ترکی اور عراق کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کی شرکت کی مخالفت کے بعد انہوں نے مصر میں ہونے والی غزہ سمٹ میں اپنی شرکت منسوخ کردی۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، ترکی کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دیگر رہنماؤں کی حمایت کے ساتھ نیتن یاہو نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ امن معاہدہ: اسرائیلی اجلاس کے دوران نیتن یاہو کا مودی سے رابطہ

غزہ کی جنگ ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کے لیے عالمی رہنما مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں جمع ہوئے جہاں اس اجلاس کی مشترکہ صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کی۔

ابتدائی طور پر مصری صدارت نے نیتن یاہو کی شرکت کی تصدیق کی تھی، تاہم تقریباً 40 منٹ بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ یہودی تہوار سمحات تورہ کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکیں گے۔

ترک میڈیا کے مطابق، صدر اردوان کو نیتن یاہو کی متوقع آمد کی اطلاع اس وقت ملی جب وہ شرم الشیخ پہنچنے والے تھے۔ ان کے طیارے نے سرخ سمندر کے اوپر چکر لگایا اور اس وقت تک لینڈنگ نہیں کی جب تک یہ تصدیق نہ ہو گئی کہ نیتن یاہو اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب، عراقی وزیرِ اعظم شیا السودانی کے مشیر علی الموسوی نے اے ایف پی کو بتایا کہ عراق نے واضح کر دیا تھا کہ اگر نیتن یاہو شریک ہوئے تو عراقی وفد اجلاس میں شامل نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: مشرق وسطیٰ میں امن کی جانب بڑا قدم، امریکا اور ثالثوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کردیے

انہوں نے کہا کہ عراق نے اپنا مؤقف واضح طور پر مصر کو بتا دیا تھا اور دیگر کئی وفود نے بھی عندیہ دیا کہ وہ نیتن یاہو کی موجودگی میں اجلاس چھوڑ دیں گے۔

ان کے مطابق، اس کے بعد قاہرہ نے نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ انہیں اجلاس میں خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا جس کے نتیجے میں ان کی شرکت منسوخ کر دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جنگ بندی معاہدہ دستخط غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل جنگ بندی معاہدہ فلسطین نیتن یاہو کی اجلاس میں

پڑھیں:

افغانستان تباہی کے دہانے پر! UNDP کی ہولناک رپورٹ نے طالبان کی ناکامی بے نقاب کر دی

پاکستان کی سخت سرحدی پالیسیوں اور واپسی کے فیصلوں کے بعد افغانستان شدید معاشی اور انتظامی بحران کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں 23 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی وطن واپسی نے پہلے سے کمزور معیشت پر مزید دباؤ ڈال دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں غربت، بےروزگاری اور بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی نے حالات کو نہایت سنگین بنا دیا ہے، جبکہ افغان طالبان داخلی مسائل حل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔

خواتین کے لیے محدود رسائی، پابندیاں اور سکیورٹی خطرات نے انہیں سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ بنا دیا ہے۔

UNDP کا کہنا ہے کہ بدترین معاشی صورتحال، غیر مستحکم گورننس اور داخلی بدانتظامی نے ملک کو شدید عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی سرمایہ کاروں کو خصوصی رعایت دینے کے طالبان حکومت کے فیصلے نے افغانستان کے مستقبل اور خودمختاری سے متعلق کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق داخلی بحران، کمزور ادارے اور بڑھتی غربت طالبان حکومت کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان بن چکے ہیں، جب کہ ملک مسلسل اقتصادی اور سماجی زوال کی طرف بڑھ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دلی کی عدالت نے انجینئر رشید کو بھارتی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دیدی
  • آئی سی سی بی ایس کو جامعہ سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ بل کی مخالفت
  • افغانستان تباہی کے دہانے پر! UNDP کی ہولناک رپورٹ نے طالبان کی ناکامی بے نقاب کر دی
  • انجینیئر رشید کی پارلییمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت سے متعلق عبوری ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • بھارت محفوظ نہیں، اسرائیلی وزیراعظم نے مودی کو لال جھنڈی دکھا دی، تیسری بار دورہ منسوخ
  • دہلی دھماکے کے بعد نیتن یاہو نے رواں برس تیسری بار دورۂ بھارت مؤخر کر دیا
  • بھارت محفوظ نہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم نے تیسری بار دورہ منسوخ کردیا
  • بھارت محفوظ نہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم نے مودی کو لال جھنڈی دکھا دی؛ تیسری بار دورہ منسوخ
  • اسرائیلی وزیراعظم کا سیکیورٹی خدشات کے باعث بھارت کا دورہ منسوخ
  • اسرائیلی وزیراعظم نے سکیورٹی خدشات پر اپنا بھارت کا دورہ منسوخ کردیا