کاکول اکیڈمی نے وفاداری کا احساس ‘ ملکی دفاعی کا جذبہ پیدا کیا کیڈٹس
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ایک شاندار اور پروقار پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں تربیت مکمل کرنے والے کیڈٹس نے وطنِ عزیز کے دفاع اور قوم کی خدمت کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔کاکول میں تقریب کے دوران نوجوان کیڈٹس نے نظم و ضبط، حب الوطنی، اور پیشہ ورانہ مہارت کی اعلیٰ مثالیں پیش کیں۔کیڈٹس نے کہا کہ پی ایم اے نے اْنہیں نہ صرف عسکری تربیت دی بلکہ کردار، قیادت، اور خدمتِ وطن کا جذبہ بھی پیدا کیا۔اکیڈمی سینئر انڈر آفیسر احمد مجتبٰی عارف راجہ نے کہا کہ "میں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں قوم سے گہری محبت اور وابستگی کے اظہار کے لیے شمولیت اختیار کی۔ جوش، لگن اور عزم کے ساتھ ہمیشہ قوم کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔پریزیڈنٹ گولڈ میڈل حاصل کرنے والے بٹالین سینئر انڈر آفیسر زوہیر حسین نے کہا کہ "پی ایم اے نے شخصیت نکھارنے کے ساتھ قوم کی خدمت، وفاداری اور بہادری کا گہرا احساس پیدا کیا۔"جینٹل مین کیڈٹ سید حاشر حسن نے کہا کہ "پی ایم اے نے حوصلے اور ایمانداری کے ساتھ پاکستان کا دفاع کرنے کا جذبہ پیدا کیا۔"کورس انڈر آفیسر شہیر علی نے کہا کہ "پی ایم اے میں گزارا وقت ایک بہترین اور سبق آموز سفر رہا جس نے ہمیں چیلنجز سے بھرپور دنیا میں عزت و وقار کے ساتھ خدمت کے لیے تیار کیا۔"نیپال سے تعلق رکھنے والے کمپنی جونیئر انڈر آفیسر ٹیکراج راوت کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اوورسیز گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ اْنہوں نے کہا کہ "پاکستان میں اپنے وطن نیپال کی نمائندگی کرنا میرے لیے بے حد اعزاز کی بات ہے۔ یہ سفر نظم و ضبط، دوستی اور ناقابلِ فراموش یادوں سے بھرپور رہا۔"کورس انڈر آفیسر سید محمد ہادی نے کہا کہ "مجموعی طور پر بہترین کیڈٹ ہونے پر کمانڈنٹ کین حاصل کرنا فخر کا لمحہ ہے۔ پی ایم اے نے ہمیں مشکل حالات میں ثابت قدم رہنے اور صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع دیا۔"کورس انڈر آفیسر ہادیہ نے کہا کہ "مجھے اپنے کورس کی بہترین لیڈی کیڈٹ ہونے پر کمانڈنٹ کین سے نوازا گیا، قوم کی خدمت کا خواب دیکھنے والی نوجوان خواتین کے لیے ایک رول ماڈل بننا چاہتی ہوں۔"بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی کورس سپورٹس سارجنٹ جنتْ ال ماویٰ کو بہترین فرینڈلی کنٹری لیڈی کیڈٹ قرار دیا گیا۔ اْنہوں نے کہا کہ "پی ایم اے میں تربیت کے دوران ترقی، نظم و ضبط، اور دوستی کا سفر گزرا۔ مشترکہ چیلنجز اور کامیابیوں نے دائمی دوستی کے رشتے کو جنم دیا۔"اکیڈمی سپورٹس سارجنٹ شاہ فیاض نے کہا کہ "یہ سفر عزم، غیرت اور ایمان کا سفر تھا۔"سارجنٹ عاصم منظور نے کہا کہ "یہ وردی صرف لباس نہیں بلکہ ذمہ داری، عزت اور شہداء کی امانت ہے۔"کمپنی سارجنٹ میجر محمد ابراہیم نے کہا کہ "پاک فوج میں شمولیت اختیار کرنے کا مقصد قوم کا دفاع اور ملک کی خدمت ہے۔ میرے علاقے بلوچستان کے لوگ کسی بھی میدان میں کسی سے کم نہیں۔"جینٹل مین کیڈٹ احمد نے کہا کہ "میرے والد اور بڑے بھائی وطن کی بقا کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں، میں بھی انہی روایات کے مطابق ملک کی حفاظت کے لیے جان دینے سے دریغ نہیں کروں گا۔"کمپنی جونیئر انڈر آفیسر احمد نعمان نے کہا کہ سے اپنے والد صاحب کو اس وردی میں دیکھ کر پاک فوج میں شمولیت کا جذبہ پیدا ہوا۔پریڈ کے اختتام پر پرچم کشائی اور قومی ترانہ پڑھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ایم اے نے انڈر ا فیسر نے کہا کہ پیدا کیا کے ساتھ کا جذبہ کی خدمت قوم کی کے لیے
پڑھیں:
تھیلیسمیا سینٹر میں اساتذہ کے لیے چار روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین (نمائندہ جسارت)تھیلیسیمیا سینٹر بدین کے منا بھائی ہال میں ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے اساتذہ کے لیے چار روزہ تربیتی پروگرام بعنوان رستوں کی روشنی اور قوت کے ذرائع کے بارے میں سیکھنا کا انعقاد کیا گیا، جس میں ضلع بدین کے مختلف سرکاری اسکولوں کے مرد و خواتین اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اختتامی تقریب میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پرائمری بدین الطاف حسین میمن، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر عبدالواحد را?موں، تعلقہ ایجوکیشن آفیسر علی محمد رند، تعلقہ ایجوکیشن آفیسر (فی میل) بدین میڈم شبانہ میمن، ضلعی فوکل پرسن میڈیا سیل ایلیمنٹری سیکنڈری بدین محمد خان سموں اور فوکل پرسن میڈیا سیل پرائمری بدین حبیب اللہ جوگیجو نے شرکت کی۔ تربیتی پروگرام میں علی رضا شاہ اور عابدی شاہ نے ماسٹر ٹرینر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے کھیل کے ذریعے سیکھنے، زندگی کی بنیادی مہارتوں، حوصلہ افزائی، بچوں کی نشوونما، بڑوں کے کردار، بچوں کے اعتماد میں اضافہ، اور بچاؤ و حفاظت کے موضوعات پر تفصیلی آگاہی فراہم کی۔ شرکت کرنے والے اساتذہ کا کہنا تھا کہ یہ تربیت گزشتہ تمام تربیتی پروگراموں کی نسبت زیادہ مؤثر، مفید اور نتیجہ خیز ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تربیت سے حاصل ہونے والی معلومات نہ صرف اْن کے تدریسی عمل میں بہتری لائیں گی بلکہ اسکول کے ماحول اور بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔