نادرا نے اوورسیز پاکستانیوں کو خوشخبری سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اوورسیز پاکستانیوں کو خوشخبری سنادی۔
نادرا نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے مختلف ممالک میں کاؤنٹرز فعال کردیے گئے ۔
نادرا کی جانب سے مختلف ممالک کے سفارت خانوں میں کاؤنٹرز فعال کیے گئے ہیں۔
کینیڈا میں مونٹریال اور وینکوور، میلان (اٹلی)، مناما (بحرین) اور عمان (اردن) میں کاؤنٹرز فعال کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اٹلی کے شہر روم میں بھی جلد نادرا کاؤنٹر کا آغاز کر دیا جائے گا۔
پاکستانی شہری اب ان کاؤنٹرز پر جاکر سہولیات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں نئے قوانین کے تحت اب کوئی بھی پاکستانی اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ اس کے خاندانی ڈیٹا میں کوئی اجنبی یا غیر متعلقہ فرد (دخل انداز) تو رجسٹرڈ نہیں ہوگیا یا کردیا گیا ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نادرا کے ریکارڈ میں دخل اندازی کیا ہوتی ہے؟ کوئی اجنبی آپ کے فیملی ٹری میں کیسے شامل ہو سکتا ہے؟ اور آپ کو اس کا علم کیسے ہوگا؟
اس حوالے سے نادرا ترجمان سید شباہت علی نے ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں دخل اندازی کے بارے ناظرین کو تفصیلی آگاہ کیا اور بتایا کہ نئے نظام کے تحت اب کوئی بھی پاکستانی اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ ان کے خاندان میں کوئی اجنبی یا غیر متعلقہ فرد تو رجسٹرڈ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی اجنبی یا غیر متعلقہ فرد کے کسی خاندان میں شامل ہونے کی تین وجوہات ہوتی ہیں پہلی دانستہ طور پر کسی کو خاندان کا رکن بنا دینا دوسری وجہ یہ کہ کسی کو رقم کا لالچ دے کر یا دھوکے سے شامل کرنا اور تیسری وجہ کسی غلطی کے باعث ایسا ہوجانا۔
انہوں نے بتایا کہ 19 جون 2025 سے پہلے اپنی فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ’آف آر سی‘ جاننے کیلیے نادرا میں درخواست دینا پڑتی تھی لیکن اب نئے نظام کے تحت آپ نادرا دفتر جاکر بغیر کوئی فیس ادا کیے بغیر اپنی آف آر سی دیکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ آپ کے موبائل فون میں نادرا کی پاک آئی ڈی ایپلی کیشن ہے تو اس میں آپ کے خاندان کی تمام تر تفصیلات شامل کردی گئی ہیں جسے گھر بیٹھے باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کاو نٹرز
پڑھیں:
غزہ، اسرائیلی حکومت کی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ
اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں کے 6500 سے زائد خاندان کے افراد اسرائیلی فوج کے جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 1973 والدین، 351 بیوائیں، 885 یتیم اور 3481 بھائی بہن شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی چینل 13 کے عسکری تجزیہ کار ایلون بین ڈیوڈ نے ایک اعترافی بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ اسرائیلی حکومت کی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ بن گئی ہے۔ ان کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 1972 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں جن میں سے 913 فوجی اہلکار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30000 سے زیادہ صیہونی زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 10000 شدید نفسیاتی صدمے کا شکار ہوئے ہیں۔ بین ڈیوڈ نے اس صورتحال کو صیہونی حکومت کی فوج کے بے مثال زوال اور ایک گہرے سماجی بحران کی علامت قرار دیا۔
یاد رہے کہ، اپنے حقیقی ہلاکتوں کے اعدادوشمار کی مسلسل شدید اور ہدف پر مبنی سنسرشپ کی روشنی میں، اسرائیلی آرمی ریڈیو نے پیر کو اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 1152 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 42 فیصد کی عمریں 21 سال سے کم تھیں۔ اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں کے 6500 سے زائد خاندان کے افراد اسرائیلی فوج کے جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 1973 والدین، 351 بیوائیں، 885 یتیم اور 3481 بھائی بہن شامل ہیں۔