پاکستان پر حملہ نمک حرامی ہے‘اختیار ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹراختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اوراسلام کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان پر حملہ نمک حرامی ہے۔ افغان فورسز کی پاک افغان سرحد پر بلا اشتعال کارروائی کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ایک بیان میں اختیار ولی خان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افعانستان کے ساتھ پیار و محبت کا رشتہ بنانے کو ترجیح دی ہے۔ کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کو سینے سے لگائے رکھا،بدلے میں افغانستان نے پاکستان کے اندر پراکسی وار شروع کر رکھی ہے، پاکستان اوراسلام کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان پر حملہ نمک حرامی ہے۔ اختیار ولی خان نے کہا کہ بھارت افغان بارڈر پر سندور ٹو کھیلنے سے باز رہے ورنہ نتائج 60۔0 ہو نگے، بھرپور جوابی کاروائی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، پاکستانی قوم اپنے افواج کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے، بھارت افغانستان کے گٹھ جوڑ کو دنیا کے سامنے نقاب کیا جائے گا، پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب پاک فوج کو خوب اتا ہے، پاکستان کی سالمیت کے لیے پاک فوج، سیاسی قیادت اور عوام متحد ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان دہشتگرد رحمان اللہ لکانوال امریکا کیسے پہنچا؟
افغان دہشتگرد رحمان اللہ لکانوال جو وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے 2 ارکان پر فائرنگ کے واقعے میں مبینہ ملزم ہیں، 2021 میں امریکی بائیڈن انتظامیہ کے افغان ری سیٹلمنٹ پروگرام کے تحت امریکا منتقل ہوئے تھے۔
ریپبلکن قانون سازوں نے برسوں پہلے خبردار کیا تھا کہ اس پروگرام میں سکیورٹی خلا کے باعث امریکی شہری خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا امریکیوں پر حملہ آور افغان دہشتگرد سی آئی اے کے لیے خدمات انجام دیتا رہا؟
سالہ 29 لکنوال ’آپریشن الائز ویلکم‘ کے تحت ستمبر 2021 میں امریکا پہنچے اور بیلنگھم، واشنگٹن میں آباد ہوا۔ امریکی ذرائع کے مطابق یہ پروگرام افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران شروع کیا گیا اور تقریباً 90,000 افغان شہریوں کو امریکا منتقل کیا گیا، جن میں سے کچھ کو عارضی قانونی حیثیت دی گئی تاکہ وہ امریکا میں قانونی طور پر رہائش اختیار کر سکیں اور کام کر سکیں۔
ریپبلکن قانون سازوں نے اس پروگرام کے آغاز سے ہی سیکیورٹی اسکریننگ کے ناقص ہونے کی نشاندہی کی تھی۔ سینیٹر جونی ارنسٹ نے 2021 میں لکھا تھا کہ افغان شہریوں کو امریکا لانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کی سکیورٹی جانچ غیر واضح اور ناکافی ہے، اور ممکنہ دہشتگرد کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے میں ناکام رہی۔
یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ، امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کر دیں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکانوال کے حملے کو ’دہشتگردانہ کارروائی‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام امریکی فوجیوں اور پوری قوم کے خلاف ایک جرم ہے۔
اس واقعے کے بعد ایف بی آئی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا حملہ بین الاقوامی دہشتگردی سے متعلق تھا اور یہ واقعہ بائیڈن دور کے افغان ری سیٹلمنٹ پروگرام میں موجود سیکیورٹی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان دہشتگرد امریکا حملہ رحمان اللہ لکنوال