چینی کی قیمتیں:شوگر ملز کو سپریم کورٹ سے ریلیف :سی سی پی کے چیئرپرسن کو اختیار کا فیصلہ کالعدم
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )سپریم کورٹ آف پاکستان نے چینی کی مسابقتی قیمتوں سے متعلق مقدمے میں شوگر ملز کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی ) کے چیئرپرسن کو دوبارہ سماعت کا اختیار دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔عدالتِ عظمی نے کیس کو دوبارہ کمپیٹیشن اپیلٹ ٹریبونل کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔یہ فیصلہ جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا جبکہ 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس شکیل احمد نے تحریر کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10-A ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، اگر چیئرپرسن پہلے ہی کسی رائے کا اظہار کر چکی ہوں تو فیصلہ کن کاسٹنگ ووٹ کا استعمال غیر جانبداری کے اصولوں کے منافی ہے۔تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کاسٹنگ ووٹ کا اختیار صرف انتظامی نوعیت کے فیصلوں تک محدود ہے، عدالتی کارروائیوں میں اس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔دالت نے قرار دیا کہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔یاد رہے کہ 2021 میں کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر کی شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی تھی۔چار رکنی کمیشن میں دو ارکان نے جرمانے جبکہ دو نے دوبارہ تحقیقات کی سفارش کی تھی۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے کاسٹنگ ووٹ استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن ووٹ ڈالا اور شوگر ملز پر جرمانے عائد کئے ۔شوگر ملز نے یہ فیصلہ کمپیٹیشن اپیلٹ ٹریبونل میں چیلنج کیا، جہاں چیئرپرسن کے کاسٹنگ ووٹ کو کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ سی سی پی کو بھیجنے کا حکم دیا گیا۔بعد ازاں شوگر ملز نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس نے اب ٹریبونل کے چیئرپرسن کو دوبارہ سماعت کا اختیار دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاسٹنگ ووٹ شوگر ملز
پڑھیں:
سونم وانگچک کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ کل سماعت کریگا
مودی حکومت نے وانگچک پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا، ترمیم شدہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری کا حکم کی بنیاد باسی ایف آئی آرز، مبہم الزامات اور قیاس آرائی پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کل یعنی 24 نومبر کو سونم وانگچک کی اہلیہ کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرے گی۔ درخواست میں سخت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت ماحولیاتی کارکن کی حراست کو غیر قانونی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 29 اکتوبر کو وانگچک کی بیوی گیتانجلی جے انگمو کی ترمیم شدہ عرضی پر مرکز اور لداخ انتظامیہ سے جواب طلب کیا تھا۔ سپریم کورٹ کی 24 نومبر کی کاز لسٹ کے مطابق، عرضی جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آنے والی ہے۔
سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو قومی سلامتی ایکٹ (NSA) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کا درجہ دینے کے لئے پرتشدد مظاہروں کے دو دن بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں چار افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے تھے۔ مودی حکومت نے وانگچک پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا۔ ترمیم شدہ درخواست میں کہا گیا ہے "گرفتاری کا حکم کی بنیاد باسی ایف آئی آرز، مبہم الزامات اور قیاس آرائی پر مبنی ہے، اس میں حراست کی مبینہ بنیادوں سے کوئی براہ راست یا قریبی تعلق نہیں ہے اور اس طرح یہ کسی قانونی یا حقیقتی جواز سے خالی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتیاطی اختیارات کا اس طرح کا صوابدیدی استعمال اختیارات کا غلط استعمال ہے، جو آئینی آزادیوں اور مناسب عمل کی بنیاد پر حملہ کرتا ہے، درخواست میں کہا گیا کہ یہ مکمل طور پر مضحکہ خیز ہے کہ لداخ اور پورے ہندوستان میں نچلی سطح پر تعلیم، اختراع اور ماحولیاتی تحفظ میں ان (سونم وانگچک) کی شراکت کے لئے ریاستی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے تین دہائیوں سے زیادہ کے بعد، وانگچک کو اچانک نشانہ بنایا جائے گا۔
انتخابات اور اے بی ایل (لیہہ کی اعلیٰ باڈی)، کے ڈی اے (کرگل ڈیموکریٹک الائنس) اور وزارت داخلہ کے درمیان بات چیت کے آخری دور سے محض دو ماہ قبل، انہیں زمین کی لیز کی منسوخی، ایف سی آر اے کی منسوخی، سی بی آئی کی تحقیقات شروع کرنے اور محکمہ انکم ٹیکس کے نوٹس بھیجے گئے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ وقتی قربت میں کئے گئے ان مربوط اقدامات سے یہ اولین طور پر واضح ہوتا ہے کہ سونم وانگچک کی گرفتاری کا حکم امن عامہ یا سلامتی کے حقیقی خدشات پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کے بجائے اختلاف رائے کے اپنے جمہوری اور آئینی حق کو استعمال کرنے والے معزز شہری کو خاموش کرنے کی ایک حسابی کوشش ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 ستمبر کو لیہہ میں تشدد کے افسوسناک واقعات کو کسی بھی طرح سے وانگچک کے اقدامات یا بیانات سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سونم وانگچک نے خود اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعے تشدد کی مذمت کی ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ تشدد لداخ کی "تپسیا" اور پانچ سالوں کی پُرامن تعاقب کی ناکامی کا باعث بنے گا اور کہا کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے افسوسناک دن ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 28 دن کی واضح تاخیر کے بعد ہی سونم وانگچک کو حراست کی مکمل بنیاد فراہم کی گئی تھی، جو کہ این ایس اے کے سیکشن 8 کے تحت طے شدہ قانونی ٹائم لائن کی صریح خلاف ورزی ہے۔