حکومت کا خصوصی ویزا پروگرام، غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے سنہری موقع
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے ایک اہم اور مثبت قدم اٹھاتے ہوئے خصوصی ویزا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں وزارتِ داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد بیرونِ ملک سے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار کے لیے راغب کرنا اور انہیں تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرنا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت بیرونِ ملک سے آنے والے کاروباری افراد کو بزنس ویزے دیے جائیں گے، جنہیں ملٹی پل انٹری ویزا کی سہولت حاصل ہوگی تاکہ وہ پاکستان میں اپنے کاروباری منصوبوں پر باآسانی عملدرآمد کر سکیں۔
یہ ویزا پروگرام خاص طور پر اُن سرمایہ کاروں کے لیے تیار کیا گیا ہے جو پاکستان میں صنعت، ٹیکنالوجی، تعمیرات، توانائی، زراعت، یا خدمات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ پروگرام پاکستان کی معیشت میں نئی روح پھونکنے کے ساتھ ساتھ ملک کو علاقائی تجارتی مرکز بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نئی پالیسی کے تحت افغان شہری بھی بزنس ویزا حاصل کرکے پاکستان میں قانونی طور پر کاروبار کرسکیں گے۔
اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے اور سرحدی معیشت میں استحکام آئے گا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام “Ease of Doing Business” کے عالمی معیار کے مطابق ہے، جس کے ذریعے پاکستان کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش منزل بنایا جائے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس پالیسی کے نتیجے میں خلیجی ممالک، وسط ایشیائی ریاستوں، چین اور یورپ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
معاشی ماہرین نے اس اقدام کو موجودہ حالات میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اس پروگرام کو مؤثر انداز میں نافذ کرتی ہے تو نہ صرف براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں پاکستان میں کے لیے
پڑھیں:
حکومت متحرک، مستحکم اور جامع کیپٹل مارکیٹ کے قیام کے لیے پُرعزم ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت متحرک، مستحکم اور جامع کیپٹل مارکیٹ کے قیام کے لیے پُرعزم ہے جو معاشی توسیع کے لیے فنانسنگ، سرمایہ کاروں کی شمولیت میں اضافے اور جاری اسٹرکچرل اصلاحات کو تقویت دینے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔
وزیرِ خزانہ کی زیرِ صدارت فنانس ڈویژن میں کیپٹل مارکیٹ ڈیولپمنٹ کونسل (سی ایم ڈی سی) کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ کو مضبوط اور وسعت دینے سے متعلق روڈ میپ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن، پاکستان اسٹاک ایکسچینج، سی ڈی سی، این سی سی پی ایل، پاکستان بزنس کونسل اور وزارتِ خزانہ کے نمائندوں نے شرکت کیں۔
اجلاس میں کونسل کے ٹرمز آف ریفرنس اور مجموعی حکمتِ عملی پر غور کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا کہ عالمی بہترین عملی نمونوں کو اپناتے ہوئے مارکیٹ کو وسیع، گہرا اور متنوع بنانے کے لیے منظم انداز میں پیش رفت ضروری ہے۔
شرکاء نے چار اہم شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی جن میں ریٹیل اور انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں کی شمولیت میں اضافہ، سرمایہ کاروں کی ضرورت کے مطابق متنوع سرمایہ کاری مصنوعات کی تیاری، بینکوں، بروکرز اور میوچل فنڈز جیسے مارکیٹ انٹرمیڈریز کے لیے سہولت کاری میں بہتری، اور سرمایہ کاروں و اجراء کنندگان کے لیے مراعاتی اقدامات شامل تھے۔
اس تناظر میں کراس بارڈر لسٹنگز، علاقائی تعاون اور مارکیٹ انضمام جیسے امکانات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کیپٹل مارکیٹس کی سرحد پار انضمام کی ضروریات، ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھلاؤ، ریگولیٹری ڈھانچے کی جدیدیت، اور کمپنیوں کو قرض اور ایکویٹی کے ذریعے سرمایہ اکٹھا کرنے کی ترغیبات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ زیادہ لیکویڈیٹی، فعال ٹریڈنگ اور شفاف قیمتوں کے تعین کے نظام مضبوط معاشی نمو میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ حکومت ایسے مضبوط اور فعال کیپٹل مارکیٹس کے قیام کے لیے سنجیدہ ہے جو کاروباری اداروں کو سرمایہ حاصل کرنے میں مدد دے اور سرمایہ کاروں کو محفوظ و پُرکشش سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ جاری اسٹرکچرل اصلاحات نے کیپٹل مارکیٹ کی کارکردگی بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور نجی شعبے کو چاہیے کہ قرضہ جاتی مارکیٹ کا زیادہ مؤثر استعمال کرے۔
اجلاس میں ریگولیٹری، ٹیکسیشن اور مراعاتی فریم ورک کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیرِ خزانہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ کیپٹل مارکیٹ سے متعلق ٹیکس پالیسی، اجراء کنندگان کے لیے ٹیکس مراعات، وسیع تر لسٹنگز کے فروغ اور شفافیت بڑھانے کے لیے تجاویز مرتب کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی ایسی ہو جو شفاف اور اصولوں کے مطابق کام کرنے والی کمپنیوں کو فائدہ پہنچائے، نہ کہ انہیں مزید بوجھ کا سامنا ہو
وزیر خزانہ نے کونسل کے سیکریٹریٹ کو یہ بھی ہدایت کی کہ حال ہی میں اعلان کردہ حکومت کے تین سطحی ڈیجیٹائزیشن پروگرام کو کیپٹل مارکیٹ کے ترقیاتی روڈمیپ کے ساتھ منسلک کیا جائے۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ترجیحی شعبوں میں ورکنگ گروپس تشکیل دیے جائیں گے جو آئندہ دو ہفتوں میں کلیدی کارکردگی اشاریے (کے پی آئیز) اور عملی منصوبے تیار کریں گے۔ کونسل ہر سہ ماہی میں پیش رفت کا جائزہ لے گی، جبکہ اجلاس بھی کم از کم ہر تین ماہ میں ایک بار منعقد ہوگا۔
یہ اقدامات ایک ایسے متحرک، جدید اور اعلیٰ لیکویڈیٹی کے حامل کیپٹل مارکیٹ ایکو سسٹم کی تشکیل کے لیے کیے جا رہے ہیں جو قومی بچتوں کو مؤثر انداز میں پیداواری سرمایہ کاری کی جانب منتقل کرے، معاشی نمو کو سہارا دے اور پاکستان کے مجموعی مالیاتی استحکام کو مضبوط بنائے۔