اسپیکر قومی اسمبلی سے چیئرمین سعودی شوریٰ کونسل کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے سعودی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، خطے کی صورتحال اور مسلم امہ کے اتحاد پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کے مطابق ملاقات کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات عقیدے، بھائی چارے اور اعتماد پر مبنی ہیں ، سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا مخلص دوست ہے، پارلیمانی تعاون دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ دوستی، اعتماد اور علاقائی امن کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹریٹجک معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز اور باعث فخر ہے، معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا شراکت داری اور ترقی کے نئے باب کا آغاز ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان، ولی عہد محمد بن سلمان، سپیکر مجلس شوریٰ ڈاکٹر عبداللہ آل الشیخ اور سعودی عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان-سعودی تعلقات مشترکہ مذہبی، اخلاقی اور سماجی اقدار پر مبنی ہیں۔
انہوں نے سعودی قیادت کو ’’خادمین حرمین شریفین‘‘ کے کردار پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مسلم امہ کی عظیم ثقافتی اور اخلاقی وراثت کے تحفظ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان-سعودی سٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ پر دستخط تاریخی سنگ میل ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے سعودی شاہ سلمان، ولی عہد محمد بن سلمان اور سپیکر مجلس شوریٰ ڈاکٹر عبداللہ آل الشیخ کو معاہدے پر مبارکباد دی اور کہا کہ سعودی قیادت نے ہمیشہ مسلم امہ کے اتحاد اور عالمی امن کے لیے موثر کردار ادا کیا ہے، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا وژن امہ کی فلاح اور ترقی کی علامت ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے سعودی عرب کا قائدانہ اور مثبت کردار قابل ستائش ہے ، پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اسے حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ملی ہے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن ایک صفحہ پر ہیں، پاک-بھارت جنگ میں سعودی عرب کی جانب سے اظہار یکجہتی پر مشکور ہیں، مسئلہ کشمیر پر سعودی عرب کی پاکستان کے موقف کی تائید قابل ستائش ہے، تمام بین الاقوامی فورمز پر پاکستان اور سعودی عرب یکساں موقف کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین شوریٰ کونسل ڈاکٹر عبداللہ محمد بن ابراہیم الشیخ کو پاک-سعودی تعلقات کے فروغ کیلئے ان کی کاوشوں کے اعتراف میں پاکستان کا سب کا بڑا سول ایوارڈ کل دیا جائے گا۔
چیئرمین سعودی شوریٰ ڈاکٹرعبداللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ نے سپیکر کے پرتپاک استقبال اور میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کا دورہ کر کے دلی خوشی محسوس کر رہا ہوں، پاکستان اور سعودی عرب ہر شعبے میں ساتھ ساتھ ہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات وقت کے ساتھ مزید بہتر ہوتے جا رہے ہیں، دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کو بہت قریب لایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی معاہدہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے، پاکستان کی پارلیمان اور سعودی شوریٰ کے مابین تعلقات میں وسعت کی ضرورت ہے، پاکستان اسلامی دنیا کا اہم ملک ہے، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو کلیدی اہمیت حاصل ہے، امہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مسلم ممالک میں اتحاد اور یکجہتی ناگریز ہے۔
دونوں رہنمائوں نے مسلم امہ کے اتحاد، علاقائی تعاون اور اقتصادی شراکت داری کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ دونوں برادر ممالک کی پارلیمانوں میں رابطوں کے فروغ سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
ملاقات میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی بھی شریک تھے۔ ملاقات میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، اراکین قومی اسمبلی سید حفیظ الدین، زیب جعفر، ملک عامر ڈوگر، سحر کامران، مجاہد علی اور نور عالم خان بھی شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپیکر سردار ایاز صادق نے پاکستان اور سعودی عرب انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبداللہ قومی اسمبلی پاکستان کے اور کہا کہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ایرانی پارلیمنٹ کا قومی کرنسی سے چار صفر ہٹانے پر اتفاق
ایرانی پارلیمنٹ نے قومی کرنسی سے چار صفر ہٹانے پر اتفاق کیا ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ فیصلہ ایران کے مانیٹری اور بینکنگ قانون میں ترمیم کے بل پر گارڈین کونسل کے اعتراضات کا جائزہ لینے اور حل کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسمبلی کی اقتصادی کمیٹی کے سربراہ شمس الدین حسینی نے بتایا کہ یہ معاملہ تین مختلف حکومتوں اور پارلیمانوں کے دور سے گزرا ہے۔ آج کے اجلاس میں ارکانِ اسمبلی نے ترمیمی بل کی کچھ شقیں دوبارہ گارڈین کونسل کو بھیجنے کی منظوری دی۔ اس فیصلے کے حق میں 144 ووٹ، مخالفت میں 108 ووٹ آئے جبکہ تین ارکان غیر حاضر رہے۔ اب یہ قرارداد گارڈین کونسل کی منظوری کے بعد حتمی ہوگی۔ چار صفر کے خاتمے کے باوجود ایران کی کرنسی ’ریال‘ ہی رہے گی۔ اسلامی مشاورتی اسمبلی کے اقتصادی کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ بینک نوٹوں کو زیادہ موثر بنانے اور مالیاتی لین دین کو آسان بنانے کے لیے قومی کرنسی سے چار صفر کو ہٹانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ بدقسمتی سے، آج ایران کی کرنسی صفر کی تعداد کے لحاظ سے سب سے کمزور ہے، اور اس نے ہمارے لیے کمپیوٹیشنل مسائل پیدا کیے ہیں، اور ہمیں اس صورتحال کو درست کرنا چاہیے۔