data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں فائر سیفٹی کے ناقص انتظامات شہریوں کے لیے ایک سنگین خطرے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق شہر کی 80 فیصد عمارتیں فائر سیفٹی سسٹم سے محروم ہیں جبکہ 90 فیصد میں ایمرجنسی راستے تک موجود نہیں، جس کے باعث لاکھوں شہری روزانہ خطرات کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

یہ انکشاف فائر پروٹیکشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقدہ تیسری نیشنل فائر سیفٹی کانفرنس اور رسک بیسڈ ایوارڈز کی تقریب میں کیا گیا، جہاں ماہرین نے انتباہ کیا کہ بدعنوانی، انتظامی غفلت اور قوانین پر عدم عملدرآمد کے سبب کراچی کسی بھی وقت کسی بڑے سانحے کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) حسن بخشی نے کہا کہ جن عمارتوں کی تعمیر میں فائر سیفٹی کوڈز کو نظر انداز کیا گیا، انہیں کسی صورت این او سی جاری نہیں کیا جانا چاہیے، عمارتوں کی منظوری کے مراحل میں شفافیت اور سخت نگرانی ناگزیر ہے تاکہ انسانی جانوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

اسی موقع پر ریسکیو 1122 کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے انکشاف کیا کہ نومبر 2024 سے اب تک شہر میں 1700 سے زائد آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شارٹ سرکٹ اور ناقص وائرنگ کے باعث پیش آئے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر عمارتوں میں ابتدائی حفاظتی انتظامات تو درکنار، فائر الارم اور پانی کے ذرائع تک دستیاب نہیں ہوتے۔

دوسری جانب چیف فائر آفیسر محمد ہمایوں نے شہر کی فائر فائٹنگ استعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں صرف 28 فائر اسٹیشنز کام کر رہے ہیں، جبکہ آبادی کے تناسب سے یہ تعداد کم از کم 200 ہونی چاہیے، ناکافی وسائل، پرانے آلات اور عملے کی کمی نے فائر بریگیڈ کے لیے بروقت کارروائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی جیسے گنجان آباد شہر میں اگر حکومت نے فوری طور پر فائر سیفٹی ریفارمز، بلڈنگ انسپیکشنز اور آگاہی مہمات کا آغاز نہ کیا تو آئندہ برسوں میں معمولی حادثات بھی بڑے سانحے میں بدل سکتے ہیں۔

یہ صورتحال اس حقیقت کی غمازی کرتی ہے کہ جدید تعمیرات اور بلند عمارتوں کے اس شہر میں زندگی کا تحفظ اب بھی سرخ پٹیوں اور کاغذی کارروائیوں کے رحم و کرم پر ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فائر سیفٹی

پڑھیں:

سیز فائر، ٹی ایل پی غزہ میں امن ہونے پر فساد کرنا چاہتی ہے، وزیرمملکت

وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی خواہش کے عین مطابق امن منصوبہ اور جنگ بندی ہونے کے بعد اب ٹی ایل پی کو تکلیف ہورہی ہے اور وہ احتجاج کے نام پر فساد کرنا چاہتی ہے۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ غزہ کے نام پر اسلام آباد میں احتجاج کی کال کے بعد سارے صوبوں میں ایکشن کیے گئے اور اسلام آباد و پنجاب سے ٹی ایل پی کے جو عہدیدار گرفتار ہوئے اُن سے پروگرام کے پمفلٹ نہیں بلکہ پولیس پر حملہ کرنے کا سامان برآمد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے عہدیداروں سے کیل والے ڈنڈے، کیمیکل، شیشے کی گولیاں، شیل گن، آنسو گیس شیل اور اس سے بچاؤ کے ماسک برآمد ہوئے، انہیں اب فلسطین میں امن ہونے پر مسئلہ ہے اور یہ احتجاج کے نام پر فساد کرنا چاہتے ہیں۔

وزیرمملکت نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی انتشاری سیاست اور پروگرام کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائے گی اور ایسے عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بے خوف اور بےباکی سے فلسطین کا مقدمہ عالمی فورمز پر اٹھایا اور عملی طور پر ہم اُن ممالک میں شامل ہیں جس نے ادویات، غذائی امداد بھیجی، فلسطین کے بچوں کو پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم دی جارہی ہے، زخمیوں کو عارضی اسپتال بناکر دی اور وہاں سے مریضوں کو یہاں لائے، یہ واحد ملک پاکستان نے کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے 57 مسلم ممالک میں سے 8 میں پاکستان بھی شامل ہے جس نے امن منصوبے کیلیے ٹرمپ سے ملاقاتیں کیں اور تجاویز دیں، کم و بیش بیس نکاتی امن معاہدہ تیار ہوا، پاکستان نے کھل کر اُس پر بات کی اور حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے لوگوں کو بیان بازی نہیں امن، اپنا وطن چاہیے، انہیں احتجاج اور بیانات نہیں چاہیے، بیس نکاتی ایجنڈا پہلے مرحلے میں تسلیم ہوگیا ہے جس کے بعد اب احتجاجیوں کو امن قبول نہیں یا  انہیں فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قبضہ ختم ہونے کی تکلیف ہے۔ 

طلال چوہدری نے کہا کہ وفاق پُرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، ہر پروگرام کے ایس او پیز ہوتے ہیں، آج صبح جماعت اسلامی نے فیصل مسجد کے قریب ایک پروگرام کیا اور اُسکی اجازت لی گئی، ایس او پیز پورے کیے گئے، ٹی ایل پی نے کہاں اجازت مانگی ہے؟ کون سے ایس او پیز کی یقین دہانی کرائی ہے؟ ۔

انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج اور موڈ جو ہے، یہ کیا کرنا چاہ رہے تھے، ان کے سربراہ کی اشتعال انگیز اور گالی گلوچ والی تقاریر ہیں، فلسطین کے لوگوں کو امن ملنے سے آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ فلسطین کے لوگوں کی طرح پاکستان کو بھی امن چاہیے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد میں گرفتاریاں ہوئیں، ملزمان کے قبضے سے پولیس پر حملہ کرنے کیلیے گولیاں، نمک، کیمیکل، ڈنڈے برآمد ہوئے، یہ ملزمان کارکنان کو آنسو گیس سے بچانے والے ماسک، شیل اور گنز اور دیگر برآمد ہونے والی چیزیں تقسیم کرتے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ بات بہت وثوق سے کہتا ہوں کہ اسلام آباد میں پکڑے جانے والے لوگ ٹی ایل پی کے بنیادی عہدیدار اور کارکن ہیں۔ طلال چوہدری کے مطابق بھارتی جارحیت کے وقت بھی ٹی ایل پی نے قوم کی توجہ ہٹانے کیلیے مارچ کا منصوبہ بنایا تھا، اُس وقت انہیں بلاکر سمجھایا اور متنبہ کیا تھا۔

طلاق چوہدری نے کہا کہ غزہ امن معاہدہ پوری امت مسلمہ کی کامیابی ہے، جس کے تحت اسرائیل فوج غزہ سے نکلے گی، غاضب شکست کھا رہا ہے، وہ اپنے پلان میں ناکام رہا ہے، فلسطینی اسی طرح کا معاہدہ چاہتے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایسے میں غزہ کیلیے احتجاج کے نام پر فساد کا اعلان کیا جارہا ہے، خوراک، ادویات کیلیے نہیں بلکہ چندہ کیلوں والے ڈنڈے خریدے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی 80 فیصد عمارتیں فائر سیفٹی سسٹم سے محروم
  • سیز فائر، ٹی ایل پی غزہ میں امن ہونے پر فساد کرنا چاہتی ہے، وزیرمملکت
  • کراچی کی 80 فیصد عمارتیں فائر سیفٹی نظام سے محروم:  شہریوں کی زندگیوں کو خطرات
  • پاکستان میں غربت کی شرح40.5 فیصد تک جانےکا انکشاف
  • کوئٹہ خودکش دھماکے کے بعد شرمناک انکشاف، میت منتقلی کیلئے رقم وصولی
  • وفاقی تعلیمی بورڈ کا نیا گریڈنگ سسٹم متعارف، پاسنگ مارکس بڑھاکر 40 فیصد کر دیے
  • کراچی میں 5 ارب روپے کی گیس چوری ہونے کا انکشاف
  • 50 سے60 فیصد ڈاکٹر بیرون ملک جا رہے ہیں، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • پاکستان کے 60 فیصد ڈاکٹرز بیرونِ ملک جا رہے ہیں، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف