بھارت؛ والی بال کوچ کی جنسی ہراسانی پر 19 سالہ کھلاڑی کی خودکشی
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں 19 سالہ طالبہ نے اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ لالہ گوڑہ کے علاقے میں پیش آیا جہاں مقامی کالج کی طالبہ نے خودکشی کرلی۔
طالبہ کی شناخت مقتولہ ماؤلیکا کے نام سے ہوئی جو سیکنڈ ایئر کی طالبہ تھی اور کالج کی والی بال ٹیم سے وابستہ تھی۔
طالبہ کے والد نے پولیس کو بتایا کہ کالج کی والی بال ٹیم کے کوچ امباجی کافی عرصے سے میری بیٹی کو پریشان کر رہے تھے وہ ناجائز تعلق قائم کرنا چاہتے تھے۔
انھوں نے پولیس کو مزید بتایا کہ جب میری بیٹی نے انکار کیا تو بچی کو ذہنی اذیت دینے لگے اور سب کے سامنے زلیل کرتے تھے۔
مقتولہ کے والد نے مزید بتایا کہ جس کے نتیجے میں میری بیٹی شدید ذہنی تناؤ میں آ گئی اور گزشتہ چند روز سے بجھی بجھی رہ رہی تھی۔
آخر کار دلبرداشتہ ہو کر اس نے اپنی جان لے لی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے مفرور کوچ کی تلاش شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل کبڈی اور دیگر کھیلوں کی قومی ٹیموں کی خاتون کھلاڑیوں نے بھی کئی شکایات درج کرائی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہونہار طالبہ رشیکا گریجویشن تقریب میں شان سے ڈگری کیوں نہ وصول کرسکی؟
گریجویشن تقریب کسی بھی شخص کی زندگی کا ایک بہت بڑا لمحہ ہوتا ہے جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسٹیج پر کھڑا ہوتا ہے اور ڈگری وصول کرتا ہے اور خاندان والے خوشی سے داد دیتے ہیں لیکن ڈیجیٹل کریئیٹر رشیکا فضلی کے ساتھ ایسا نہ ہو سکا کیونکہ مالی مسائل کی وجہ سے وہ اپنی ہی گریجویشن تقریب میں صرف مہمان کی طرح شریک ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیوی پر رات میں ناگن بننے کا الزام، حاملہ خاتون نے شوہر کے الزامات پر کیا ردعمل دیا؟
اپنی بچی کی تنہا پرورش کرنے والی رشیکا کے پاس نہ تو گاؤن لینے کے پیسے تھے اور نہ اپنے تعلیمی ادارے کی فیس و دیگر اخراجات وہ برداشت کرسکتی تھی اس لیے گریجویٹ ہوجانے کے باوجود وہ شان سے ڈگری وصول نہ کرسکیں۔
انسٹاگرام پر ایک وائرل پوسٹ میں جس کا عنوان تھا ’میں اپنی ہی گریجویشن کی تقریب میں مہمان تھی‘، رشیکا نے لکھا کہ ان کے لیے مہینہ گزارنا زیادہ ضروری تھا بجائے اس کے کہ وہ تقریب کی فیس ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ہی گریجویشن میں مہمان کے طور پر گئی کیوں کہ مالی طور پر برداشت نہیں کر سکتی تھی اور میرے لیے یہ بات واضح تھی کہ مہینہ گزارنا زیادہ اہم ہے بجائے اس کے کہ اسٹیج پر چلوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن میں واقعی چاہتی تھی کہ ایسا کر سکوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی گریجویشن کی ڈگری نہیں لی تھی اور نہ ہی تقریب میں وہ مخصوص لباس پہنا پہنا تھا۔
وہ بیچلرز میں بھی مالی مشکلات کی وجہ سے مکمل نہیں کر پائی تھیں۔
رشیکا نے کہا کہ یہ لمحہ ان کے لیے خوشی اور درد دونوں کا ملا جلا احساس تھا خاص طور پر جب انہوں نے مہمان بن کر تقریب میں شرکت کی۔
مزید پڑھیے: ’ہم بھی فیشن کریں گے‘، ادیداس نے پالتو جانوروں کی سن لی، ماڈرن کلیکشن متعارف
انہوں نے کہا کہ کم از کم یادیں تو بنیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کر سکی جو میرے ساتھ تھے جب میں اپنی زندگی کے سب سے مشکل وقت سے گزر رہی تھی۔
رشیکا کہتی ہیں کہ میرٹ کے ساتھ گریجویٹ ہونے اور تحقیق میں ڈسٹنکشن کے ساتھ ماسٹرز مکمل کرنے پر میں خود پر بہت فخر کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملازمت کرنے والی سنگل مدر ہونے کے باوجود تعلیم میں وہ سب کر پائی۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی حمایتویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے رشیکا کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ کچھ نے کہا کہ وہ خوشی خوشی تقریب کی فیس ادا کر دیتے۔
ایک صارف نے کہا کہ کمال کی کامیابی! ایک دن تم اور بھی بہت کچھ حاصل کرو گی، اتنی ہمت چاہیے اس سب کو برداشت کرنے کے لیے! گریجویشن مبارک ہو۔
دوسرے نے لکھا کہ ’میں تمہیں نہیں جانتا لیکن تم پر فخر ہے۔ مبارک ہو، تم ایک ملکہ ہو‘۔
ایک اور صارف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاش تعلیمی ادارے تھوڑے انسان دوست ہوتے، ایسے حالات کا خیال رکھتے اور ماہانہ قسطوں میں فیس لینے کا انتظام کردیے، یہ بہت افسوسناک بات ہے۔
مزید پڑھیں: نیپال میں 2 سالہ آریاتارا شاکیہ نئی زندہ دیوی ’کمارى‘ منتخب
ایک اور نے کہا کہ کاش میں تمہیں جانتی، میں خوشی سے تمہاری اسپانسرشپ کرتی، نہ بطور احسان بلکہ کیونکہ میں بھی ایک ماں ہوں اور جانتی ہوں یہ کتنا مشکل ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی طالبہ رشیکا گریجویشن تقریب گریجویشن تقریب کی بھاری فیس