چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی 26ویں آئینی ترمیم کو تسلیم کرلیا ہے:جسٹس جمال مندو خیل
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی. جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ 26ویں ترمیم کے بعد مقرر ہونے والے ججز کو بینچ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے جب کہ جسٹس جمال نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لا کر لگائے گئے ہیں؟سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔وکیل منیر اے ملک نے فل کورٹ کی تشکیل سے متعلق دلائل مکمل کرلیے ہیں جب کہ وکیل عابد زبیری نے دلائل کا آغاز کردیا ہے۔دوران سماعت بلوچستان بار کونسل کے وکیل منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حامد خان کے دلائل کو اپناتے ہوئے مزید دلائل دوں گا۔جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا فُل کورٹ یا لارجربینچ بنانے کے لیے موجودہ بینچ پابند ہے یا یہ محض ایک درخواست ہے؟منیر اے ملک نے موقف اپنایا فُل کورٹ کے لیے موجودہ بینچ کی جانب سے ڈائریکشن دیئے جانے کی استدعا ہے، سپریم کورٹ کے اندر آئینی بینچ قائم ہے.
بعد ازاں عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ بار کے سابق چھ صدور کے وکیل عابد زبیری آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درخواستوں پر سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم وکیل منیر اے ملک وکیل عابد زبیری منیر اے ملک نے سپریم کورٹ کے فل کورٹ تشکیل ترمیم کے خیل نے
پڑھیں:
دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا. لارجر بینچ 25 نومبر کو سماعت کرے گا۔جسٹس عامر فاروق 5 رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کریں گے جب کہ بینچ میں جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا خان ، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل ہیں۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے انتخابی دھاندلی کی انکوائری سے متعلق ٹربیونل تشکیل کے لیے رجوع کیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف نے ٹربیونل تشکیل کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار سلمان اکرم راجا کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ شفاف انتخابات کے لیے آزاد اور بااختیار ٹربیونل کی تشکیل ناگزیر ہے۔
بعد ازاں آئین میں 27ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد انتخابی تنازعات سے متعلق درخواستوں کو آئینی عدالت منتقل کرنے کا طریقہ کار نافذ ہوا، جس کے تحت تحریک انصاف کی درخواست بھی آئینی عدالت میں ٹرانسفر کر دی گئی۔ آئینی عدالت 25 نومبر کو معاملے کی پہلی باقاعدہ سماعت کرے گی۔