جواب دینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے متنازع ٹویٹ کیس میں ایمان مزاری اور انکے شوہر ہادی علی چٹھہ کو اگلی سماعت پر فرد جرم کا جواب دینے کی ہدایت کر دی۔
جج محمد افضل مجوکہ نے کیس پر سماعت کی۔ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے وکلاء کی عدم دستیابی پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تاہم پراسیکیوشن نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کی۔
پراسیکیوٹر عثمان رانا نے کہا کہ یہ دونوں ملزمان کیس کو طول دینے کے لیے اس طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں، ملزمان کی جانب سے گزشتہ سماعت پر بھی عدالت سے ٹائم مانگا گیا تھا، عدالت استدعا مسترد کرکے کیس کا ٹرائل آگے بڑھائے۔
جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اگر اگلی سماعت پر ہادی علی چٹھہ کا وکیل نہیں ہوگا تو سرکاری وکیل مقرر کر دیا جائے گا۔
ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کی جانب سے فرد جرم پر آج بھی کوئی جواب نہ دیا گیا۔
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو اگلی سماعت پر فرد جرم کا جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے خلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنیوالے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔ ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے 7 بار سزائے موت کا فیصلہ سنادیا۔ سیشن کورٹ پشاور نے غیرت کے نام پر 7 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد ابراہیم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جمیل نے کی۔ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم محمد ابراہیم، جو چارسدہ کے علاقے تنگی کا رہائشی ہے، نے جون 2021 میں پشاور کے علاقے پھندو روڈ پر گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی بیوی بانو، کم سن بیٹوں سلیم، سلمان، جلال، چچازاد بھائی حبیب اللہ، اس کی اہلیہ شکیلہ اور بیٹی سمیہ کو قتل کر دیا۔ افسوس ناک واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں پیش آیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔ ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ دوبارہ ٹرائل کے بعد عدالت نے ایک بار پھر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی۔