حیدرآباد میں چلڈرن غزہ مارچ:75 ہزار فلسطینیوں کا قاتل ٹرمپ کیسے امن کا داعی بن سکتا ہے،لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-1-1
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالوں کو قوم معاف نہیں کرے گی، صہیونی ریاست اسرائیل کا وجود عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ ہے، فلسطین فلسطینیوں کا ہے کوئی دو ریاستی حل قبول نہیں۔ فلسطینیوں نے تاریخ رقم کی ہے جنہوں نے دو سال سے مقابلہ کرکے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا ہے۔ 75ہزار فلسطنیوں کا قاتل ٹرمپ کیسے امن کا داعی بن سکتا پے۔اسرائیل کو ناکامی و دلدل سے نکالنے اور جنگی جرائم کے مرتکب نیتن یاہو کو بچانے کے لیے اب وہ میدان میں آیا ہے۔ گریٹر اسرائیل کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ اصل فریق حماس جو بھی فیصلہ کرے وہ پورے عالم اسلام کا موقف ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مقصد گریٹر اسرائیل کا راستہ کھولنا ہے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قراردیا تھا، قائد اعظم کے اصولوں کے برعکس فیصلے قوم قبول نہیں کرے گی۔ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اپنے ذاتی مفادات کے لیے تو سب کچھ کرتی ہیں مگر ٹرمپ کی سرپرستی میں غزہ میں جاری انسانیت کے قتل عام پر امریکا و اسرائیل کی مذمت اور بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے رمیان دفاعی معادہ خوش آئند بات ہے مگر اصل کامیابی تب ہوگی جب پوری امت متحد ہوجائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب پر منعقدہ عظیم الشان چلڈرن غزہ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید،نائب امراء عقیل احمد خان،عبدالقیوم شیخ،جنرل سیکرٹری حنیف شیخ ،جے آئی یوتھ حیدرآباد کے صدر عرفان قائمخانی، اسلامی جمعیت طلبہ حیدرآباد کے ناظم رافع احسن قاضی،جمعیت طلبہ عربیہ کے ذمے دار حافظ رضوان نے بھی خطاب کیا جبکہ صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا،الخدمت حیدرآبادکے صدر نعیم عباسی، نائب امیر ناصر کاظمی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالباسط خان،سفیان ناصر بھی موجود تھے۔ انہوںنے کہاکہ صہیونی قابض ریاست کے حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح واضح پالیسی دے کر گئے ہیں اور یہی پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسے کسی طور بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا انہوں نے کہا کہ بیت المقدس فلسطین کی سرزمین پاکیزہ جگہ ہے، یہ سرزمین فلسطینیوں کی ہے، اسلام سے وابستہ ہے،ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، مائیں اپنے معصوم بچوں کو لے کر بیٹھی ہیں قحط کا شکار ہیں اسی طرح شہادتیں ہورہی ہیں، 75 ہزار فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، سب سے بڑی تعداد خواتین و بچوں کی ہیں،اسرائیل کی جانب سے یہ نسل کشی کی جارہی ہے، فلسطینی بہادر بچے اسرائیلی بمباری سے نہیں ڈرے وہ یہودیوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں، چھوٹے چھوٹے فلسطینی بچے سڑک سے پتھر اٹھا کر صیہونی فوجیوں کو مارتے ہیں،گھر تباہ ہوگئے ہیں، عمارتیں ملبہ بن گئیں ہیں لیکن وہاں کہ لوگ اسی ملبے پر بیٹھ کر قرآن پڑھتے ہیں، فلسطین میں کسی نے بھی ظلم کے مقابلے میں کمزوری کا اظہار نہیں کیا،فلسطین میں اسپتال تباہ ہوگئے ہیں، فلسطین کے بچے بہادر بچے ہیں،گلوبل صمود فلوٹیلا میں 44 ممالک کے رضاکار تھے، غیر مسلم زیادہ تھے، سابق سینیٹر مشتاق احمد کی قیادت میں پاکستان کی نمائندگی تھی، اس فلوٹیلا کو سلام اور اسرائیل کی مذمت کرتے ہیںجماعت اسلامی کے تحت منعقدہ چلڈرن مارچ میں اسکول کے بچے و اساتذہ بڑی تعداد میں شریک تھے۔ جنہوں نے ہاتھوں میں حماس قائدین اور شہید ہونے والے معصوم بچوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور فری فری فلسطین کے نعرے لگا رہے تھے اس موقع پر بچیوں نے معصوم فسلطینی بچوں کے خون آلود جنازے اٹھائے ہوئے تھے جبکہ طلبہ نے مختلف ٹیبلوز کے ذریعے فلسطین میں جاری نسل کشی کو اجاگر کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو اسرائیل کا
پڑھیں:
پارلیمان کی ترمیم کو کسی عدالت کے سامنے چیلنج نہیں کیا جا سکتا: وزیر قانون
فائل فوٹووفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان کی گئی ترمیم کو کسی عدالت کے سامنےچیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ پارلیمان بالادست ہے اور پارلیمان کو بالادست ہونا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سیاست میں اگر انتشار اور انتہا پسندی آئے گی پھر نہ ملک آگے چلے گا اور نہ نظام، پھر سیاست دانوں کی بساط لپیٹی جاتی ہے۔
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف سامنے آگیا، وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں پہلے وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا بعد میں بائیکاٹ کو بار ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنے کا طریقہ کار بھی درج کیا گیا ہے، پارلیمان آئین میں ترمیم کر سکتی ہے، پارلیمان کی گئی ترمیم کو کسی عدالت کے سامنے چیلنج نہیں کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ آئین میں لکھ دیا گیا کہ ملک کو منتخب کیے گئے نمائندوں نے چلانا ہے، یہی بات سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھی، فیصلے میں کہا گیا کہ 17غیرمنتخب جج پارلیمان سے زیادہ ذہین اور بااختیار نہیں ہوسکتے، انہیں ہونا بھی نہیں چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان آئینی طریقے سے چل رہا ہے، آئینی عدالت کا قیام کوئی نئی چیز نہیں، موجودہ آئینی ترمیم میں ایسی عدالت بنائی گئی ہے جس میں چاروں اکائیوں کی برابر نمائندگی ہوگی۔