راولپنڈی:

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اچھا ہوگا ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں جوڈو کراٹے ہوں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پہلے انہیں ایس ایچ او نے دایگل ناکے پر آدھا گھنٹہ روکے رکھا اور اب جیل کے اندر جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ آپ یہاں انتظار کریں۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ وہ جب پاکستان سے واپس آئے تو ان کا نام ملزموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا، آج ان کی اڈیالہ جیل میں پیشی ہے لیکن ابھی تک اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

شیخ رشید بھارت کو کڑی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا دماغ خراب ہے، اسے ایک اور "گولی" کی ضرورت ہے، ایسی ڈوز دی جائے گی کہ وہ قیامت تک یاد رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو پھر نہ وہاں بلا جی کے مندر کی گھنٹیاں بجیں گی، نہ چڑیا چہکے گی اور نہ ہی گھاس اُگے گی، دنیا خود سب کچھ دیکھے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار، پی پی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما اور سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا تعلق پنجاب سے ہے لیکن ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں، کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگا دے گا، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازعہ بیانات دینے کی آخر وجہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار ہے اور پیپلز پارٹی کے ارکان سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے بھی واک آؤٹ کرگئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ میرا تعلق پنجاب سے ہے لیکن ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں، کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگا دے گا، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازعہ بیانات دینے کی آخر وجہ کیا ہے۔

انہوں  نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ پھر صوبائیت کی بدبو پھیلا دی جائے، ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں، اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے ایوان بالا سے بھی واک آؤٹ کیا، اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں، ہر مسئلے کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں ہے، اس کے بعد سے دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی، خصوصاً سندھ اور پنجاب کی حکومتیں آمنے سامنے ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کوئی بیان جاری کرتی ہیں، تو سندھ سے شرجیل میمن اور دیگر کی جانب سے جواب آ جاتا ہے، عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج بھی قبول کرلیا ہے۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اس سیاسی کشیدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کرلیا ہے، جہاں اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنے صوبے کے حوالے سے کسی بھی بات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ رشید کا سخت موقف، بھارت کے خلاف تازہ وارانہ بیان پر ہنگامہ
  • اچھا ہو گا مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی میں جوڈو کراٹے ہوں، شیخ رشید
  • ن لیگ اور پی پی میں تناﺅ، تحریک انصاف کی پیپلز پارٹی کو بڑی پیشکش
  • پی پی — ن لیگ مناظرہ کب ہوگا؟
  • ن لیگ اور پی پی قیادت اختلافات کو سنبھال لے گی، خواجہ آصف
  • اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار، پی پی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • مسلم لیگ ن سے سیاسی تناو ، پیپلز پارٹی نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی واک آوٹ کر دیا
  • پیپلز پارٹی عدم اعتماد لائے، ہم ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں ، اسد قیصر
  • ہمارا پیپلز پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں، طارق فضل چودھری