امریکی صدر ٹرمپ کی 100 فیصد ٹیرف دھمکیوں پر چین کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طرزِ عمل چین کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچانے والا ہے اور اس سے مسائل کے حل کے بجائے کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ امریکا نے چین کے خلاف مسلسل پابندیاں اور محدود اقدامات متعارف کروائے ہیں جن سے چین کے مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے، اور بیجنگ ان اقدامات کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ خود احتسابی کے بجائے امریکا نے مزید ٹیرف کی دھمکیاں دینا شروع کردی ہیں، جو چین کے ساتھ معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
چین کی وزارتِ تجارت نے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ سے نہیں گھبراتا جبکہ وزارتِ خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اپنے غلط اقدامات کو درست کرے، دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان طے شدہ اتفاقِ رائے کی روشنی میں بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرے اور تعلقات کو پائیدار سمت میں آگے بڑھائے۔
ترجمان لین جیان نے واضح کیا کہ اگر امریکا نے یکطرفہ رویہ جاری رکھا تو چین اپنے جائز مفادات کے تحفظ کے لیے سخت اور ضروری اقدامات کرے گا۔
خیال رہےکہ امریکی صدر نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ چینی مصنوعات پر 100 فیصد نئے ٹیرف عائد کریں گے اور نومبر سے اہم سافٹ ویئر کی برآمدات پر پابندی لگائیں گے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب چین نے نایاب ارضی معدنیات کی برآمد پر نئی پابندیاں عائد کیں۔
واضح رہے کہ چین نے حال ہی میں نایاب ارضی معدنیات کی پروسیسنگ اور مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجیز پر بھی نئی برآمدی پابندیاں عائد کی ہیں اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کے لیے پیشگی سرکاری اجازت لازمی قرار دی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں ٹیرف ڈیل عمل میں آئی، وزیر خزانہ
واشنگٹن:وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ٹیرف ڈیل کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کو نتیجہ خیز قرار دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ان جذبات کا اظہار معاون امریکی وزیر خزانہ برائے بین الاقوامی مالیات رابرٹ کپروتھ اور قونصلر جوناتھن گرینسٹین سے یہاں واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کے دوران کیا۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے لئے واشنگٹن میں موجود ہیں۔
ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ملک کی مضبوط اقتصادی بنیادوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امریکی محکمہ خزانہ کے حکام کو پاکستان میں ورچوئل اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس، معدنیات، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
بعد ازاں یو ایس پاکستان بزنس کونسل کی قیادت اور اراکین وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی میزبانی کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان کاروباری اداروں کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہے اور زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
Federal Minister for Finance and Revenue Senator Muhammad Aurangzeb attended today the Commonwealth Finance Ministers Meeting (CFMM) focusing on “Strengthening Economic Resilience amidst International Policy Shifts”, on the sidelines of the International Monetary Fund (IMF) and… pic.twitter.com/s0lk7d9JjP
— Ministry of Finance, Government of Pakistan (@Financegovpk) October 13, 2025انہوں نے امریکی حکام کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس روابط میں امریکی کمپنیوں کے ساتھ ترجیحی شعبوں بشمول کانوں اور معدنیات، زراعت، آئی ٹی اور فارماسیوٹیکلز میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
سیشن کا اختتام سوال و جوابات پر کیا گیا جس میں کاروباری برادری کے تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
دریں اثناء وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سٹی بینک کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے سٹی بنک کی ملک کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو سراہا۔
انہوں نے تمام بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے ذریعہ توثیق شدہ جاری اسٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے پاکستان کے مستحکم میکرو اکنامک اشاریوں کا ایک جائزہ بھی فراہم کیا۔
انہوں نے پاکستان کے ڈیجیٹل جدت اور مالیاتی خدمات کے بڑھتے ہوئے مرکز کے طور پر ابھرنے پر مزید روشنی ڈالی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت بینک کی طرف سے پیش کردہ تمام تجاویز کا جائزہ لے گی۔
قبل ازیں وزیر خزانہ نے اپنے دن کی سرکاری مصروفیات کا آغاز آئی ایف سی کے علاقائی نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، ترکی، افغانستان اور پاکستان مسٹر ریکارڈو پلیٹی کے ساتھ ملاقات سے کیا۔
ملاقات کے دوران، وزیر نے ملک کے مضبوط میکرو اکنامک اشاریوں کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے آئی ایف سی کی پاکستان کے ساتھ شراکت داری اور دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک کے نجی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے معاونت کو سراہا۔
انہوں نے ریکو ڈک منصوبے کی جلد مالیاتی بندش پر اتفاق کیا اوراسلام آباد میں ریجنل آفس کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر کے ساتھ بھی ملاقات کی اور اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون پر وزیر خزانہ نے بینک کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں پاکستان میں بینک کے مختلف منصوبوں جائزہ لیا گیا اور جاری منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے ایم سکس کے دو سیکشنز کی فنانسنگ کے حوالے سے اسلامی ترقیاتی بینک کے بورڈ کی جانب سے منظوری پر صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے اور آئل فنانسنگ سہولت میں مسلسل تعاون کے خواہاں ہیں۔ ملاقات میں پاکستان کے لیے نئے کنٹری انگیجمنٹ فریم ورک کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا ۔
دولت مشترکہ کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک مضبوط اور خوشحال دولت مشترکہ کے ہدف کی طرف بڑھنے کے لیے ایکشن اور ڈیلیوری پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کامن وویلتھ انفراسٹرکچر ، فنانشل رزیلیئنس حب اور ٹیکنیکل معاونت برائے پیئر ریوو اور استعدادِ کار میں اضافے سے متعلقہ اقدامات کی حمایت کی۔
انہوں نے پاکستان جیسے ملک کے لیے موسمیاتی فنانسنگ کی مرکزیت اورلاس اینڈ ڈیمیج فنڈ سمیت اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔