یحیٰ السنوار اور بھائی کی لاشیں نہیں دیں گے، اسرائیل کی ہٹ دھرمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے سربراہ محمد یحییٰ السنوار اور ان کے بھائی محمد السنوار کی لاشیں واپس نہیں کی جائیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے میڈیا کو بتایا کہ سنوار برادران کی لاشوں کی واپسی کسی صورت ممکن نہیں۔ یہ معاملہ قیدیوں کے تبادلے میں شامل نہیں ہے۔
یہ بات ایک اسرائیلی ذریعے نے عبرانی میڈیا کو بتائی، جو اس وقت غزہ پر جاری مذاکرات سے واقف ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ کے فلسطینی اپنے ہر دلعزیز دلیر رہنما اور بہادر سپاہی یحییٰ السنوار کو ان کے شایان شان انداز اور پوری تکریم کے ساتھ سرزمین مقدس میں سپرخاک کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے واضح کیا ہے کہ صرف عام قیدیوں کی نہیں بلکہ اعلیٰ سطحی فلسطینی رہنماؤں کی رہائی بھی معاہدے میں شامل ہونا ضروری ہے۔
مصری مذاکراتی ذرائع کے مطابق حماس نے کئی معروف فلسطینی قیدیوں کے نام براہِ راست فہرست میں شامل کیے ہیں۔
حماس نے جن نمایاں افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، اُن میں عبداللہ برغوثی اور مروان برغوثی بھی شامل ہیں جو حماس کے اعلیٰ کمانڈر ہیں اور اس وقت اسرائیلی جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔
ان کے علاوہ حسن سلامہ، احمد سادات، ابراہیم حامد، عباس السید کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
جس کے جواب میں اسرائیل نے مروان برغوثی کی رہائی کرنے سے انکار کردیا جب کہ یحییٰ سنوار اور محمد سنوار کی لاشوں کی واپسی مسترد کرچکا ہے۔
ادھر حماس نے واضح کیا ہے کہ اگر جنگ بندی معاہدے کو پائیدار بنانا ہے، تو بڑی شخصیات کی رہائی لازمی شرط ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے پر اتفاق
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کا مقصد کئی ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے اور علاقے میں سنگین انسانی بحران کو کم کرنا ہے۔
یہ معاہدہ، جس پر جمعرات کو باضابطہ طور پر دستخط کیے جانے کا امکان ہے، میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کی شقیں شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصر میں مذاکرات کے بعد اپنے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت اس پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ امن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
مزید پڑھیں: مذاکرات میں پیش رفت، حماس اور اسرائیل کے مابین قیدیوں و یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
ذرائع کے مطابق، معاہدے کے ابتدائی مرحلے میں حماس 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ اسرائیل قریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تبادلہ سمجھوتے پر عمل درآمد کے 72 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے۔
معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج غزہ کے اندر ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹیں گی، جبکہ مصر اور قطر کی نگرانی میں انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھایا جائے گا۔
امریکی حکام کے مطابق، اگر کسی اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کی جاتی ہے تو اس کے بدلے میں اسرائیل 15 فلسطینی شہریوں کی باقیات واپس کرے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس کے 6 اہم مطالبات سامنے آ گئے
حماس نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ اس نے اسرائیل کو رہائی کے لیے فلسطینی قیدیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور اب وہ ناموں کی حتمی منظوری کا انتظار کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق، اس معاہدے میں غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے کے مراحل شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے جو فہرست دی گئی ہے، اس میں معروف فلسطینی رہنما مروان البرغوثی (فتح تحریک) اور احمد سعدات (پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے سربراہ) کے نام بھی شامل ہیں، جو طویل قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
حماس نے اپنے بیان میں قطر، مصر، ترکی اور امریکا کی ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ ہم اپنے عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے صبر، عزم اور ہمت سے اس مشکل وقت کا مقابلہ کیا۔ ہماری جدوجہد آزادی، خود مختاری اور قومی حقوق کے حصول تک جاری رہے گی۔
اگر اس معاہدے پر کامیابی سے عمل درآمد ہو گیا تو یہ غزہ میں طویل المدتی جنگ بندی اور ممکنہ سیاسی مذاکرات کے لیے راہ ہموار کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ جنگ بندی