پنجاب میں فصل کی باقیات نہ جلانے کی مہم ، ہزاروں ایکڑ اراضی پر جدید مشینوں سے کٹائی مکمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
پنجاب میں فصل کی باقیات نہ جلانے کی مہم کامیابی سے جاری ہے، جہاں بیلرز اور کبوٹا مشینوں کے ذریعے ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصل کی باقیات کو چارے کی گانٹھوں کی شکل میں جمع کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسموگ کا عالمی منظرنامہ اور پاکستان کی صورتحال
محکمہ زراعت کے مطابق رواں سال پنجاب میں مجموعی طور پر 64 لاکھ 46 ہزار ایکڑ رقبے پر بوائی ہوئی، جن میں سے اب تک 18 لاکھ 69 ہزار 340 ایکڑ رقبے سے فصل کاٹی جا چکی ہے، جو کل کاشت شدہ اراضی کا 29 فیصد بنتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے میں پہلی بار فصل کی باقیات کو جلانے کے بجائے جدید مشینری سے چارے کی شکل میں جمع کرنے کی مہم شروع کی گئی۔ اس مقصد کے لیے صوبے بھر میں 91 بیلر اور 814 کبوٹا مشینیں استعمال کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب: اسموگ کے خاتمے کے لیے سول ڈیفنس رضاکاروں کی بڑی تعداد میں رجسٹریشن
اعداد و شمار کے مطابق بیلر مشینوں سے اب تک 32 ہزار 794 ایکڑ رقبے سے فصل کی باقیات جمع کی جا چکی ہیں، جبکہ کبوٹا مشینوں کے ذریعے 3 لاکھ 19 ہزار 700 ایکڑ اراضی پر کام مکمل ہوا ہے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے مشینری کی فراہمی اور آگاہی مہم کے ذریعے کسانوں کی مدد کی جا رہی ہے تاکہ فصل کی باقیات کو جلانے کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
محکمہ زراعت کے مطابق پرالی اور فصل کی باقیات جلانے سے فضائی آلودگی اور سموگ میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیلر پنجاب سموگ فصلوں کی باقیات کبوٹا مشین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیلر سموگ فصلوں کی باقیات کبوٹا مشین فصل کی باقیات ایکڑ رقبے کے ذریعے
پڑھیں:
پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلوس و ریلیوں پر مکمل پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال اور ممکنہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیوں اور مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے میں ہفتہ 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گی، جس کے دوران چار یا اس سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ہر قسم کے اسلحے کی نمائش پر بھی سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے، البتہ اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔ ترجمان نے بتایا کہ اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت، تقسیم یا تشہیر پر بھی مکمل پابندی عائد ہے۔
ترجمان کے مطابق دہشت گردی کے خدشات اور امن عامہ کی صورتحال کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ صوبے میں امن و امان قائم رکھا جا سکے اور شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر عوامی اجتماعات اور احتجاج کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں، اسی خطرے کے باعث فوری اقدامات ناگزیر تھے۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا کہ دفعہ 144 کا اطلاق شادیوں، جنازوں اور تدفین جیسی تقریبات پر نہیں ہوگا جبکہ سرکاری فرائض انجام دینے والے اہلکار اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، پنجاب حکومت نے اس حوالے سے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مریدکے سانحے پر کل ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔