ایک ماہ بعد حکومت سے اتحاد کے معاملے پتر مزید غور کرینگے : پیپلز پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی نے بطور اتحادی پارٹی حکومت کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی پی کے مرکزی مجلس عاملہ اجلاس کے بعد شیری رحمان نے کہا کہ سی ای سی نے طے کیا ہے کہ ایک ماہ بعد حکومت سے اتحاد کے معاملے پر مزید غور کریں گے ایک ماہ بعد دیکھیں گے کہ حکومت نے بطور اتحادی کتنے وعدے پورے کئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے ملاقات پر بریفنگ دی۔ پی پی نے جمہوریت کا ساتھ دیا ہم نے کوئی مراعات نہیں مانگیں۔ دہشت گردی کے خلاف پی پی نے ہمیشہ آواز اٹھائی اور مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہم سب یک زبان ہیں بلوچستان اور خیبر پی کے میں اس وقت دہشت گردی ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت کو سراہتے ہیں کہ بلاول بھٹو کی تجاویز مانی گئیں۔ بلاول بھٹو نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق بات کی۔ وفاق سیلاب متاثرین کیلئے بلاول بھٹو کی تجویز پر غور کرے۔ ملک میں غربت کا مقابلہ کرنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ سانحہ کارساز کسی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ تھا۔ دہشت گردوں نے بے نظیر بھٹو کے قافلے کو 18 اکتوبر کو نشانہ بنایا یہ بہت بڑا سانحہ تھا ہمارے کارکنوں نے جانوں کی قربانی دی۔ دہشت گردوں نے ہم پر حملہ کیا میں سڑک پر تھی ہماری جانیں جیالوں کی وجہ سے بچیں جن وعدوں پر عمل نہیں ہوا اس پر وزیراعظم کو مزید وقت دینے کی بات کی۔ پی پی ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی رہی، ہم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی بلاول بھٹو کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات میں حکومت پنجاب سے متعلق تحفظات پر کھل کر بات ہوئی، جس پر وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو تحفظات دور کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔
یہ ملاقات وزیراعظم ہاؤس میں ہوئی جس میں بلاول بھٹو کے ہمراہ پیپلز پارٹی کا ایک وفد بھی شریک تھا۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی امور، باہمی تعلقات، اور حکومتی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نظر انداز کیے جانے اور بعض معاملات میں شراکت داری کے فقدان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے انہیں یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کیے گئے اتحادی وعدوں کی پاسداری کی جائے گی اور شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی اہم اتحادی جماعت ہے اور ان کے ساتھ تعلقات کو نہ صرف سیاسی بلکہ ذاتی احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ملاقات میں یہ طے پایا کہ دونوں جماعتیں باہمی چپقلش یا بداعتمادی کے بجائے بات چیت اور افہام و تفہیم سے تمام معاملات حل کریں گی۔
اس سے قبل وزارتِ خارجہ میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان بھی ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے کی۔ پیپلز پارٹی کی نمائندگی راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور ندیم افضل چن نے کی، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں ملک احمد خان، احد چیمہ اور رانا ثنا اللہ شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں مجموعی سیاسی صورتحال، باہمی تعاون کے مستقبل، اور دونوں جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے وفد نے غزہ امن معاہدے میں پاکستان کے مثبت اور فعال کردار پر وزیراعظم کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔ بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کا سفارتی کردار نہایت قابلِ تحسین ہے۔
یہ ملاقات دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے کم کرنے اور سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ایک کوشش سمجھی جا رہی ہے، جو آنے والے دنوں میں ملکی سیاست پر مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔