سعودی کمپنی کا پاکستان میں اے آئی حب کے قیام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کی ٹیکنالوجی اور صلاحیت سازی کی ترقی میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پاکستان میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ترقی کے نئے مواقعوں کے لیے ایس آئی ایف سی کی معاونت سے وزیر آئی ٹی اور سعودی کمپنی' جی او ٹیلی کمیونیکیشن' کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر جی او ٹیلی کمیونیکیشن گروپ نے پاکستان میں ’’گو اے آئی حب‘‘ کے قیام کا اعلان کیا جس کا باضابطہ افتتاح رواں ماہ ہوگا۔
ہب کا مقصد علم کی منتقلی، صلاحیت سازی اورمسا ئل کے مشترکہ ڈیجیٹل حل کے فروغ کو یقینی بنانا ہے۔
دونوں ممالک نے ڈیٹا سینٹرز، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور تکنیکی تربیت میں تعاون پر بھی آمادگی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد 18 رکنی اقتصادی کمیٹی کا قیام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد؛ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں برادر ممالک کے اقتصادی تعلقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
وفاقی حکومت نے اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے 18 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو مستقبل میں سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی قیادت کرے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یہ فورم پاکستان-سعودی عرب اقتصادی فریم ورک کے تحت باقاعدہ گفت و شنید کی نگرانی کرے گا۔ اس فیصلے کا اعلان 3 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کی مشترکہ چیئرمین شپ وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق مسعود ملک اور ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کے سپرد کی گئی ہے۔
ان کے علاوہ وزیرِ اقتصادی امور احد چیمہ، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ توانائی اویس لغاری، وزیرِ خوراک رانا تنویر حسین، وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید، اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین بھی شامل ہیں۔
کمیٹی کا مقصد دفاع سے ہٹ کر توانائی، زراعت، صنعت، تجارت اور ماحولیات کے شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کمیٹی کے تمام اراکین 6 اکتوبر سے دستیاب رہیں اور سعودی حکام سے مذاکرات کے عمل کو تیز رفتار بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان، سعودی عرب سے تیل اور زراعت کے شعبوں میں ’’بائے بیک سرمایہ کاری‘‘ کی تجدید چاہتا ہے، جبکہ برآمدات میں اضافہ بھی مذاکراتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اس وقت دوطرفہ تجارت میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ سعودی عرب کے حق میں ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ معاہدوں کے ذریعے یہ فرق کم کیا جائے۔
اسی تناظر میں تیل ریفائنری منصوبہ بھی دوبارہ زیر غور آئے گا جو گزشتہ ایک دہائی سے تعطل کا شکار ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اکتوبر کے آخری ہفتے میں سعودی عرب کا سرکاری دورہ کریں گے جہاں دونوں ممالک کے درمیان نئے اقتصادی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
یہ پیشرفت اس بات کی علامت ہے کہ پاک سعودی تعلقات اب صرف دفاعی تعاون تک محدود نہیں بلکہ معیشت، توانائی اور ماحولیاتی استحکام کے وسیع تر دائرے میں داخل ہو چکے ہیں ، جو مستقبل میں خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتا ہے۔