لاہور (نیوز رپورٹر ) حکومت پنجاب کے انتظامی و پولیس افسران کی محکمہ داخلہ پنجاب میں اہل سنت وجماعت کے اکابرین سے اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں اہل سنت و جماعت کی جانب سے علامہ سید مظفر شاہ قادری، مفتی محمد عابد مبارک المدنی، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی، محمد عبد المصطفیٰ ہزاروی اور علامہ محمد اشرف گورمانی نے شرکت کی۔ انتظامیہ و پولیس کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری اوقاف پنجاب، سپیشل سیکرٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی پولیس پنجاب اور متعلقہ سینیئر افسران نے ملاقات میں شرکت کی۔ اہم ملاقات کے دوران پنجاب میں مدارس و مساجد کی تنظیم اور دیکھ بھال بارے تفصیلی مشاورت کی گئی۔ انتظامی افسران نے واضح کیا کہ حکومت پنجاب صوبے میں کسی بھی مسجد کو بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ انتظامیہ نے یقین دہانی کروائی کہ حکومت پنجاب کسی مسجد کو بند نہیں کریگی بلکہ صرف اْن مدارس کیخلاف کارروائی ہوگی جو کسی شرپسندی میں ملوث ہوں گے۔ جماعت علماء  نے کہا کہ پنجاب میں تمام مکاتب فکر کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور مسائل کے حل کے حوالے سے پنجاب حکومت کا طرزِ عمل حوصلہ افزا ہے۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ ظلم اور فتنہ کی بیخ کنی کیلئے باہمی سطح پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر حکومتی نمائندوں نے یقین دہانی کروائی کے حکومت صرف جرم اور فتنہ کے خلاف ہے، کسی مذہب یا مسلک کے خلاف ہرگز نہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی مدت مقرر نہیں، تاخیر سے آئینی یا انتظامی خلا نہیں ہوتا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے حال ہی میں قائم کیے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے عہدے کے باضابطہ نوٹیفکیشن پر غور جاری ہے، تاہم حالیہ ترامیم کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کی کوئی قانونی مدت مقرر نہیں کی گئی، اور اس میں تاخیر سے کوئی آئینی یا انتظامی خلاء بھی پیدا نہیں ہوتا۔ پاک فوج کی کمان مکمل طور پر اور بدستور موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے، جو اس وقت 27ویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور اس ترمیم میں دی گئی تمام استثنیٰ اور تحفظات کے حامل ہیں۔ آرمی ایکٹ کو 27ویں ترمیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے منظور کردہ پاک آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2025ء واضح طور پر کہتا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اس وقت دوبارہ شروع ہوگی جب آرمی چیف کیلئے بیک وقت سی ڈی ایف کے دہرے عہدے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ترمیم کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ہونے والی پہلی تقرری ایک نئی مدت کا آغاز کرے گی، آئینی ترمیم کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ موجودہ عہدیدار کو نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے شروع ہونے والی مکمل پانچ سالہ مدت مل جائے گی۔ قانون یہ بھی واضح کرتا ہے کہ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کی جاری مدت کو نوٹیفکیشن کے شائع ہونے والے دن سے ’’از سر نو شروع‘‘ (Deemed to have Recommenced) ہونے والا عہدہ تصور کیا جائے گا۔ حالیہ قانون سازی میں چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے حوالے سے کوئی لازمی مدت مقرر نہیں کی گئی، جس سے حکومت اور عسکری قیادت کو یہ لچک ملتی ہے کہ وہ مرحلہ وار اقدامات اپنی سہولت کے مطابق انجام دے سکیں۔ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، آرمی چیف مکمل اختیارات کے ساتھ اپنی کمان اور آپریشنل کنٹرول برقرار رکھتے ہیں، جس میں کوئی خلل نہیں آتا۔ ترامیم کے تحت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا نیا عہدہ قائم کر دیا گیا ہے، جو نئے بنائے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز کے ماتحت ہوگا۔ کمانڈر کا تقرر، دوبارہ تقرر اور عہدے میں توسیع (ہر ایک تین سالہ مدت کیلئے) وزیر اعظم کے مکمل اختیار میں ہوگی اور انہیں عدالتی نظر ثانی سے بھی محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ تبدیلیاں مسلح افواج میں ’’کثیرالجہتی انضمام، تنظیمِ نو اور بہتر مشترکہ صلاحیت‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے ہیں۔ یہ مقاصد پاکستان آرمی ایکٹ کی ترمیم شدہ شق 8A میں واضح طور پر درج ہیں۔ اب جبکہ آئینی اور قانونی ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے، سب کی نظریں حکومت کے زیر التواء نوٹیفکیشن پر ہیں جو جاری ہوتے ہی نئے کمانڈ اسٹرکچر کا باضابطہ آغاز کرے گا اور پاکستان کے نئے دفاعی نظام کے تحت آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا از سر نو تعین کرے گا۔ اسی دوران، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سی ڈی ایف کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔ حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا عہدہ تخلیق کیا تھا۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف نوٹیفکیشن کے حوالے سے غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ انداز سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ سب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اس ضمن میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جلد واپس آ رہے ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نوٹیفکیشن مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ قیاس آرائیوں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
  • دہشتگردی کو شکست دیکر ہر حال میں امن بحال کریں گے: وزیر اعلیٰ کے پی
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • ایڈیشنل آئی جی اور سیکرٹری ایجوکیشن بھی ٹریفک چالان سے نہ بچ سکے
  • ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کردیا
  • پنجاب پولیس میں افسران و جوانوں کی ذہنی و جسمانی ہیلتھ اسکریننگ کا فیصلہ
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی مدت مقرر نہیں، تاخیر سے آئینی یا انتظامی خلا نہیں ہوتا
  • PUWFرہنمائوں کی سیکرٹری WBSسے ملاقات