data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی سرپرستی اور پشتی بانی سے دہشت گرد گروہوں، جن کے لیے آج کل فتنہ الخوارج کی اصطلاح مستعمل ہے، کی سرگرمیاں خاصی بڑھ گئی ہیں خصوصاً صوبہ خیبر اور بلوچستان کے سرحدی علاقے ان کا ہدف ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی اطلاع کے مطابق سات اور آٹھ اکتوبر کی درمیانی شب پاک فوج نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر صوبہ خیبر کے قبائلی ضلع اورکزئی میں آپریشن کیا جس میں انیس دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جب کہ کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلہ میں ضلع راولپنڈی کے رہائشی 39 سالہ لیفٹیننٹ کرنل جنید طارق اور ان کے سیکنڈ ان کمانڈ ضلع راولپنڈی ہی سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ میجر طیب راحت اپنے جوانوں کی قیادت کرتے ہوئے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے جب کہ دیگر نو فوجی جوانوں نے بھی جھڑپ میں شہادت پائی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حمایت یافتہ دیگر خارجیوں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار پاک فوج کے جوانوں کی جرأت و بہادری کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہم بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے شیطانی منصوبے ہر صورت ناکام بنائیں گے جو لوگ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے ان کا راستہ روک کر کیفر کردار کو پہنچایا جائے گا۔ دریں اثنا بدھ کے روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں 272 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز بھارتی دہشت گرد پراکسیوں کے ذریعے کیے گئے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی سے ہوا۔ آرمی چیف نے غیر ملکی اسپانسر شدہ دہشت گرد پراکسیوں کے خلاف جنگ میں اور سول انتظامیہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر حالیہ سیلاب کے بعد وسیع پیمانے پر ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کے دوران پاکستان کی مسلح افواج کے جذبے، حوصلے اور عزم کو سراہا۔ کانفرنس میں انسداد دہشت گردی کی جاری کارروائیوں، ابھرتے ہوئے خطرے کے نمونے اور آپریشنل تیاریوں کا ایک جامع جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ مسلح افواج تمام ڈومینز میں پاکستان کے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔ شرکاء نے کہا کہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی سرپرستی کے باہمی گٹھ جوڑ کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فورم نے بھارتی سول اور عسکری قیادت کے حالیہ غیر ذمے دارانہ اور بلاجواز اشتعال انگیز بیانات پر شدید تحفظات کا اظہارکیا اور کہا کہ اس طرح کی بیان بازی سیاسی فائدے کے لیے جنگی جنون کو ہوا دینے کے معروف بھارتی رجحان کے مطابق ہے۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ غیر ضروری اشتعال انگیزی سے کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گا۔ فورم نے کسی بھی ہندوستانی جارحیت کا فوری فیصلہ کن اور منہ توڑ جواب دینے کا عہد کیا تاکہ دشمن کے کسی بھی غلط فہمی پر مبنی تحفظ کے تصور کو توڑا جا سکے، کسی بھی، خیالی نئے معمول کا جواب پاکستان کی جانب سے، فیصلہ کن اور فوری رد عمل، کی نئی پالیسی کے تحت دیا جائے گا۔ شرکاء نے پاکستان کی حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی مصروفیات کی اہمیت کو تسلیم کیا اور عالمی اور علاقائی امن کے عزم کا اعادہ کیا۔ فورم نے پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کیا، جس کا مقصد کسی بھی بیرونی جارحیت کا مشترکہ جواب دینے کے لیے اسٹرٹیجک تعلقات کو مضبوط بنانا اور ملٹی ڈومین تعاون کو بڑھانا ہے۔ فورم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کیا اور جلد جنگ بندی اور غزہ کے لوگوں تک انسانی امداد کی فراہمی کی امید ظاہر کی۔ فورم نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو اس کے دارالحکومت کے طور پر قائم ایک آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ دو ریاستی حل کی حمایت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کمانڈرز کو آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، جسمانی فٹنس، جدت اور رد عمل کے اعلیٰ ترین معیارات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ فیلڈ مارشل نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان آرمی روایتی، غیر روایتی، ہائبرڈ اور غیر متناسب تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ امر قوم کے لیے باعث اطمینان ہے کہ ہمار مسلح افواج ملک کے دفاع اور تحفظ کے لیے ہمہ وقت چوکس ہیں اور دشمن کی دہشت گردانہ اور تخریب کاری کی سرگرمیوں کی سرکوبی کے لیے بھی ہمہ وقت کوشاں اور چوکس ہیں تاہم یہ بات باعث تشویش بھی ہے کہ طویل عرصہ سے جاری انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے باوجود کیفیت ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ سے مختلف نہیں اور ہمارے شہریوں اور دفاعی اداروں کے اہلکاروں کے جانی نقصان میں تکلیف دہ حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے سامنے آنے والی ایک بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال 2025ء کے آغاز سے اب تک وطن عزیز میں دہشت گردی کے 802 واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ صوبہ خیبر میں ہوئے جب کہ 45 فی صد بلوچستان میں پیش آئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تخریب کاری کے ان واقعات کی شدت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے چنانچہ یکم جنوری سے آج تک دشمن کے ان عناصر کی کارروائیوں میں 503 شہری جب کہ مسلح اداروں کے 895 اہلکار شہید ہو چکے ہیں دہشت گردی کی ان کارروائیوں میں بھارت کا ملوث ہونا اب کوئی راز نہیں رہا۔ بھارتی بحریہ کے اعلیٰ افسر کلبوشن یادیو اور بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے اس کے علاوہ بھی حکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی سفارت خانوں کو ایک سے زائد بار بھارت کی مداخلت اور دہشت گرد گروہوں کو رقوم، اسلحہ اور تربیت کی سہولتوں کی فراہمی کے متعدد ٹھوس شواہد پیش کر چکی ہے مگر بدقسمتی سے صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آ سکی۔ پاکستان کے قومی سلامتی کے ادارے دہشت گردی کے اس جان لیوا ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے یقینا پر عزم ہیں ہمارے جوان دشمن کے آلہ کار گروہوں کے خلاف صبح و شام مسلسل سرگرم عمل ہیں اور ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کی خاطر بلا دریغ جانوں کی قربانی دے رہے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم متحد ہو کر دہشت گردی سے نجات کے لیے جدوجہد کرے خاص طور پر اس ضمن میں وفاق اور صوبوں کے مابین پائے جانے والے حکمت عملی کے اختلافات کو مل بیٹھ کر سنجیدگی سے طے کیا جائے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے اور پاکستانی عوام کے جان و مال کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کے مطابق کے لیے ا کسی بھی دشمن کے فورم نے
پڑھیں:
دہشت گردی کے خلا ف ٹھوس فیصلے کا وقت آچکا: وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی ہے، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں سپہ سالار کے ساتھ شہید کی نمازہ جنازہ میں شریک ہوا، لیفٹیننٹ کرنل جنید شہید نے بہادری اور شجاعت کی تاریخ رقم کی، انہوں نے فتنۃالخوارج کے 19 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح شہید میجر سبطین حیدر کی نماز جنازہ میں شرکت کی، شہداء کے اہلخانہ سے ملاقات میں ان کا جذبہ لائق تحسین تھا، شہداء کے اہل خانہ نے کہا ملک کی خاطر ہر قربانی دیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ دوست نما دشمن خوارج افغانستان سے آکر دہشت گردی کرتے ہیں، جس ملک نے ان کو عزت دی اس کے خلاف دشمنی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہدا نے اپنے خون سے لکیر کھینچ دی، اب فیصلے کا وقت آچکا ہے، اب دہشت گردی سے متعلق ٹھوس فیصلے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گردی کا سر نہ کُچلا تو سب کی محنت رائیگاں چلی جائے گی، اب وقت آگیا ہے کہ ہم اب مزید انتظار نہیں کرسکتے، آگ اور پانی کا کھیل مزید نہیں چل سکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ 24 کروڑ عوام مکمل طور پر یکسو ہیں کہ ان خوارج کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹرمپ نے ملاقات میں کہا کہ غزہ میں فی الفور جنگ بندی ہونی چاہیے اور اس کے لیے میں آپ کی مدد چاہتا ہوں، اور انہوں ( ٹرمپ ) نے کہا کہ میں نے اسرائیل کو متنبہ کردیا ہے مغربی کنارہ کبھی الگ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں امن کے لیے جو پیش رفت ہو رہی ہے اس میں پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔