کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیو ورکر جاں بحق، وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے احسن آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیو ورکر جاں بحق ہوگیا جبکہ اہل خانہ نے واقعے کو ڈکیتی مزاحمت قرار دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سائٹ سپرہائی وے احسن آباد میں واقع جامعہ الرشید مدرسے کے قریب موٹرسائیکل سوارنامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کردیا۔
مقتول اسکیم 33 کوئٹہ ٹاؤن کا رہائشی اور2 بچوں کا باپ اور حفاظتی ٹیکے لگانے والی این جی اومیں فیلڈ مانیٹر تعینات تھا۔
پولیس کے مطابق مقتول کو موٹرسائیکل سوارنامعلوم مسلح ملزمان نے اسے روکنے کی کوشش کی اورنہ رکنے پر فائرنگ کردی جس کے باعث مقتول پیٹ میں گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے احسن آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں پولیو ورکر رحمان اللہ کی شہادت پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پولیو ورکرز ہمارے بچوں کے مستقبل کے محافظ ہیں، ان پر حملہ دراصل انسانیت اور معاشرے کے تحفظ پر حملہ ہے۔ وزیراعلیٰ نے پولیس اور انتظامیہ کو واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی اور کہا کہ عوامی خدمت کرنے والوں کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے شہید رضاکار کے خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا بھی اظہار کیا۔
اُدھر پولیس نے مقتول کے کزن کی مدعیت میں قتل کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرکے واقعے کی مزید تفتیش شروع کردی۔ مقتول کی شناخت 30 سالہ رحمان اللہ ولد عبدالغفور کے نام سے کی گئی۔
مقتول کے اہلخانہ اور عزیزو اقارب نے بتایا کہ مقتول اسکیم 33 کوئٹہ ٹاؤن کا رہائشی اورآبائی تعلق وہاڑی سے تھا مقتول 2 بچوں کا باپ تھا،مقتول بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے والی این جی اوتعمیرخلق فاؤنڈیشن میں فیلڈ مانیٹر یوسف گوٹھ سرجانی ٹاؤن میں تعینات تھا۔
مقتول صبح گھرسے موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ڈیوٹی پر یوسف گوٹھ سرجانی ٹاؤن جا رہا تھا کہ احسن آباد جامعہ الرشید مدرسے کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
اہل خانہ کے مطابق مقتول کے پاس اس کا موبائل فون ، پرس اورموٹرسائیکل سمیت تمام سامان موجود ہے مقتول کو ایک گولی سینے کے قریب لگی ہے جو جان لیواثابت ہوئی ہے۔
ورثا کے مطابق 26 اکتوبرکوبھی مسلح ڈاکوؤں نے ہمارے ایک ساتھی منصورمحسود کوقتل کیا تھا اورآج یہ افسوسناک واقعہ رونما ہو گیا، سپرہائیوے جمالی پل اوراحسن آباد کے اطراف کا علاقہ لاوارث ہے آئے دن ڈاکوؤں لوٹ مار کے دوران شہریوں کو قتل اورزخمی کرکے فرارہوجاتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے انہیں انصاف فراہم کیا جائے اورچور،ڈاکوؤں کا خاتمہ کیا جائے۔
انھوں نے بتایا کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ نہیں ہے مقتول گزشتہ 10 سے ملازمت کر رہا تھا، ڈاکو مقتول کو چھینے کے لیے اسے روکنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن مقتول رکا نہیں اس لیے مسلح ملزمان نےمقتول پر فائرنگ اورموقع پر سے فرار ہوگئے۔
مقتول کے اہلخانہ نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا نہیں ہے لہذا واقعے کی مختلف پہلوؤں پرتفتیش کی جائے اور واقعے میں ملوث ملزمان کا فل الفور سراغ لگا کر انہیں گرفتار کرے۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک کے مطابق عینی شاہدین نے پولیس کو بتایاکہ موٹر سائیکل پرسوار3 نامعلوم مسلح ملزمانے مقتول کو روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پرمسلح ملزمان نے چلتی موٹرسائیکل پر فائرنگ کی۔
انھوں نے بتایا کہ منسلح ملزمان نے پہلے جہاں مقتول کو روکنے کی کوشش وہاں فائرنگ کی اورپھرآگے جا کر دوبارہ مقتول پر فائرنگ کی جس کے باعث مقتول پیٹ میں ایک گولی لگنےسے موقع پر جاں بحق ہو گیا۔
جائے وقوع سے 30 بورپستول کا ایک خول بھی ملا ہے جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے اور پولیس دو سےتین پہلوؤں پرتفتیش کررہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نامعلوم مسلح ملزمان روکنے کی کوشش پر فائرنگ مقتول کے مقتول کو کے مطابق کی اور
پڑھیں:
خاران میں نامعلوم مسلح افراد کا قاضی کورٹ پر حملہ، عمارت کو آگ لگا دی، جج اغوا
بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے مسکن قلات میں نامعلوم مسلح افراد نے قاضی کورٹ پر حملہ کرکے عمارت کو آگ لگا دی اور جج کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔
پولیس کے مطابق واقعہ 6 اکتوبر کو صبح قریباً ساڑھے 11 بجے پیش آیا، جب جج مقدمات کی سماعت میں مصروف تھے۔ مسلح افراد کا ایک گروہ اچانک قاضی کورٹ کی عمارت میں داخل ہوا اور جج محمد جان بلوچ سمیت عملے کو یرغمال بنا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: اغواکاروں نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت کو بیٹے سمیت قتل کردیا
پولیس نے بتایا کہ حملہ آوروں نے عدالت کے ریکارڈ کو تہس نہس کر دیا اور دفتری سامان، فرنیچر اور دیگر اشیا کی توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔
پولیس کے مطابق عدالت کا بیشتر حصہ آگ کی لپیٹ میں آکر مکمل طور پر جل گیا جبکہ عدالت کا تمام ریکارڈ بھی راکھ کا ڈھیر بن گیا۔
حملہ آور اس دوران جج محمد جان کو اسلحے کے زور پر اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ ملزمان جج کی سرکاری گاڑی اور ایک وکیل کی نجی گاڑی بھی ساتھ لے گئے۔
اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں خاتون ٹیچر زرینہ مری کے اغوا کی خبر جھوٹی نکلی، صوبائی وزرا
ڈپٹی کمشنر خاران منیر سومرو نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مغوی کی کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، جس کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان جج اغوا حملہ خاران قاضی کورٹ وی نیوز