ماڈل کرمنل کورٹ نے قتل کیس میں چار ملزمان کو عمر قیدسنادی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251018-02-9
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج-1، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ کراچی ساؤتھ نے 2023 میں تھانہ کھارادر کی حدود میں ہونے والے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 4 ملزمان یاسین، شیر خان، محمد اور ابرہیم کو عمر قید اور دو لاکھ روپے فی کس ہرجانے کی سزا سنا دی۔ عدالت نے ملزمان ذیشان اور نور وہاب کو مدعی ارباز پر جان لیوا حملے کے جرم میں سات سال قید بامشقت اور ایک لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ فیصلے کے مطابق تمام ملزمان کو بلوہ کرنے کے جرم میں مزید دو سال قید جبکہ مسلح حالت میں طاقت کے غلط استعمال پر تین سال اضافی سزا بھی سنائی ۔واضح رہے کہ مقتول جان باز کو میمن مسجد کے قریب مین ایم اے جناح روڈ پر دن دہاڑے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔عدالتی ذرائع کے مطابق سزا سنائے جانے کے فوراً بعد ملزم ابراہیم عدالتی عملے اور جیل پولیس سے مزاحمت کرتے ہوئے اپنے وکلاء کی مدد سے فرار ہوگیا، جبکہ دیگر ملزمان کو جیل حکام کے حوالے کردیا گیا۔ ایک ملزم شاہنواز تاحال مفرور ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہلی کار دھماکہ، الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو 14 روزہ عدالتی تحویل میں بھیجا گیا
لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق پایا گیا جسکے بعد یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ساکیت عدالت نے الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو لال قلعہ کار بم دھماکہ معاملے میں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شیتل چودھری پردھان نے صدیقی کو 15 دسمبر تک عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔ جاوید احمد صدیقی کی "ای ڈی" کی حراست آج ختم ہو رہی تھی، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے 19 نومبر کو صدیقی کو "ای ڈی" کی حراست میں دیا تھا۔ جاوید احمد صدیقی کو "ای ڈی" نے 18 نومبر کی صبح تقریباً ایک بجے پیش کیا تھا۔ فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی لال قلعہ کار دھماکے کے بعد سے تحقیقاتی ایجنسیوں کے ریڈار پر ہے۔ لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق پایا گیا جس کے بعد یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ ای ڈی نے جاوید احمد صدیقی کو دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے اس معاملے میں اب تک سات ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ 18 نومبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے لال قلعہ دھماکہ کیس کے ملزم اور خودکش بمبار ڈاکٹر محمد عمر نبی کے ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو دس دن کے لئے "این آئی اے" کی تحویل میں دے دیا۔ این آئی اے نے دانش کو سرینگر سے گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق دانش نے ڈرون میں تکنیکی تبدیلیاں کیں اور کار بم دھماکے سے قبل راکٹ کو تیار کرنے کی کوشش کی۔ این آئی اے کا دعویٰ ہے کہ بلال وانی عرف دانش نے عمر نبی کے ساتھ مل کر پوری سازش کو انجام دینے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق دانش پولیٹیکل سائنس میں گریجویٹ ہے، ڈاکٹر محمد عمر نے اسے خودکش بمبار بننے کے لئے برین واش کیا۔ انہوں نے اکتوبر 2024ء میں کولگام کی ایک مسجد میں ڈاکٹر ماڈیول سے ملنے پر اتفاق کیا، جہاں سے انہیں ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی میں قیام کے لئے لے جایا گیا۔
بلال وانی عرف دانش کو پہلے جموں و کشمیر پولیس نے حراست میں لیا تھا اور پوچھ گچھ کے دوران انکشاف کیا کہ ماڈیول کے دیگر ارکان اسے کالعدم جیش محمد کے لئے اوور گراؤنڈ ورکر (او جی ڈبلیو) کے طور پر بھرتی کرنا چاہتے تھے، جبکہ ڈاکٹر محمد عمر کئی مہینوں سے اسے خودکش بمبار بننے کے لئے برین واش کر رہا تھا۔ این آئی اے کے مطابق محمد عمر کی کوشش اس سال اپریل میں ناکام ہوگئی جب بلال وانی عرف دانش نے اپنی خراب مالی حالت اور خودکشی سے متعلق اسلام کے نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کر دیا۔ اس سے پہلے ملزم عامر رشید علی کو این آئی اے نے 16 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔