جیل میں پوتے سے ملنے کیلیے دادا کی سپرمارکیٹ میں لوٹ مار، خود کو گرفتار کروالیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے علاقے گواڈیلوپ میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی واقعہ سب کو حیران کر گیا، جب 69 سالہ دادا نے اپنے قیدی پوتے سے ملاقات کی خاطر خود کو جان بوجھ کر گرفتار کروا لیا۔
یہ بزرگ شخص پیشے کے لحاظ سے سابق فائر فائٹر رہ چکے ہیں اور ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، مگر پوتے سے ملنے کی تڑپ نے انہیں ایک ایسا قدم اٹھانے پر مجبور کر دیا جو کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بزرگ شخص نے ایک سپر مارکیٹ لوٹی جو پولیس اسٹیشن کے بالکل قریب واقع تھی۔ لوٹ مار کے دوران انہوں نے نقدی کے ساتھ ایک ٹکڑا پنیر اور شراب کی بوتل بھی لی، لیکن واردات کے بعد فرار ہونے کے بجائے وہ وہیں کھڑے رہے تاکہ پولیس انہیں فوراً پکڑ لے۔
ان کا مقصد محض اتنا تھا کہ وہ جیل جا کر اپنے پوتے سے ملاقات کر سکیں۔
پولیس نے انہیں اسی وقت گرفتار کر لیا جب وہ سکون سے پارکنگ کی طرف بڑھ رہے تھے۔ عدالت میں پیشی کے دوران دادا نے تسلیم کیا کہ انہوں نے یہ قدم کسی لالچ یا ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ صرف اپنے پوتے کی خیریت معلوم کرنے کے لیے اٹھایا۔
عدالت نے انہیں 15 ماہ قید کی سزا سنائی، جن میں سے 5 ماہ معطل کر دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی انہیں متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے، نفسیاتی علاج کرانے اور متعلقہ سپر مارکیٹ کے قریب نہ جانے کا حکم بھی دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عدالت نے ان کے اس حق کو تسلیم کیا کہ وہ قانونی طور پر جیل میں اپنے پوتے سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق دادا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پوتے کی دیکھ بھال اور ذہنی حالت کے بارے میں فکرمند تھے اور عام قانونی راستے ان کے لیے کارگر ثابت نہیں ہو رہے تھے، اس لیے انہوں نے یہ انتہائی فیصلہ کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پوتے سے
پڑھیں:
امراض قلب سے بچنے کیلیے بالغ افراد کو 7 سے 9 گھنٹے نیند ضروری ہے، تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی جسم کی صحت اور لمبی عمر کے راز جاننے کے لیے دنیا بھر میں بے شمار تحقیق جاری ہے، مگر ان تمام عوامل میں سب سے بنیادی عنصر جسے اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے، وہ ہے نیند۔
ماہرین کے مطابق دل کی بیماریوں سے لے کر مٹاپے، بلڈ پریشر، ذہنی تناؤ اور فالج تک، انسانی جسم کا ہر نظام براہِ راست اُس آرام پر منحصر ہے جو ہمیں رات کے وقت میسر آتا ہے۔ حیران کن طور پر دنیا بھر میں امراضِ قلب سب سے زیادہ اموات کا باعث بنتے ہیں اور طبی ماہرین اس حوالے سے نیند کی اہمیت پر بار بار زور دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہر رات 7 سے 9 گھنٹے کی پُرسکون نیند لیتے ہیں، تو نہ صرف دل مضبوط رہتا ہے بلکہ جسمانی وزن بھی قابو میں رہتا ہے، ذہنی سکون بحال ہوتا ہے اور فالج یا ہارٹ اٹیک جیسے خطرات میں نمایاں کمی آتی ہے۔
نیند کے دورانیے سے زیادہ ضروری اس کا معیار ہے۔ یعنی سونا ایک مقررہ وقت پر اور جاگنا بھی ایک ہی روٹین کے مطابق ہونا چاہیے۔ بے ترتیبی کی صورت میں جسم کا اندرونی نظام متاثر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ہارمونز کا بگاڑ، موڈ میں اتار چڑھاؤ اور بھوک میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
طبی رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ جو افراد معمول سے کم سوتے ہیں، خصوصاً وہ جو 5 گھنٹے سے بھی کم نیند لیتے ہیں، اُن میں وزن بڑھنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بارہا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کم سونے والے افراد زیادہ کیلوری والی غذائیں پسند کرنے لگتے ہیں اور بھوک پر قابو رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہی وزن میں اضافہ بعد میں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، شریانوں کی تنگی اور دل کے دورے جیسے امراض کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
دوسری جانب حد سے زیادہ نیند بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ 9 گھنٹے سے زیادہ سونے کی عادت کو بھی دل کے امراض، مٹاپے اور دیگر مسائل سے جوڑا گیا ہے، لہٰذا توازن برقرار رکھنا ہی صحت مندی کی اصل کنجی ہے۔
بہت سے افراد کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو کتنی دیر سوتے ہیں، کیونکہ بستر پر لیٹنے کا مطلب یہ نہیں کہ فوراً نیند آ جائے۔ ایسے لوگوں کے لیے چند علامات مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اگر دن بھر چکر آنا، بیداری کے دوران غنودگی چھائے رہنا، چھوٹی چھوٹی باتیں بھول جانا، یا معمولی بات پر جھنجھلاہٹ محسوس کرنا روز کا معمول بن جائے تو یہ نیند کی کمی کا واضح اشارہ ہے۔
اسی طرح کام میں دل نہ لگنا، توجہ برقرار نہ رکھ پانا اور بے وجہ بےچینی بھی اسی مسئلے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ روزانہ کے معمول میں صرف 15 منٹ اضافی نیند بھی جسم پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈال سکتی ہے۔ نیند کی کمی جہاں دل کو کمزور بناتی ہے، وہیں ذہنی سکون بھی متاثر کرتی ہے، جس سے انزائٹی اور ڈپریشن جیسے مسائل جنم لیتے ہیں اور یہی کیفیت جسمانی صحت کو مزید بگاڑ دیتی ہے۔