وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کول سے اب تک 21 ہزار 500 گیگا واٹ آور بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جاچکی ہے۔

کراچی میں محکمہ توانائی کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ہوا، جس میں مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاک 1 سے 40 لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی 15 روپے جبکہ تھرکول بجلی کی لاگت 4 روپے 80 پیسے فی یونٹ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) 2008ء میں قائم کی گئی، جس کے بلاک ون کے بجلی گھر پر 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ تھر کول بلاک ون سے 15 اعشاریہ97 ملین ٹن کوئلہ نکالا جا چکا ہے، ماحول کی بہتری کے لیے 3 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول سے 21500 گیگا واٹ آور (جی ڈبلیو ایچ) بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا چکی، پروجیکٹ کے فیز ون میں تھر کول سے 660 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فیز ٹو میں مزید 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار جاری ہے جبکہ فیز تھری سے مزید اتنی ہی بجلی پیدا کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ولیج الیکٹریفکیشن کے تحت 8850 گوٹھوں کو بجلی مہیا کی گئی، مزید 360 گوٹھوں کو بجلی فراہم کرنے کا کام جاری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ حیسکو نے 5347 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے، 120 دیہاتوں میں کام جاری ہے، سیپکو نے 3233 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے جبکہ 229 دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی کا کام جاری ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کےالیکٹرک نے 270 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے جبکہ 11 دیہاتوں میں کام جاری ہے، کےالیکٹرک کے دائرہ کار میں فیز 8 کا آغاز ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ولیج الیکٹریفکیشن پروگرام فیز نائن حیسکو اور سیپکو کے علاقوں میں شروع کر دیا گیا، 2 اے ڈی پی اسکیمیں 1500ملین روپے کے بجٹ سے منظور کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کہا کام جاری ہے تھر کول سے نے کہا کہ بجلی کی کی گئی

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت کی اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی ویو آمد پر وزیراعلیٰ کا استقبال صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود میر طارق علی تالپور، سیکریٹری سماجی بہبود آغا سہیل اور دیگر افسران نے کیا۔

یہ تقریب سماجی بہبود کے محکمے کی جانب سے منعقد کی گئی جس کا مقصد بچوں کے حقوق، ان کے تحفظ، تعلیم اور بہبود سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔

واک میں شریک شہریوں نے سندھ بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے جاری حکومتی کوششوں کو سراہا۔واک کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بچوں سے محبت بھرے انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ بچے قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں ہر بچہ خود کو محفوظ، پُراعتماد اور بااختیار محسوس کرے۔ دنیا بچوں کی وجہ سے خوبصورت ہے اور ان کی محبت اور صحیح تربیت سے مزید خوبصورت ہوجاتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں صوبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تشویشناک تعداد، جو صرف سندھ میں 70 ہزار ہے، کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

انہوں نے اعلان بتایا کہ ان بچوں کو دوبارہ تعلیمی نظام میں لانے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ آئندہ تین برسوں میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کو نصف تک کم کیا جائے اور مخیر حضرات سے درخواست کی کہ وہ نئے متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل لرننگ اسکولوں کی معاونت کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 50 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے چائلڈ لیبر کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی قانون سازی بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے حال ہی میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کے لیے ایک بل منظور کیا ہے جبکہ سندھ اپنا چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ سختی سے نافذ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  کچھ صوبوں میں ایسے سقم موجود ہیں جن کا غلط استعمال کیا جاتا ہے لیکن سندھ میں جب بھی چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے ہم کارروائی کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بچوں کے اسکول چھوڑنے کی بنیادی وجوہات غربت اور سہولیات کی کمی کو قرار دیا اور کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ کے اقدامات کے ذریعے ان مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایک روز قبل ہونے والے اجلاس میں سخت قوانین کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس بات پر زور دیا کہ غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں معیار بہتر بنانے کے لیے نئے اساتذہ کو مقابلے کے امتحانات کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بہت سے سرکاری اساتذہ سڑکوں پر آئے روز احتجاج کرتے ہیں، حالانکہ ان کی اولین ذمہ داری بچوں کو تعلیم دینا ہے۔بچوں کے تحفظ کے حوالے سے

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سخت سزائیں یقینی نہیں ہوں گی، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو مستقل بنیادوں پر ’’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘‘ کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے، اگرچہ وقتاً فوقتاً اس پر تنقید بھی ہوتی ہے۔سماجی بہبود کے محکمے نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر صوبے بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔

سی ویو پر ہونے والی واک میں بچوں نے خصوصی ٹی شرٹس اور کیپ پہن رکھے تھے جبکہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • بچے ہمارا مستقبل، حقوق کا تحفظ ترجیح: وزیراعلیٰ سندھ
  • ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق نے دینے ہیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق نے دینے ہیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، وزیراعلی خیبرپختونخوا
  • وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا کی ملاقات
  • ویتنام میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 43 ہوگئی
  • پاکستان کا سب سے بڑا آن لائن لرننگ پروگرام سندھ میں جاری، وزیراعلیٰ سندھ
  • امریکا میں لاکھوں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ کون کون سے شعبے شامل ہیں
  • محکمہ ایکسائز سندھ کی کارروائیاں تیز، صوبہ بھر میں بڑی مالی وصولی
  • نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا گوادر کا دورہ، سی پیک کی اہمیت پر بریفنگ