’’تمہیں بھی پھینٹ ڈالا‘‘ ،خواجہ آصف نے موجودہ صورتحال سے متعلق میم شیئرکردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے موجودہ صورتحال سے متعلق میم شیئر کردی۔
خواجہ آصف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ موبائل فون پر کسی سے بات کررہے ہیں۔
خواجہ آصف نے اس تصویر کے ساتھ کیپشن لکھا کہ ’’انہوں نے تمہیں بھی پھینٹ ڈالا‘‘۔
خیال رہےکہ گزشتہ شب افغان طالبان کی جانب سے سرحد پار پاکستانی علاقوں پر شدید حملے کیے گئے جس کا پاکستانی فورسز نے منہ توڑ جواب دیا۔
افغان طالبان کی جانب سے یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب طالبان حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق افغان طالبان اور بھارت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب حملہ کیا، بزدلانہ اقدام میں فائرنگ اور چند مقامات پر دراندازی کی گئی، پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف حملے کو پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان سے وابستہ خوارج کو سنگین جانی نقصان پہنچایا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جوابی کارروائیوں میں سرحدی پٹی پر متعدد طالبان مقامات تباہ کیے، افغان طالبان کی 21 پوزیشنز پر وقتی طور پر قبضہ کیا گیا، انٹیلی جنس معلومات اور نقصان کے تخمینے کے مطابق پاکستانی افواج کی کارروائیوں میں 200 سے زائد طالبان اور وابستہ دہشتگرد ہلاک ہوئے، بڑی تعداد میں طالبان اور وابستہ دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے افغان طالبان
پڑھیں:
کرم خرلاچی بارڈر پر پاک افغان جھڑپ، حملہ آور طالبان میں سے دو ہلاک اور دو گرفتار
اسلام ٹائمز: گذشتہ شب رات کے ابتدائی پہر خرلاچی بارڈر کے قریب واقع ایک فوجی چوکی پر افغانستان کی جانب سے کچھ طالبان نے بلا اشتعال حملہ کیا۔ تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے حملے کو ناکام بنانے کے علاوہ مبینہ ہطور پر دراندازوں میں سے دو افراد کو گرفتار جبکہ دو کو ہلاک کردیا اور حملے کے ردعمل میں ایف سی قلعہ تائیدہ سے بڑی گن کے لگ بھگ 10 گولے فائر کئے گئے۔ یہی نہیں بلکہ نستی کوٹ میں موجود ایک اور بیس سے بھی اتنے ہی گولے فائر کئے گئے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
گذشتہ دو ماہ سے پاکستان اور افغانستان کے مابین جنگ کی سی صورتحال چلی آرہی ہے۔ اس دوران سرحد پر مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔ جس میں جانبین کو کافی حد تک جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ جنگ سے کے پی کے سرحدی یعنی قبائلی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ گذشتہ شب رات کے ابتدائی پہر خرلاچی بارڈر کے قریب واقع ایک فوجی چوکی پر افغانستان کی جانب سے کچھ طالبان نے بلا اشتعال حملہ کیا، تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے حملے کو ناکام بنانے کے علاوہ مبینہ ہطور پر دراندازوں میں سے دو افراد کو گرفتار جبکہ دو کو ہلاک کر دیا اور حملے کے ردعمل میں ایف سی قلعہ تائیدہ سے بڑی گن کے لگ بھگ 10 گولے فائر کئے گئے۔ یہی نہیں بلکہ نستی کوٹ میں موجود ایک اور بیس سے بھی اتنے ہی گولے فائر کئے گئے۔ شہرنو اور خوست میں موجود متعدد افغان فوجی بیسز کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے کرم کی سطح پر حکومت پاکستان نے اپنی فوجی تیاریوں میں بھرپور اضافہ کیا ہے۔ انفنٹری سمیت بکتر بند گاڑیوں، ٹینکوں اور فوجی نفری میں کافی اضافہ کیا گیا ہے۔ اس دوران فوجی اور سول حکام نے علاقائی قبائل کو بھی بھرپور اعتماد میں لیا ہے۔ علاقائی عمائدین خصوصاً یہاں کی اہم تنظیموں کے ساتھ الگ الگ جرگے کئے گئے اور موضعات کی سطح پر جنگجو رضاکاروں کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ علاقائی سطح پر تمام قبائل نے ملکی دفاع کی خاطر بھرپور کمک کو اپنا قومی فریضہ سمجھ کر حکومت کو تسلی دی ہے۔ خیال رہے کہ ایک ماہ قبل ہونے والی جھڑپوں میں، جن مقامات پر حملہ کیا اور نقصان پہنچایا اور فوجی نفری کی کمی کے باعث جن چوکیوں پر انہوں نے قبضہ کیا، صرف چند ہی گھنٹوں میں انہیں طوری بنگش قبائلی رضاکار فورس نے دوبارہ چھین لیا۔
جس کے بعد مقامی بلکہ قومی سطح پر حکومت کا طوری بنگش قبائل پر اعتماد بڑھ گیا ہے اور ان کے حوالے سے موجود بعض خدشات بھی دور ہوچکے ہیں۔ جس کا واضح ثبوت یہی ہے کہ ہائی اتھارٹیز نے طوری بنگش قبیلے سے سپیشل فورس کے لئے نفری طلب کی ہے۔ جسے نہایت حساس مقامات اور حساس افراد کے ساتھ متعین کیا جائے گا۔ اتنے اعتماد کے باوجود کرم کے محب وطن قبائل طوری بنگش کے راستے گذشتہ ایک سال سے بند پڑے ہیں۔ روزانہ چار گھنٹوں کے لئے جزوی طور پر ٹریفک جاری ہے۔ مسافر اور بڑی گاڑیاں روزانہ نہایت کھٹن راستے یعنی شورکو سے ہوکر جاتی ہیں، جہاں انہیں نہایت مشکل درپیش ہوتی ہے۔
اس کچے راستے میں گاڑیاں اور اس پر موجود سامان روزانہ ٹنوں گرد و غبار برداشت کرتا ہا۔ راستے میں بعض مقامات پر گاڑیوں پھنس جاتی ہیں، جنہیں پھر ٹریکٹروں کی مدد سے نکالنا پڑتا ہے۔ 26 نومبر کو علی زئی ایف سی قلعہ میں ہونے والے جرگہ میں جب کمانڈنٹ حیدر نے قبائلی عمائدین سے کمک کی درخواست کی تو عمائدین نے حکومت سے یہی مطالبہ کیا کہ کرم کی حالت زار پر رحم فرما کر راستوں کو کل وقتی کھولنے کے ساتھ ساتھ اسے صدہ اور علی زئی پر بحال کیا جائے۔