اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) سپریم کورٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر دلائل جاری ہیں بلوچستان ہائیکورٹ بار کے وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا موجودہ بینچ ریگولر ہے یا آئینی، موجودہ بینچ فیصلہ کرسکتا ہے کہ کیس کون سنے گا؟دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں آئینی بینچ جوڈیشل اختیارات کا استعمال کر کے فل کورٹ تشکیل دے اس پر منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جوڈیشل اختیارات موجود ہیں، آئینی بینچ دائرہ اختیار پر فیصلہ کرسکتا ہے.

(جاری ہے)

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ان ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے جن کی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ترقی ہوئی جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا نئے ججز کسی اور ملک سے لاکر لگائے گئے ہیں؟ ججز عزت مآب ہیں، ججز کو نہ رگڑا جائے، جوڈیشل کمیشن کے ہر اجلاس میں انہوں نے اور چیف جسٹس نے مطالبہ کیا آئینی بینچ میں تمام ججز کو شامل ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ دائرہ اختیار کو چھوڑیں، ہمیں ایسا راستہ بتائیں جس میں تمام ججز بینچ میں بیٹھ جائیں.

واضح رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران وکیل حامد خان نے فل کورٹ کی تشکیل کے معاملے پر دلائل مکمل کرلیے تھے 8 رکنی آئینی بینچ نے درخواستوں پرسماعت کی، حامد خان کے آرٹیکل 191 کو بھول جانے کے جملے پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 191 کو بھول جائیں تو آئینی بینچ ہی ختم، پھر ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ اگر ہم اسے بھول جائیں تو پھر آج سپریم کورٹ کا وجود ہی نہیں رہتا دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے اور معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں غیر معمولی طریقے سے لائی گئی تھی، ترمیم پارلیمنٹ میں رات کے وقت منظور کی گئی.

حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 21 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 17 ججز موجود تھے، 25 اکتوبر کو چیف جسٹس ریٹائر ہوگئے، ججز کی تعداد 16 رہ گئی، موجودہ آئینی بینچ کے 8 ججز بھی چھبیسویں آئینی ترمیم کے منظور ہونے کے وقت سپریم کورٹ میں موجود تھے لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل نے کہا کہ باقی 8 ججز کو بھی آئینی بینچ کا حصہ ہونا چاہیے جو چھبیسویں آئینی ترمیم کے پاس ہونے کے وقت سپریم کورٹ کا حصہ تھے جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین پر انحصار کرتے ہیں، وکلا بھی آئین پر انحصار کرتے ہیں، جب تک آئین میں ترمیم نہیں ہوتی موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا، چھبیسویں آئینی ترمیم ٹھیک ہے یا غلط، فی الحال عدالت نے معطل نہیں کی.

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فی الحال ہم مرکزی کیس کو نہیں سن رہے، ف±ل کورٹ کی درخواست پر دلائل دیں حامد خان نے موقف اپنایا چھبیسویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کے اختیارات پر پڑے اثرات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس سے بینچز بنانے کا اختیار پہلی بار واپس لے لیا گیا، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر بھی اثر پڑا.

انہوں نے کہا کہ ترمیم سے ججز کی جوڈیشل کمیشن میں اکثریت ختم ہوگئی، جس کے باعث عدلیہ کی آزادی متاثر ہوئی دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ مسئلہ یہ ہے ابھی تک یہی فیصلہ نہیں ہوا کس بینچ نے کیس سننا ہے، ہم کس اختیار سے فل کورٹ تشکیل دیں؟ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جوڈیشل آرڈر سے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں، چھبیسویں ترمیم میں کہاں لکھا ہے جوڈیشل آرڈر نہیں ہوسکتا؟ عام مقدمات میں ایسا کیا جا رہا ہے تو اس کیس میں کیوں نہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں آئین کے متن سے بتائیں ہم فل کورٹ کا آرڈر کیسے کریں؟ کیا ہم یہ آرڈر آرٹیکل 187 استعمال کر کے دیں؟.

حامد خان نے کہا کہ جی بالکل آرٹیکل 187 کے تحت عدالت اختیار استعمال کر سکتی ہے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ فرض کریں ہم آپ کی بات مانتے ہوئے تمام سپریم کورٹ ججز کو آئینی بینچ مان لیں تو آپ مطمئن ہوں گے؟حامد خان نے کہا کہ آئینی بینچ کا تصور آپ نے چھبیسویں ترمیم سے دیا ہے جسٹس جمال مندو خیل نے کہا ہم نے نہیں دیا، پارلیمان نے دیا ہے، ہم پر نہ ڈالیں حامد خان نے کہا آپ تھوڑی دیر کے لیے آرٹیکل 191 اے کو بھول جائیں جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا بھول جائیں تو پھر آئینی بینچ ہی ختم، پھر ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم اس آرٹیکل بھول جائیں تو پھر آج سپریم کورٹ کا وجود ہی نہیں رہتا.

جسٹس جمال مندو خیل نے پوچھا کہ اگر اس آئینی بینچ کا وجود ختم ہوجائے تو پھر ہم آرڈر کیسے کر سکتے ہیں؟ حامد خان نے مو¿قف اپنایا کہ دیکھنا ہے چھبیسویں آئینی ترمیم آئین کے مطابق ہے بھی یا نہیں، عدالت میں آدھا فل کورٹ موجود ہے، بقیہ 8 ججز کو بھی بینچ کا حصہ بنائیں، جہاں بھی آئین پر سوال اٹھا، ہمیشہ فل کورٹ بنی ہے جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ آپ نہیں سمجھتے اب صورتحال مختلف ہے؟ ماضی میں پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ موجود نہیں تھا، اس وقت چیف جسٹس اختیار استعمال کر کے فل کورٹ بناتے رہے، اب یہ اختیار آئین اور قانون کے مطابق کمیٹی کا ہی ہے دوران سماعت وکیل حامد خان نے دلائل مکمل کرلیے، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چھبیسویں آئینی ترمیم کے جسٹس محمد علی مظہر نے نے استفسار کیا کہ نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ تشکیل استعمال کر کے سپریم کورٹ جسٹس جمال نے کہا کہ چیف جسٹس بینچ کا کورٹ کا ملک نے تو پھر ججز کو

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے فل بنچ تشکیل دے دیا۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے درخواستوں کو سماعت کے لیے تین رکنی فل بنچ کو بھجوا دیا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ محمد شاہد رانا اور حسن لطیف چودھری کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست میں وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے آرٹیکل 248 کے خلاف ہے جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے عدالت عظمیٰ پاکستان کو غیر آئینی عدالت بنا دیا ہے۔

بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف

درخواست گزاروں کے مطابق ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے، ترامیم سے عدالتی اختیارات کم کر کے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی کو کالعدم قرار دے، 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے دھاندلی الزامات: وفاقی آئینی عدالت کا لارجر بینچ تشکیل
  • دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ ہائیکورٹ ججز نے وفاقی آئینی عدالت میں اپیل کی سماعت کو چیلنج کردیا
  • پی ٹی آئی کی دھاندلی کی درخواست پر آئینی عدالت کا سماعت کا شیڈول جاری
  • وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
  • وفاقی آئینی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کے معاملے پر پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی
  • عدالت عظمیٰ: پیر تا جمعہ کیسز کی سماعت کے لیے9 بینچ تشکیل
  • وفاقی آئینی عدالت میں کیسز کی سماعت کے لیے 4بینچ تشکیل
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے فل بینچ تشکیل دیدیا
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل