ہم دنیا سے مقابلہ کرنے والے ہیں، سندھ کا کسی اور شہر اور صوبے سے مقابلہ ہی نہیں ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم تو دنیا سے مقابلہ کرنے والے ہیں، آپ کا مقابلہ تو کسی اور شہر اور صوبے سے ہے ہی نہیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا رضا ربانی کی کتاب کی انتسابی تقریب پر مبارکباد دیتا ہوں، اس کتاب کو پطرس بخاری کی بیسٹ کتاب کا ایوارڈ بھی ملا، ہم ہر مسلمان کی طرح غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ تاریخی نسل کشی ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نےکہا کہ یہ نسل کشی فلسطین کے بچے ہی نہیں بلکہ اسمیں صحافی ڈاکٹرز ار نرسیس کی بھی نسل کشی ہے، جنگ بندی پر دستخط بھی ہوئے لیکن جنگ بندی توڑی بھی اسراٸیل کی جانب سے ہی جاتی ہے، امید ہے کہ یہ جنگ بندی نا توڑی جائے، غزہ اور فلسطین کے بچوں اور عوام کا تحفظ ہو۔
انہوں نے کہا کہ تقریب سے ہمارے وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کے اصرار پر خطاب بھی کیا، بی بی نے بھی اپنی زندگی میں کتاب لکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بھی کوشش کرتا ہوں کہ کتاب ضرور لکھیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے آٸین اور قانون کی پاسداری کی، خیر پور میں بھی اسپیشل اکنامک زون ہے، فنانشل ٹاٸمز اور ایف ڈی آٸی نے رپورٹ پبلش کی ہے۔
اس رپورٹ میں دنیا کے سب سے کامیاب اکنامک زون میں خیر پور کا اکنامک زون بھی شامل ہے، ایشیا پیسفک میں دوسری پوزیشن خیر پور اکنامک زون کو ملی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم دنیا سے مقابلہ کرنے والے ہیں، ہمارا کسی اور شہر اور صوبے سے مقابلہ ہی نہیں ہے، یہ ہمارا ایک کارنامہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو اکنامک زون سے مقابلہ ہی نہیں
پڑھیں:
باپ کیخلاف بیٹے کی گواہی تسلیم، بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد
لاہور ہائیکورٹ نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے بیوی کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے ملزم کی عمر قید کے خلاف اپیل پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے ملزم اشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ملزم کے خلاف اسکے بیٹے کی گواہی درست تسلیم کرلی۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی، فیصلے کے مطابق ملزم محمد محمد اشرف کے خلاف چشمدید گواہ اسکا بیٹا ہے، ہمارے معاشرے میں باپ کا ایک بہت عزت کا رتبہ ہے، کوئی بیٹا اپنے باپ پر اس قسم کا جھوٹا الزام نہیں لگا سکتا۔
بیٹے نے خود باپ پر قتل کا الزام لگایا بغیر کسی شواہد کے اس الزام کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، ملزم کے وکیل کا موقف تھا کہ مقتولہ کی دیگر بچے بھی تھے مگر کسی نے باپ کو چارج شیٹ نہیں کیا۔
عدالت گواہوں کی تعداد نہیں بلکہ اہمیت دیکھتی ہے، ہر کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اگر باپ پر ہی ماں کو قتل کرنے کا الزام ہو تو بچے کس صورتحال میں ہونگے، ہر بچے سے یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اپنے باپ کے خلاف گواہی دے گا۔
خوف ،ڈر ،وفاداری یہ سب چیزیں بچے پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، دیگر بچوں کا والد کے خلاف گواہی نا دینا پراسکیوشن کے کیس کو کمزور نہیں کرتا، ملزم کے وکیل نے دلیل دی کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
بہت سے کیس ایسے ہیں جہاں بغیر کسی وجہ کے جرم کیا گیا، یہ کہنا کہ مقتولہ کو قتل کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی محض اس پر ملزم کی بریت نہیں ہوسکتی، پراسکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل کامیاب رہی۔
عدالت ملزم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سزا برقرار رکھتی ہے، ملزم محمد اشرف پر 2021 میں گوجرانولہ کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
2022 میں گواجرانولہ کی سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔