ٹرمپ کی ڈیموکریٹ رہنماؤں کو جیل بھیجنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو کے ڈیموکریٹ رہنماؤں کو جیل بھیجنے کی دھمکی دے دی ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ٹرمپ نے شکاگو کے میئر اور الینوائے کے گورنرکی گرفتاری کی دھمکی دی۔ دونوں رہنما امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور فوجی تعیناتی کے سخت مخالف ہیں۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شکاگو کے میئر نے آئی سی ای افسران کی حفاظت نہیں کی، انہیں جیل بھیجا جائے، صدر نے الینوائے کے گورنر کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے شکاگو اور پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تجارت کی بندش، پاکستان فائدے میں، افغانستان کو بھاری نقصان، 4 ہزار بمبار بھیجنے کی دھمکی ہمارے موقف کی توثیق: دفتر خارجہ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان اور افغانستان میں تجارتی بندش، مربوط حکمت عملی پاکستان کیلئے فائدہ مند، پاکستان کا11 اکتوبر 2025ء کو افغان سرحد بند کرنا ردعمل نہیں بلکہ تجارتی نظام کی اصلاح کا باعث ہے۔ پاکستان نے وہ تمام راستے بند کیے جو سمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے بنیادی ذرائع تھے۔ تجارتی بندش کا یہ فیصلہ قومی سلامتی، معاشی بقاء اور ریاستی رٹ کے لیے نہایت اہم اور دور رس ثابت ہوگا، افغانستان تجارتی بندش سے معاشی، سماجی اور ریاستی طور پر سب سے زیادہ نقصان میں ہے۔ افغانستان کی 70 سے80فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے۔ افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3 سے4 دن میں پہنچتا ہے، جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے8 دن میں پہنچے گا۔ وسطی ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر سمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا۔ حقائق کے مطابق پاکستان کو ہر سال 3.4 کھرب روپے کا نقصان سمگلنگ سے ہوتا تھا، افغان ٹرانزٹ سے تقریباً1 کھرب روپے کا سامان واپس آ جاتا تھا، جو اضافی نقصان کا سبب بنتا تھا۔ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا، چند ہفتوں میں افغانستان کیلئے تمام سرحدوں کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا 5,000 سے زائد ٹرک پھنسے اور افغان فصلیں و پھل، جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے، ضائع ہو گئے۔ ایران کے راستے تجارتی لاگت 50 سے60÷ بڑھ گئی اور ہر کنٹینر پر 2,500 ڈالر اضافی کرایہ لگا، افغانستان میں ادویات کی ترسیل بھی متاثر ہوئی کیونکہ افغانستان کی 50 فیصد سے زائد ادویات پاکستان کے راستے آتی تھیں، متبادل راستے سست، مہنگے اور غیر محفوظ ہیں اور افغانستان کی کمزور معیشت یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتی، جب سمگلنگ رک گئی، تو 200,000 سے زیادہ خاندان جو سمگلنگ، بیک فلو اور انڈر انوائسنگ سے وابستہ تھے بے روزگار ہو گئے۔ افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں ڈالتی۔ افغانستان سے سمگل ہو کر آنے والا سامان بنیادی اشیائے ضرورت نہیں بلکہ لگژری سامان تھا۔ پاکستان کے پاس CPEC، چین کے ساتھ براہِ راست زمینی راستے موجود ہیں۔ تجارتی بندش سے سمگلنگ نیٹ ورک ٹوٹیں گے۔ اسلحہ و منشیات کی ترسیل رکے گی، ٹریڈ کی بندش سے مشرقی صوبوں (پکتیا وغیرہ) پر مرکوز تجارت دیگر صوبوں اور راستوں، جیسے ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف بڑھے گی۔ اس سے افغانستان میں اقتصادی تنوع (Diversification) اور شمولیت (Inclusivity) بڑھے گی۔ طویل المدتی یعنی 5 سے10 سال میں پاکستان کو بھی اس کے فوائد حاصل ہوں گے۔ افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ دہشتگردوں کو تحفظ دیں گے یا پاکستان کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر میں شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ افغانستان سرزمین کو دہشتگردی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے اندر حملوں میں ملوث گروپوں کی حمایت کی وجہ سے اپنی سرحد بند کی، پاکستان تجارتی تعلقات پر اپنے شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دیتا ہے۔ ایک افغان رہنما کی جانب سے چار ہزار خودکش بمباروں کو پاکستان بھیجنے کا دعویٰ کرنے والی حالیہ دھمکی اسلام آباد کے دیرینہ مؤقف کی توثیق کرتی ہے۔ سرحد پار کی صورتحال پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کے لئے ذمہ دار عناصر کو فعال کرتی ہے۔ بھارت کے حوالے سے مورال پر کہا کہ نئی دہلی مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیتا ہے کہ وہ خطے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔