جنگ فوٹو

ماہرین اور اینکرز نے کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار سے ہی ملک میں ترقی ہوتی ہے، ابلاغ کا مقصد تاثر ڈالنا نہیں بلکہ اظہار ہونا چاہیے، حقیقی تبدیلی تنقید سے نہیں بلکہ نظام کو بہتر بنانے کی کوشش سے آتی ہے۔

جامعہ کراچی کے زیرِ اہتمام شعبہ ابلاغ عامہ میں ’میڈیا ورس 2025ء‘ کے دوسرے ایڈیشن سے متعلق منعقدہ تقریب سے نامور مقرین نے خطاب کیا۔

سدرہ اقبال نے کہا کہ ابلاغ کا مقصد تاثر ڈالنا نہیں بلکہ اظہار ہونا چاہیے، ہم اکثر صرف اختلاف کے لیے بولتے ہیں، جڑنے کے لیے نہیں، آج جب مشینیں بھی ہمارے جذبات کی تصدیق کرتی ہیں، اصل گفتگو اور جسمانی اشارے پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئے ہیں، غلطیاں ہمیں تراشتی ہیں، سیکھتے رہیں اور سچے جذبے سے اظہار کرتے رہیں۔

میثم نقوی نے کہا کہ لوگ اکثر بغیر سوچے سمجھے بولتے ہیں، جذبات کا اظہار اہم ہے مگر مقصد، منطق اور علم کے ساتھ، حقیقی تبدیلی تنقید سے نہیں بلکہ نظام کو بہتر بنانے کی کوشش سے آتی ہے۔

کریم تیلی نے کہاکہ آزادیٔ اظہارٔ رائے سے ہی ملک کی ترقی ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ذمہ داری بھی ضروری ہے، طلبہ کو چاہیے کہ وہ سچ بولیں، نہ کہ اشتعال دلائیں، علم گفتگو کو وزن دیتا ہے، صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ باڈی لینگویج اور خود کو پیش کرنے کا انداز بھی معنی رکھتا ہے۔

مشہور یوٹیوبر عرفان جونیجو نے کہا کہ شروع میں سیکھنے کے لیے دوسروں سے متاثر ہونا ٹھیک ہے، آپ کا برانڈ آپ کی شناخت ہے، اور آپ کا جذبہ آپ کا راستہ طے کرتا ہے، تسلسل، کمال سے زیادہ اہم ہے اگر اپنی پہلی تخلیقات پسند نہ آئیں، تب بھی بناتے رہیں، جب دل سے کام کریں گے تو اس میں سچائی اور ہمدردی ہوگی۔

غازی تیمورنے کہا کہ جب ابلاغ دل سے کیا جائے تو وہ تبدیلی لا سکتا ہے، درست الفاظ فہم اور عمل کو جنم دیتے ہیں جب ہم سچائی کے ساتھ بات کرتے ہیں تو لوگ واقعی سنتے ہیں۔

وقار حسین نے بتایا کہ اس سال میڈیا ورس فار چینج کے ذریعے ہم نے ایسے مسائل کو اُجاگر کیا جو اکثر نظر انداز ہوتے ہیں اور طلبہ کے لیے حقیقی مواقع پیدا کیے چاہے وہ اسکالرشپس ہوں یا انٹرن شپس۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ’میڈیا ورس‘ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خواب کس طرح مقصد میں بدل سکتے ہیں، تعلیم صرف کلاس روم تک محدود نہیں، اساتذہ کو رہنمائی کرنی چاہیے اور طلبہ کو ترغیب دینی چاہیے کہ وہ تخلیق کریں، سوال اٹھائیں اور ہمارے اپنے ہیروز کو پہچانیں، تاکہ پاکستان کا مستقبل روشن ہو۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں چیلنجز ہمیشہ رہتے ہیں اور وقت کے ساتھ خود کو ان کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ پی آر کا مطلب ہے پرفارمنس اور پھر پہچان، اگر آپ دنیا میں اپنی پہچان چاہتے ہیں تو سب سے پہلے کارکردگی دکھانی ہوگی۔

انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنا وقت علم کی تلاش، اس کے اطلاق اور عملی دنیا سے رابطے میں گزاریں، کیونکہ عملی دنیا کلاس روم سے مختلف ہوتی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں محض کتابی علم کافی نہیں بلکہ اسے حقیقی دنیا میں آزمانا بھی ضروری ہے۔

میڈیا ورس کی بانی و مدیرہ سیدہ مونا بتول تقوی نے کہا کہ جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغِ عامہ نے اپنے طلبہ کی قیادت میں منعقد ہونے والے معروف پروگرام میڈیا ورس 2025ء کا دوسرا ایڈیشن کامیابی سے منعقد کیا جس کا مقصد میڈیا، سیاست، کاروبار اور تعلیم کے شعبوں کی اہم شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا تاکہ وہ اس بات کا جائزہ لے سکیں کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں ابلاغ کس طرح مثبت سماجی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ ایونٹ مکمل طور پر طلبہ کی جانب سے ترتیب دیا گیا تھا، مونا بتول تقوی نے کہا کہ میڈیا ورس، تعلیمی اور پیشہ ورانہ میڈیا کے درمیان ایک پل کا کام کرتا ہے، اس سال ہم نے ایم او یوز پر دستخط سے لے کر 2 کروڑ روپے کے اسکالرشپ پروگرام کے اعلان تک ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔

صدر شعبۂ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی، پروفیسرڈاکٹر عصمت آراء نے کہا کہ میڈیا ورس ہمارے شعبے کی پہچان بن چکا ہے، جو ایک تعلیمی آئیڈیا کے طور پر شروع ہوا وہ اب ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے جو طلبہ کو میڈیا انڈسٹری سے جوڑتا ہے، اس نے شعبہ ابلاغِ عامہ کو وہ شناخت دلائی ہے جس کا وہ مستحق تھا اور طلبہ کے لیے انٹرن شپس اور قیمتی مواقع کے دروازے کھولے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جامعہ کراچی نہیں بلکہ میڈیا ورس نے کہا کہ کے ساتھ طلبہ کو ہوتی ہے کے لیے

پڑھیں:

علی امین گنڈا پور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار

خیبرپختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر ہاؤس کی رائے آئے بغیر نئے وزیراعلی کے انتخاب پر اپوزیشن نے سوالات اٹھاتے ہوئے اس انتخاب کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا مؤقف ہے کہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ڈی نوٹیفائی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب نہیں ہوسکتا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طریقے سے کیا جا رہا ہے۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے بھی نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کو آئین کے مطابق قرار دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے مستعفی ہو جانے کے بعد نئے وزیراعلی کا انتخاب پیر کو ہوگا لیکن اس انتخابی عمل پراپوزیشن کی جانب سے سوالات اٹھا لیے گئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کی جانب سے دوسرا استعفی ہفتے کو گورنرخیبرپختنخواہ فیصل کریم کنڈی کو بھجوا دیا گیا جس پر گورنر نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ موصول ہو چکا ہے لیکن ان کی قانونی ٹیم پیر کو اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب سیاسی اور قانونی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفے کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوئے بغیر دوسرے وزیر اعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ حیران کن بات ہے ایک صوبے کے دو وزیراعلیٰ کیسے بن رہے ہیں، ایک کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی، کیسے سیاسی نابالغوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کا طریقہ کار غیر قانونی ہے، ایک وزیراعلیٰ موجود ہے تو دوسرے وزیراعلیٰ کا کیسے انتخاب کیا جاسکتا ہے، صوبائی کابینہ بھی تحلیل نہیں ہوئی تو کیسے نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر کوئی عدالت جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس پر انہیں پچھتانا پڑے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیراعلیٰ کے چناؤ کے عمل کو آئینی قرار دیا اور کہا کہ وزیراعلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اس حوالے سے آئین بڑا واضح ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔
ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل نے بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آئینی قرار دے دیا ہے، ان کے مطابق آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت وزیراعلیٰ استعفیٰ دے چکے ہیں، یہ ایک ذاتی استعفی ہے کوئی ایکٹ یا بل کا قانونی مسودہ نہیں، آئین میں استعفے کی منظوری یا مسترد کرنے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ استعفیٰ گورنر کو بھجواتا ہے اور گورنر وصول کرتا ہے، وزیراعلیٰ نے اپنے استعفے کی کاپی اسپیکر کو بھیجوائی ہے، اسی بنیاد پر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جامعہ کراچی میں Echo of Palestineطلبہ کا فلسطینی عوام سے والہانہ اظہارِ یکجہتی
  • سندھ کا مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • اختلافِ رائے کو کچلنے کا رجحان جمہوریت نہیں آمریت ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
  • جمہوری شہنشاہ اور جمہوری خاندان
  • جنگ حل ہوتی تو اسرائیل مذاکرات کبھی نہ کرتا
  • نوبیل انعام برائے معاشیات 3 ماہرین کو دینے کا اعلان
  • بوٹس کی فوج: ڈیجیٹل منافقت
  • علی امین گنڈاپور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار
  • علی امین گنڈا پور کے استعفے پر گورنر کی رائے کے بغیر نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، غیرقانونی قرار