افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر حملے میں “ایلبرس” میزائل سسٹم کے استعمال کا شبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طالبان کی جانب سے پاکستان پر حملے میں سوویت دور کے “ایلبرس” بیلسٹک میزائل سسٹم کے استعمال کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں افغانستان سے دو میزائل داغے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ طالبان قافلے میں 8K14 اور 9M21F جیسے پرانے میزائل سسٹمز کی نقل و حرکت بھی دیکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2022 میں طالبان نے ان میزائلوں — ایلبرس اور لونا ایم — کی نمائش کی تھی، جو سوویت یونین کے چھوڑے گئے نظام تھے اور طالبان نے انہیں بحال کیا تھا۔
ملیٹری ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 12 اکتوبر کی رات طالبان نے مبینہ طور پر 9K72 ایلبرس میزائل سسٹم کے ذریعے پاکستان کی جانب حملہ کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یونیورسٹی میں منشیات کا استعمال طالبان حملے کی خوفناک یاد تازہ کر گیا، ملالہ یوسفزئی کا انکشاف
نوبیل انعام یافتہ خواتین کے حقوق کی علمبردار ملالہ یوسفزئی نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں اپنی یونیورسٹی کے دنوں کے دوران کئی بار منشیات استعمال کیں۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق، ملالہ نے یہ انکشاف اپنی نئی یادداشتوں پر مبنی کتاب ‘فائنڈنگ مائی وے’ میں کیا ہے، جو 21 اکتوبر 2025 کو شائع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: کارساز ٹریفک حادثہ کیس، ’ پتا لگایا جائے خاتون نے کس قسم کا نشہ کر رکھا تھا کہ 2 افراد کی جان لے لی‘
یہ ان کی سب سے ذاتی اور کھری روداد قرار دی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران پیش آنے والی ذہنی مشکلات، صدمات اور ذاتی جدوجہد کا احوال بیان کیا ہے۔
ملالہ لکھتی ہیں کہ آکسفورڈ میں ایک رات وہ اپنی دوست انیسا کے ساتھ ایک پرانے شیڈ میں گئیں جہاں دو لڑکے منشیات استعمال کر رہے تھے۔ تجسس کے باعث اور اثرات سے ناواقف ہونے کی وجہ سے انہوں نے بھی ایک عجیب شیشے کے آلے کے ذریعے وہ نشہ آزمایا۔
یہ بھی پڑھیے: وہ اسکول جو ملالہ جیسی سماجی کارکنوں کے منتظر ہیں
ان کے مطابق اس سے پہلے وہ کینابس (چرس) آزما چکی تھیں لیکن اس بار اثر بہت زیادہ تھا۔ دھواں اندر کھینچنے کے بعد انہیں چکر آنے لگے، دل گھبرانے لگا اور جسم پر قابو نہیں رہا۔
‘طالبان حملے کی یادیں لوٹ آئیں’ملالہ نے اپنی یادداشت میں لکھا کہ اس تجربے کے دوران انہیں اچانک 2012 کے طالبان حملے کی یادیں اور صدمات تازہ ہو گئے۔ ‘میرا جسم کانپنے لگا، پٹھے حرکت کرنا چھوڑ گئے، مجھے لگا جیسے میں دوبارہ اسی دن میں پہنچ گئی ہوں، خون، شور اور خوف سے گھری ہوئی۔’
انہوں نے مزید لکھا کہ ایسا لگا جیسے میں پھر کومے میں جا رہی ہوں۔ سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی، اور مجھے حلق میں نلکی محسوس ہو رہی تھی، جیسے اسپتال میں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ’ملالہ فنڈ‘ پاکستان میں تعلیم سے محروم 2 کروڑ سے زائد بچوں کے لیے راحت کا سبب بن سکتا ہے؟
ملالہ نے بیان کیا کہ وہ ہاسٹل واپس جانے میں لڑکھڑاتی رہیں، دوست کے سہارے کمرے تک پہنچیں مگر کچھ دیر بعد زمین پر گر گئیں۔ ‘میں مسلسل قے کرتی رہی، پوری رات جاگتی رہی، خود کو تھپڑ مارتی رہی تاکہ ہوش میں رہ سکوں، مجھے ڈر تھا کہ اگر سو گئی تو مر جاؤں گی۔’
صبح کے وقت وہ کچھ بہتر محسوس کر رہی تھیں مگر کئی دنوں تک ذہنی صدمے اور خوف کی کیفیت میں رہیں۔
کتاب میں انہوں نے نہ صرف اپنی عالمی مہم برائے لڑکیوں کی تعلیم پر روشنی ڈالی ہے بلکہ اپنی ذہنی صحت، خوف اور بحالی کے سفر کو بھی بے باکی سے بیان کیا ہے۔ اس نئی کتاب کو ملالہ کی زندگی کا سب سے کھرا اور بے لاگ اعتراف قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حملہ طالبان ملالہ منشیات نشہ نفسیات