وزیرِ اعلیٰ کی تبدیلی پر ابھی کوئی بات نہیں کر سکتا، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
جے یو آئی۔ف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کی تبدیلی پر ابھی کوئی بات نہیں کر سکتا، موجودہ صورتِ حال پر نظر ہے، صوبے میں بے امنی و کرپشن انتہا پر ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں تاریخی مفتی محمود کانفرنس ہو گی، اہلِ غزہ پر مظالم ڈھائے گئے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ غزہ میں 70 ہزار غیر مسلح بچے، خواتین اور بوڑھے شہید کیے گئے، کانفرنس میں اہلِ غزہ کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف لوگ عدالت گئے ہیں، یہ ہر پاکستانی کا حق ہے، ہمیشہ حقیقت پسندانہ بات کرنی چاہیے، 26ویں آئینی ترمیم میں ہم نے کافی شقیں ختم کیں اور کچھ شامل کیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ٹی آئی والے یہ کہہ کر کہ ہم تو ججوں سے یکجہتی کے لیے آئے ہیں، کیسے فریق بنے؟ پی ٹی آئی 26ویں آئینی ترمیم سے قبل آخری نشستوں تک ہمارے ساتھ شریک تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ کے پی اور بلوچستان میں جے یو آئی ف کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے، ہم سنجیدہ سیاسی لوگ ہیں، پی ٹی آئی 26ویں ترمیم پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کرے۔
جے یو آئی ف کے امیرمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس ریاستی عہدے ہیں، حکومتی عہدے نہیں، یہ جو حرکتیں ہو رہی ہیں، ان سے سیاستدان بدنام ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن نے کہا کہ
پڑھیں:
مسلمان نیویارک کا میئر بن سکتا ہے، بھارتی یونیورسٹی کا وی سی نہیں، مولانا ارشد
دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت پوری کوشش میں ہے کہ مسلمان کبھی سر نہ اٹھا سکیں، اگر کوئی وائس چانسلر بن بھی جائے تو اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے، جیسے اعظم خان کو بھیجا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان نیویارک اور لندن کا میئر بن سکتا ہے لیکن بھارت میں ایک مسلمان یونیورسٹی کا وائس چانسلر (وی سی) نہیں بن سکتا۔ دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ حکومت پوری کوشش میں ہے کہ مسلمان کبھی سر نہ اٹھا سکیں، اگر کوئی وائس چانسلر بن بھی جائے تو اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے، جیسے اعظم خان کو بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج الفلاح میں کیا ہو رہا ہے، الفلاح یونیورسٹی کا مالک جیل میں پڑا ہوا ہے، کب تک پڑا رہے گا کوئی نہیں جانتا، یہ کیسا عدالتی نظام ہے کہ ایک شخص کو مسلسل جیل میں رکھا جائے جبکہ کیس ابھی پوری طرح ثابت بھی نہیں ہوا؟ مولانا ارشد مدنی کا مزید کہنا تھا کہ آزادی کے پچھلے 75 برسوں میں بھی مسلمانوں کو تعلیم، قیادت اور انتظامی ڈھانچے میں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے، حکومت چاہتی ہے کہ مسلمانوں کے پیروں تلے زمین چھین لی جائے اور بڑی حد تک چھین بھی لی گئی ہے، آج مسلمانوں کا حوصلہ پست کر دیا گیا ہے۔