افغان وزیر خارجہ کا دورۂ بھارت، ہندو انتہا پسند تنظیم کے پروگرام میں بھی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
نیو دہلی:
افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی کے دورہ بھارت میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق متنازع اعلامیے اور بامیان کی تصویر کے نیچے پریس کانفرس پر تنقید کے بعد ایک اور متنازع اقدام رپورٹ ہوا ہے جہاں دارالعلوم دیوبند کے دورے سے قبل ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے ذیلی ادارے کی تقریب میں شرکت کی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں آر ایس ایس سے منسلک ادارہ ویویکانند انٹرنیشنل فاؤنڈیشن (وی آئی ایف) کے پروگرام میں شرکت کی۔
آر ایس ایس کی چھتری تلے اس ادارے کی بنیاد 2009 میں ویویکانند کیندرا کے زیر سایہ رکھی گئی جو ایک روحانی تنظیم ہے اور اس سے 1970 کی دہائی میں آر ایس ایس کے معروف رہنما ایکناتھ راناڈے نے قائم کیا تھا اور یہ آر ایس ایس سے منسلک ادارہ ہے۔
وی آئی ایف کی اس تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی جہاں خواتین اسکالرز بھی موجود تھیں اور امیر خان متقی نے بھارت سے تعلقات پر بات کی۔
رپورٹ کے مطابق گفتگو میں دونوں ممالک کے اقتصادی، تاریخی، ثقافتی اور تہذیبی تعلقات پر بات کی گئی اور رابندر ناتھ ٹیگور کے کابلی والا کا بھی ذکر کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آر ایس ایس
پڑھیں:
’افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران افغانستان کا پاکستان پر حملہ مجرمانہ اشارہ ہے ‘
یہ ایک قابلِ غور حقیقت ہے کہ افغانستان نے پاکستان پر حملہ عین اس وقت کیا ہے جب کہ افغان وزیر خارجہ بھارت کے دورے پر موجود ہیں اور وہاں پاکستان مخالف بیانات کو مشترکہ اعلامیوں کی شکل دی جا رہی ہے۔
ایسے نازک موقع پر جب کہ پاکستان کے ازلی حریف ملک کا دورہ جاری ہے، اس طرح کا حملہ محض اتفاق نہیں بلکہ ایک مجرمانہ اشارہ ہے جو پاکستانی عوام کو بخوبی سمجھ لینا چاہیے۔
یہ واضح کرتا ہے کہ کس طرح دشمنی کے پرانے خطوط پر ایک نیا حربہ آزمایا جا رہا ہے اور یہ حملہ اس پیغام کا حصہ ہے جو پاکستان کے دشمن دینا چاہتے ہیں۔
لہٰذا ہمیں اس صورتِ حال کو اسی تناظر میں دیکھتے ہوئے اپنی یکجہتی اور دفاعی عزم کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بِلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کئی چیک پوسٹوں کو تباہ جبکہ متعدد افغان فوجیوں اور خوارج کو ہلاک کر دیا، افغان طالبان ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان سرحد پر 6 مقامات انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے، پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔