شمالی کوریائی ہیکر اربوں ڈالرز مالیت کے کرپٹو اثاثے لے اُڑے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے رواں سال اب تک دو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے کرپٹو اثاثے چُرا لیے ہیں۔ یہ انکشاف بلاک چین اینالٹکس فرم ایلپٹک (Elliptic) کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا میں غیر ملکی میڈیا دیکھنے پر سزائے موت میں اضافہ
اب تک کا سب سے بڑا سائبر ڈکیتی کا سالامریکی رپورٹ کے مطابق یہ رقم 30 سے زائد سائبر حملوں کے نتیجے میں چوری کی گئی، جو کہ کرپٹو ہیکنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا سالانہ مجموعہ ہے، حالانکہ سال کے ابھی 3 ماہ باقی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے ریاستی حمایت یافتہ گروہ ’لازارس گروپ‘نے کرپٹو ایکسچینج بائی بٹ (Bybit) سے تقریباً 1.
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جولائی میں کرپٹو ایکسچینج WOO X کے 9 صارفین سے 1.4 کروڑ ڈالر کے اثاثے چُرائے گئے، جبکہ ستمبر میں Seedify نامی بلاک چین فنڈنگ پلیٹ فارم سے 12 لاکھ ڈالر کے ٹوکن چرا لیے گئے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ماہرین کے مطابق شمالی کوریا اپنے ہتھیاروں کے 40 فیصد پروگرام کو غیر قانونی سائبر ذرائع سے فنڈ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرائن کیخلاف روس کا ساتھ دینے والے شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے اعزازات
ایلپٹک کا کہنا ہے کہ 2017 سے اب تک شمالی کوریا کی جانب سے چُرائے گئے کرپٹو اثاثوں کی مجموعی مالیت 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم اصل رقم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
ہیکنگ کے نئے طریقےرپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا کے ہیکرز کے طریقۂ کار میں اب تبدیلی آ چکی ہے۔ ماضی میں وہ کرپٹو سسٹمز کی تکنیکی خامیوں کو نشانہ بناتے تھے، مگر اب زیادہ تر حملے سوشل انجینئرنگ کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، یعنی افراد کو دھوکے سے ان کی ڈیجیٹل معلومات حاصل کر کے اثاثے چُرائے جاتے ہیں۔
ایلپٹک کے مطابق یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو سیکیورٹی میں سب سے کمزور کڑی انسان بن چکا ہے، نہ کہ ٹیکنالوجی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی میڈیا شمالی کوریا کرپٹو اثاثے ہیکرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی میڈیا شمالی کوریا کرپٹو اثاثے ہیکرز شمالی کوریا رپورٹ میں
پڑھیں:
شمالی شام میں شامی فوج اور کرد جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کے بعد جنگ بندی
شمالی شام کے شہر حلب میں شامی فوج اور کرد جنگجوؤں کے درمیان شدید جھڑپوں کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
یہ جھڑپیں پیر اور منگل کی درمیانی شب ہوئیں جن میں فائرنگ اور مارٹر حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب دمشق حکومت اور شمال مشرقی شام کی کرد انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ شامی خبر رساں ادارے سانا کے مطابق کرد قیادت کی شامی ڈیموکریٹک فورسز (SDF) نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس میں ایک اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔
سانا نے دعویٰ کیا کہ ایس ڈی ایف نے حلب کے شیخ مقصود اور اشرفیہ کے علاقوں میں مارٹر گولے داغے اور بھاری فائرنگ کی، جس سے شہری بھی متاثر ہوئے۔ تاہم ایس ڈی ایف نے ان حملوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو اس علاقے سے پہلے ہی واپس جا چکے ہیں۔
شامی سرکاری ٹی وی نے منگل کی صبح اطلاع دی کہ دونوں فریقوں نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
واضح رہے کہ دمشق حکومت اور امریکا کی حمایت یافتہ ایس ڈی ایف کے درمیان مارچ میں ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت کرد فورسز کو شامی فوج میں ضم ہونا تھا، لیکن اس پر عمل درآمد تاحال معطل ہے۔
دوسری جانب ایس ڈی ایف نے الزام لگایا ہے کہ شامی فوج نے عام شہریوں پر بار بار حملے کیے اور کرد علاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ ان کے مطابق سرکاری فورسز نے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پیش قدمی کی کوشش کی اور ڈرون حملے کیے، جس سے شہری ہلاکتیں اور املاک کو نقصان پہنچا۔