گورنر خیبرپختونخوا کی استعفیٰ واپس بھیجنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے: جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کی استعفیٰ واپس بھیجنے کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا انتخاب ہوگا۔
جنید اکبر کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم تیار ہے، اس کے ساتھ مشاورت بھی ہو گئی، ہم آئینی راستہ اختیار کر رہے ہیں، آج ووٹنگ ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے استعفیٰ دیا ہے، اپوزیشن کو اگر کوئی اعتراض ہو تو وہ عدالت آسکتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرانے کی کوشش کروں گا: ٹرمپ
واضح رہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔
گورنر فیصل کنڈی کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے نام سے دو متضاد استعفے موصول ہوئے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کنڈی کی جانب سے لکھے گئے خط میں علی امین کے دونوں استعفوں پر دستخط کو مختلف اور غیرمشابہ قرار دیا گیا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: گورنر خیبرپختونخوا
پڑھیں:
آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا جز ہے حیثیت تبدیل نہ کیجائے، اکیڈمی آف سائنس کا وزیراعلیٰ کو خط
اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آئی سی سی بی ایس کو خودمختار حیثیت دینے کا معاملہ مزید متنازعہ ہوگیا، وفاقی ادارے "پاکستان اکیڈمی آف سائنس" نے وزیراعلیٰ سندھ سے آئی بی سی سی ایس کو جامعہ کراچی کے جز کے طور پر برقرار رکھنے کی سفارش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ اگر آئی سی سی بی ایس (انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز) کی منیجمنٹ یا گورننس کے کچھ معاملات ہیں تو پاکستان اکیڈمی آف سائنس اس کیلئے اپنی خدمات دینے کو تیار ہے۔ اکیڈمی کے صدر اور ممتاز نیشنل پروفیسر کوثر عبداللہ ملک نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوائے گئے مکتوب میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو بنا کسی جواز اور قانونی طریقہ کار اختیار کیے private individuals نجی حیثیت میں غیر سرکاری افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے فیلوز کی جانب سے لکھے گئے اس مکتوب میں اکیڈمی کے صدر کا کہنا ہے کہ آئی سی سی بی ایس پاکستان میں سائنسی تحقیق کا نامور اور سرفہرست اداروں میں سے ایک ہے، جو قومی سطح سائنس کے شعبے میں ہونے والی جدید پیشرفت کو سامنے لا رہا ہے، جبکہ آئی سی سی بی ایس سے وابستہ سائنس دان نہ صرف کئی سول ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جا چکا ہے، آئی سی سی بی ایس سے تربیت یافتہ پروفیشنلز یا ماہرین ملکہ جامعات اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے اداروں میں خدمات دے رہے ہیں اور پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی میں اس سینٹر کا کلیدی کردار ہے۔
اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں اس امر پر زور دیا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا بنیادی حصہ ہے اور اس کی قانونی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اس کے معیارات کے نہیں اور بدعنوان کی راہ کھول دے گی، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ واضح رہے کہ اس ادارے کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کا قانونی مسودہ سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، آئی سی سی بی ایس کے ملازمین اور دیگر حلقوں سے اس اقدام کے خلاف مسلسل آواز بلند کی جا رہی ہے۔