سپریم کورٹ، اسلام اباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی درخواستوں پر نمبر الاٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی درخواستوں پر نمبر الاٹ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں کی درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیا گیا ہے جو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے انتظامی فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار نے الگ الگ آئینی درخواستیں دائر کی تھی اور اس کے بعد جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بھی الگ،الگ آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچوں ججوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے انتظامی فیصلوں کو چیلنج کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری سے متعلق مقدمہ جاری رکھ سکتی ہے؟
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکے جانے اور سپریم کورٹ کی جانب سے اِسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے تحریری فیصلہ آ گیا ہے، لیکن فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ اس مقدمے میں پہلے آفس اعتراضات پر سماعت کرے گی، اُس کے بعد قانون کے مطابق اِس معاملے میں آگے بڑھے گی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کیس میں تحریری آرڈر جاری کر دیا۔ 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا ہے، جسٹس شاہد بلال نے 5 صفحات کا اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا، ہائیکورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض کی ادائیگی سے نہیں روکا جا سکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ
ہائیکورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج کو کام سے نہیں روکا جا سکتا اور اِس سلسلے میں سپریم کورٹ کے 10 رُکنی بینچ کا فیصلہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست آرٹیکل 199 کی ذیلی شق ون (بی)(2) کے تحت دائر کی گئی جو معلومات کے حصول سے متعلق ہے۔ لیکن ملک اسد کیس میں کہا گیا ہے کہ کسی جج سے متعلق یہ معلومات کہ آیا وہ مقررہ تعلیمی اور دیگر معیارات پر پورا اُترتے ہیں یا نہیں، یہ صرف متعلقہ فورم پر پوچھا جا سکتا ہے نہ کہ آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن کے ذریعے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق محمود جہانگیری