تھر کول سے ساڑھے 21 ہزار گیگا واٹ آور بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کرچکے، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کول سے اب تک 21 ہزار 500 گیگا واٹ آور بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جاچکی ہے۔
کراچی میں محکمہ توانائی کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ہوا، جس میں مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاک 1 سے 40 لاکھ گھروں کو بجلی کی فراہمی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی 15 روپے جبکہ تھرکول بجلی کی لاگت 4 روپے 80 پیسے فی یونٹ ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) 2008ء میں قائم کی گئی، جس کے بلاک ون کے بجلی گھر پر 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ تھر کول بلاک ون سے 15 اعشاریہ97 ملین ٹن کوئلہ نکالا جا چکا ہے، ماحول کی بہتری کے لیے 3 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول سے 21500 گیگا واٹ آور (جی ڈبلیو ایچ) بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا چکی، پروجیکٹ کے فیز ون میں تھر کول سے 660 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ فیز ٹو میں مزید 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار جاری ہے جبکہ فیز تھری سے مزید اتنی ہی بجلی پیدا کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ولیج الیکٹریفکیشن کے تحت 8850 گوٹھوں کو بجلی مہیا کی گئی، مزید 360 گوٹھوں کو بجلی فراہم کرنے کا کام جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ حیسکو نے 5347 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے، 120 دیہاتوں میں کام جاری ہے، سیپکو نے 3233 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے جبکہ 229 دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کےالیکٹرک نے 270 گوٹھوں کو بجلی فراہم کی ہے جبکہ 11 دیہاتوں میں کام جاری ہے، کےالیکٹرک کے دائرہ کار میں فیز 8 کا آغاز ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ولیج الیکٹریفکیشن پروگرام فیز نائن حیسکو اور سیپکو کے علاقوں میں شروع کر دیا گیا، 2 اے ڈی پی اسکیمیں 1500ملین روپے کے بجٹ سے منظور کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مراد علی شاہ نے کہا کام جاری ہے تھر کول سے نے کہا کہ بجلی کی کی گئی
پڑھیں:
فنکاروں کی مالی امداد کے لیے سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ
سندھ حکومت نے غریب اور مستحق فنکاروں، ادیبوں اور شاعروں کی مالی مدد کے لیے قائم کردہ مینجمنٹ بورڈ میں اہم تبدیلیاں کردی ہیں۔ محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ کے ماتحت انڈومنٹ اور وظیفوں کے لیے قائم مینجمنٹ بورڈ کا سال 2018 کا نوٹیفکیشن ختم کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی منظوری سے چیف سیکریٹری سندھ نے بورڈ کے نئے ممبران کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس نئی تشکیل کے تحت وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ہوں گے، جبکہ سیکریٹری کلچر وائس چیئرمین اور ڈی جی کلچر بورڈ کے سیکریٹری و ممبرز ہوں گے۔
بورڈ کے ممبران میں صدر آرٹس کونسل کراچی، صدر سکھر آرٹس کونسل، جی ایم پی ٹی وی کے نمائندے، اور سیکریٹری جنرل سندھی ادبی بورڈ شامل ہیں۔ گلوکار ممبران میں معروف گلوکارہ صنم ماروی اور رجب فقیر شامل کیے گئے ہیں۔
اداکاروں کی نمائندگی کے لیے معروف اداکار جاوید شیخ، ایوب کھوسو، احسن خان اور منیب بٹ کو بورڈ کا رکن بنایا گیا ہے۔ رائٹرز میں نورالہدیٰ شاہ اور مہتاب اکبر راشدی شامل ہیں، جبکہ یوسف بشیر قریشی اور عرفان سموں بھی بورڈ کے ممبران میں شامل کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ یہ بورڈ غریب اور مستحق فنکاروں، ادیبوں، شاعروں اور اداکاروں کی مالی مدد کے لیے کام کرے گا۔ بورڈ سربراہ اور ممبران کے مشترکہ فیصلوں سے مالی امداد ضرورتمندوں کے لیے جاری کی جائے گی۔
صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے مینجمنٹ بورڈ میں شامل تمام ممبران کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت غریب و مستحق اداکاروں، گلوکاروں، شاعروں اور ادیبوں کی مدد کے نظام کو مزید موثر اور بہتر بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ بورڈ کے میمبران اپنے شعبوں میں ماہر ہیں اور انہیں دیگر ساتھیوں کی حالت کا بخوبی اندازہ ہوگا۔ وزیر نے مزید کہا کہ محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ ہمیشہ سندھ کے آرٹسٹوں، شاعروں اور ادیبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا رہا ہے۔