قطری فضائیہ کو امریکی ریاست آئیڈاہو میں فوجی تنصیب تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ قطر کو امریکی ریاست آئیڈاہو میں واقع ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر ایک فضائیہ کی تنصیب تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے گی، جہاں ایف-15 لڑاکا طیارے اور پائلٹ تعینات ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں خلیجی عرب ریاست قطر کے دفاع کا وعدہ کیا گیا ہے، یہ اقدام اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ہیگسیتھ نے پینٹاگون میں قطری وزیرِ دفاع شیخ سعود بن عبدالرحمٰن آل ثانی کے ہمراہ کہا کہ ہم ماؤنٹین ہوم ایئر بیس پر قطری امیری فضائیہ کی تنصیب کی تعمیر کے لیے ایک منظوری نامے پر دستخط کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جگہ قطری ایف-15 طیاروں اور پائلٹوں کے ایک دستے کی میزبانی کرے گی، تاکہ ہماری مشترکہ تربیت کو بہتر بنایا جا سکے اور مہارت و باہمی عملیت میں اضافہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری شراکت داری کی ایک اور مثال ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ ہم پر اعتماد کر سکتے ہیں۔
US Pentagon Chief Pete Hegseth said Qatar played a ‘substantial role’ in securing a Gaza ceasefire.
— Reuters (@Reuters) October 11, 2025
آئیڈاہو کا یہ ایئر بیس اس وقت بھی سنگاپور کے لڑاکا طیاروں کے ایک اسکواڈرن کی میزبانی کر رہا ہے، جیسا کہ اس کی ویب سائٹ پر درج ہے۔
ہیگسیتھ نے قطر کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ثالثی کا ’اہم کردار‘ ادا کیا، اور افغانستان سے ایک امریکی شہری کی رہائی میں مدد فراہم کی۔
قطری وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان ’مضبوط، دیرپا شراکت داری‘ اور گہرے دفاعی تعلقات کی تعریف کی۔
قطر میں واقع العدید ایئر بیس مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کی سب سے بڑی فوجی تنصیب ہے۔
صدر ٹرمپ کے قطر کے رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلقات نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، خاص طور پر اس کے بعد جب قطر نے امریکی صدر کو ایک بوئنگ 747 طیارہ تحفے میں دیا تھا، جو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اگرچہ قطر کے لیے آئیڈاہو میں یہ سہولت بظاہر سابق ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دور سے زیرِ غور تھی، لیکن اس معاہدے نے سوشل میڈیا پر کچھ بحث چھیڑ دی۔
Never thought I’d see Republicans give terror financing Muslims from Qatar a MILITARY BASE on US soil so they can murder Americans.
I don’t think I’ll be voting in 2026.
I cannot in good conscience make any excuses for the harboring of jihadis.
This is where I draw the line. pic.twitter.com/24OdLMw14Y
— Laura Loomer (@LauraLoomer) October 10, 2025
ٹرمپ کی حامی انتہائی دائیں بازو کی کارکن لورا لُومر نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ریپبلکنز دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے قطر کو امریکی سرزمین پر ایک فوجی اڈہ دیں گے تاکہ وہ امریکیوں کو قتل کر سکیں‘۔
ہیگسیتھ نے اسے کبھی بیس نہیں کہا، بعد میں ’ایکس‘ پر وضاحت کی کہ قطر کو امریکا میں اپنا کوئی فوجی اڈہ نہیں دیا جا رہا نہ ہی اس جیسی کوئی چیز، ہم موجودہ اڈے پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں، جیسے کہ ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ رکھتے ہیں۔
Important clarification:
The U.S. military has a long-standing partnership w/ Qatar, including today’s announced cooperation w/ F-15QA aircraft. However, to be clear, Qatar will not have their own base in the United States—nor anything like a base. We control the existing base,…
— Pete Hegseth (@PeteHegseth) October 10, 2025
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہیگسیتھ نے ایئر بیس قطر کے
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے
وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 27 November, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص ایک افغان شہری نکلا، جو ماضی میں افغانستان میں امریکی فوج کے ساتھ خدمات انجام دے چکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی سہ پہر گشت پر موجود گارڈز پر حملہ کیا، جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔
نیو یارک ٹائمز، سی بی ایس، این بی سی سمیت متعدد امریکی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے تحت امریکہ پہنچا تھا، جس کے ذریعے افغان شہریوں کو طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکہ میں آباد کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق لکنوال افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ 10 سال تک قندھار میں تعینات رہا اور بعض امریکی اداروں بشمول سی آئی اے کے ساتھ بھی کام کر چکا تھا۔
امریکی سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ حملہ آور اُن افغان شہریوں میں سے تھا جنہیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں وسیع پیمانے پر امریکہ لایا گیا تھا۔ سی این این اور سی بی ایس کے مطابق لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو 2025 میں منظور ہوئی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی لگا دی۔
امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے اعلان کیا کہ افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں غیر معینہ مدت تک روک دی جائیں گی، جب تک سکیورٹی پروٹوکول کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جاتا۔
واشنگٹن پولیس کے مطابق حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جبکہ ایف بی آئی نے بتایا کہ زخمی گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور وزیر دفاع نے مزید 500 فوجیوں کی واشنگٹن میں تعیناتی کا اعلان کیا۔
افغان ایویک نامی تنظیم نے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن سخت ترین جانچ سے گزرتے ہیں، اور ایک فرد کے عمل کو پوری کمیونٹی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور خلیج تعاون کونسل میں جلد آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط ہوں گے: وزیراعظم پاکستان اور خلیج تعاون کونسل میں جلد آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط ہوں گے: وزیراعظم اسلام آباد میں ڈانس پارٹیوں اور مساج سنٹروں کے نام پر فحاشی،21 خواتین،19 مرد گرفتار ہم نے ڈکٹیٹرشپ کے دوران آنکھ کھولی، اب تو ججز بھی نہیں رہے، جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس شہباز شریف بھی غزہ کے روشن مستقبل کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، امریکی صدرٹرمپ وائٹ ہاؤس کے باہر فائرنگ، صدر ٹرمپ نے بڑا حکم جاری کردیا نور مقدم قتل معاشرے میں پھیلتی’برائی‘ کا نتیجہ ہے جسے ’لیو ان ریلیشن‘ کہا جاتا ہے، جسٹس باقر نجفیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم