جیمنائی اے آئی ماڈل کمپیوٹر آپریشن خود انجام دینے کے قریب
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گوگل نے اپنے جدید جیمنائی ماڈلز کی ایک نئی پیش رفت کا اعلان کیا ہے جس کے تحت جیمنائی 2.5 بیسڈ ایجنٹس جلد کمپیوٹر یوزر انٹرفیس کو براہِ راست کنٹرول کر سکیں گے۔
یہ ایجنٹس ماؤس کرسر حرکت دے سکیں گے، آئٹمز پر کلک کریں گے اور فارمز یا فائلز میں ٹائپ بھی کر سکیں گے — اور وہ یہ سب اسی وقت کریں گے جب آپ سکرین پر موجود ہوں گے۔ فی الحال یہ فیچر پریویو میں ہے اور ڈویلپرز کو ایسی ایپس بنانے کی اجازت دے گا جو صارف کے ڈیسک ٹاپ یا براؤزر عناصر سے جڑیں۔
ماڈل ایک اسکرین ریڈنگ/انٹرپریٹیشن طریقہ استعمال کر کے اسکرین اور اس کے اجزا کو سمجھتا ہے، جس سے عام آٹومیشن سے آگے جا کر زیادہ پیچیدہ ٹاسکس خودکار کیے جا سکتے ہیں۔ ابھی زیادہ تر تجربات ویب براؤزر اور مخصوص ایپس تک محدود ہیں، تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی آہستہ آہستہ ڈیسک ٹاپ انٹرفیسز میں بھی داخل ہو سکتی ہے — اگرچہ ابھی تک یہ مکمل آپریٹنگ سسٹم کنٹرول کے برابر نہیں۔
گوگل نے خود اعتراف کیا ہے کہ ایسے کمپیوٹر کنٹرول کرنے والے اے آئی ایجنٹس کے منفرد خطرات بھی ہیں، مثلاً غلط استعمال، غیر متوقع رویّے یا آن لائن فراڈ کے امکانات۔ اسی لیے نیا ماڈل حفاظتی تربیت کے ساتھ آیا ہے اور اہم کمانڈز جیسا کہ ای میل بھیجنا یا خریداری کرنا خود بخود انجام دینے سے پہلے صارف کی واضح تصدیق مانگے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ قدم اے آئی ایجنٹس کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے — وہ چیٹ باکس سے باہر نکل کر حقیقی دنیا کے کام صارف کی جانب سے اجازت ملنے پر انجام دے سکتے ہیں — مگر احتیاطی اصول اور شفاف اجازت نامے اس ٹیکنالوجی کو قابلِ قبول بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریلوے پراپرٹی کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل اختیار کیا جائے: وزیراعظم
اسلا م آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ سپورٹس رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے ریلوے کے پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کے امور پر اہم اجلاس وزیراعظم ہائوس میں ہوا۔ شرکاء سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے کا نظام کسی بھی ملک کی معیشت اور مواصلات کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے نظام کی بحالی کی طرف اٹھائے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں، وزیراعظم نے پاکستان ریلوے کی بحالی اور آپ گریڈیشن کے حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی اور ان کی ٹیم کی ستائش کی۔ وزیراعظم نے پاکستان ریلوے خصوصا علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس کے منصوبوں کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو پاکستان ریلویز کی بہتری کے حوالے سے اٹھائے جا رہے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے "رابطہ" کے7 ڈیجیٹل پورٹلز کام کر رہی ہیں ،56 ٹرینوں کو رابطہ پر منتقل کیا گیا ہے۔54 ریلوے سٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے۔کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ریلوے سٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ مزید 48 ریلوے سٹیشنوں پر31 دسمبر،2025 ء مفت وائی فائی فراہم کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ فریٹ آن لائن بکنگ سسٹم متعارف کیا گیا ہے۔ کراچی سٹی ریلوے سٹیشن سے ڈیجیٹل وہیئنگ برج( digital wiehging bridge ) کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا، اگلے مرحلے میں یہ سہولت پپری، کراچی چھانی، پورٹ قاسم، لاہور اور راولپنڈی کے ریلوے سٹیشنوں میں بھی یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ راولپنڈی ریلوے سٹیشن میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے148 سرویلنس کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ ریلوے سٹیشنوں پر بنکوں کی اے ٹی ایم مشینیں نصب کی جا رہی ہیں۔ ریلوے سٹیشنوں کے صفائی ستھرائی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے آٹ سورسنگ کی گئی ہے۔ بڑے ریلوے سٹیشنوں پر مسافروں کے لئے اعلیٰ معیار کی انتظار گاہیں بنائی گئی ہیں۔ مسافروں کی سہولت کے لئے ریلوے سٹیشنوں پر انفارمیشن ڈیسکس بنائے گئے۔ ریلوے سٹیشنوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی کے معیار بہتر بنانے کے حوالے سے چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیوں کو رسائی دی گئی ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ4 ٹرینوں کا آئو ٹ سورس کیا جا چکا ہے جبکہ جلد ہی مزید11 ٹرینوں کو آئو ٹ سورس کیا جائے گا، اس حوالے سے اشتہار جاری ہو چکا ہے۔ اس آئوٹ سورسنگ کے باعث 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔40 لگیج اور بریک وینز کو بھی آئو ٹ سورس کیا گیا ہے جس کے باعث 820 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔2 کارگو ایکسپریس ٹرینوں کی آئو ٹ سورسنگ بھی ہو رہی ہے جس کے باعث 6.3 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔ لاہور، کراچی، ملتان، پشاور، کوئٹہ اور سکھر میں ریلوے ہسپتالوں کی آٹ سورسنگ پر کام جاری ہے۔ ریلوے کے سکولوں ، کالجوں، اور ریسٹ ہائو سز کی آئوٹ سورسنگ پر بھی کام جاری ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور اذاخیل میں قائم ریلوے کے ڈرائی پورٹس بھی آئو ٹ سورس ہو رہے ہیں۔ 155ریلوے سٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ریلوے کنسٹرکشنز پاکستان لمیٹیڈ، پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی اور پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹینسی سروس کو بند کیا جا چکا ہے۔ ریلوے کی مین لائین-ون کے کراچی-کوٹری سیکشن، اور مین لائین- تھری کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جا رہا ہے۔ تھر ریل کنیکٹی ویٹی کے منصوبہ کے حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔ اسلام آباد -تہران- استنبول ٹرین کا جلد آغاز ہو گا۔ قازقستان -ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل منصوبے کے حوالے سے بھی ابتدائی کام ہو رہا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسروں نے شرکت کی۔ دریں اثناء پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز سے متعلق بڑی پیشرفت سامنے آ گئی۔ پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح کمیٹی کی منظوری دیدی۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جس کا اجلاس پیر کو اسلام آباد میں متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اب تک کے ممکنہ پلان اور گیمز کی تیاریوں کا جائزہ لیا جائیگا۔ گیمز کے اخراجات، سپورٹس انفراسٹرکچر اور سکیورٹی پر بھی غور ہوگا۔ گیمز کے انعقاد پرکمیٹی اپنی حتمی سفارشات مرتب کریگی۔ وفاقی وزراء احسن اقبال، محمد اورنگزیب، رانا ثناء اللہ، سینئر وزیر مریم اورنگزیب، صدر پی او اے عارف سعید اور رانا مشہود احمد خان کمیٹی میں شامل ہیں۔ دفاعی اداروں اور وزرائے اعلیٰ کے نمائندے بھی کمیٹی کا حصہ ہیں جبکہ وزارت بین الصوبائی رابطہ، خزانہ اور داخلہ کے وفاقی سیکرٹریز بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان نے آئندہ سال جنوری میں سیف گیمز کی میزبانی کرنی ہے، ساؤتھ ایشین گیمز 23 سے 31 جنوری تک کروانے کا اعلان کیا گیا تھا۔