سندھ کا مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب میں چیئرمین پی پی نے کہا کہ 2022ء میں جب میں وزیر خارجہ تھا تو پاکستان کی تاریخ میں بدترین سیلاب آیا، سندھ، بلوچستان ڈوبا ہوا تھا اور جنوبی پنجاب کے کچھ علاقے بھی متاثر ہوئے لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے فوری طور پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگروام کو مالی مدد پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کا مقابلہ کسی شہر یا صوبے سے نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے ہے۔ وہ آرٹس کونسل کراچی میں میاں رضا ربانی کی لکھی ہوئی کتاب The smile snatchers کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر خیبرپختون خواہ فیصل کریم کنڈی، سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ، شیریں رحمن، نثار احمد کھوڑو، سینیٹر وقار مہدی، ذوالفقار شاہ، جام اکرم اللہ دھاریجو، سعید غنی اور پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ بلاول بھٹو آرٹس کونسل میں آمد پر صدر احمد شاہ نے ان کا خیرمقدم کیا۔
تقریب سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنے والے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، بینظیر بھٹو نے بھی دو تین کتابیں لکھی تھیں، پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ کتاب ضرور لکھیں جب کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان کے آئین کی کتاب میں بھی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کو دیکھ کر خوشی محسوس کررہا ہوں، قائم علی شاہ پیپلز پارٹی کے سینئر ترین رہنما ہیں، خیرپور میں اسپیشل اکانومک زون موجود ہے، قائم علی شاہ کے دور میں خیرپور میں اکانومنک زون بنایا گیا، فنانشل ٹائم نے خیرپور اکانومک زون کو بہترین قراردیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری قائم علی شاہ پیپلز پارٹی پارٹی کے
پڑھیں:
گورنر صاحب! آپ کو خیبرپختونخواہ پہنچنا چاہیئے، بلاول بھٹو زرداری کی فیصل کریم کنڈی کو ہدایت
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اکتوبر2025ء ) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو فوری خیبرپختونخواہ پہنچنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فیصل کریم کنڈی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ گورنر صاحب! آپ کو خیبرپختونخواہ پہنچنا چاہیئے، میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے کہوں گا کہ اپنا جہاز گورنر کو دے دیں تاکہ کہ وہ خیبرپختونخواہ پہنچ کر عدالت کے حکم پر عملدر در آمد کرتے ہوئے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کریں۔ خیال رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حلف سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم کنڈی کل شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں لیکن اگر گورنر نے حلف نہ لیا تو سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی خینبرپختونخواہ کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے اسی دن حلف لیں گے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کے لیے دائر تحریک انصاف کی درخواست پر چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سماعت کی، صوبائی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’میرے پاس تمام حقائق آ گئے ہیں، علی امین گنڈاپور مستعفی ہو چکے اس حوالے سے گورنر کے خط سے فرق نہیں پڑتا، 90 نمائندوں کے ووٹ سے سُہیل آفریدی وزیراعلیٰ منتخب ہوئے جہاں تک استعفے کی بات ہے تو جب گورنر نے جب وزیراعلیٰ کا استعفیٰ وصول کرلیا تو وزیراعلیٰ مستعفی تصور ہو گا‘۔ گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی کے وکیل نے کہا کہ ’گورنر کے لیے انتظار کریں کل تک وہ آ جائیں تو سب ہو جائے گا، نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تک پرانا وزیراعلیٰ دفتر چلائے گا‘، اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ ’وہ تو تب ہو جب الیکشن نہیں ہوا ہو یہاں تو نئے وزیراعلیٰ کا الیکشن بھی ہوچکا ہے‘، وکیل نے کہا کہ ’کل گورنر آئیں گے تو ہو سکتا ہے وہ استعفیٰ منظور کریں اور حلف لیں، حکومت کے پاس جہاز بھی ہے، اگر جلدی ہے تو جہاز بھیجیں ورنہ وہ رات کو آ جائیں گے، اس وقت یہ کہنا کہ گورنر حلف نہیں لیں گے، قبل از وقت ہے‘۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ ’کیا کل یہ ممکن ہوگا کہ گورنر حلف لینے کا فیصلہ کریں نہ کہ استعفیٰ ہوا ہے یا نہیں؟ کیوں کہ علی امین نے تو اسمبلی فلور پر مستعفی ہونے کی تصدیق کردی‘، وکیل نے جواب دیا کہ ’گورنر نہیں تھے تو ہم کوئی فیصلہ خود دیکھے بغیر نہیں کرسکتے‘، پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مؤقف اپنایا کہ ’علی امین گنڈا پور نے ناصرف استعفیٰ دیا بلکہ انہوں نے نئے وزیراعلی کو ووٹ بھی دیا، یہ تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، گورنر کل کوئی اور راستہ اپنا کر معاملہ مؤخر کرسکتے ہیں‘، دلائل کے بعد چیف جسٹس نے فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں سُنا دیا گیا۔