وزیراعظم کی نواز شریف سے ملاقات، پاک افغان مذاکرات پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی امرا میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے اہم ملاقات کی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شریک ہوئیں۔
ملاقات میں وزیراعظم نے دوحہ میں ہونے والے پاک افغان معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:دوحہ معاہدے کا خیرمقدم، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس نظام کی تشکیل پر زور
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے بتایا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی اور سرحدی استحکام کے لیے طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں خطے میں امن کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ دہشت گردوں اور فتنۂ الہند کا مکمل خاتمہ ہی امن کی حقیقی ضمانت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق
انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور ملک میں پائیدار امن کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، جس میں ملکی سیاسی و سیکیورٹی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک افغان معاہدہ جاتی امرا دوحہ شہبازشریف نوازشریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک افغان معاہدہ جاتی امرا شہبازشریف نوازشریف
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے وفود مذاکرات کے لیے دوحہ میں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کی دوحہ میں ملاقات طے
پاکستان اور افغانستان کے وفود مذاکرات کے لیے دوحہ میںپاکستان اور افغانستان کے وفود مذاکرات کے لیے آج بروز ہفتہ قطری دارالحکومت دوحہ کا رخ کر رہے ہیں۔
طالبان انتظامیہ نے مطلع کیا ہے کہ وزیر دفاع اور نیشنل انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ افغان وفد کا حصہ ہیں۔ پاکستانی وفد کی روانگی کی تصدیق ایک روز قبل ہی کر دی گئی تھی۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس وفد میں کون کون شامل ہے۔اڑتالیس گھنٹوں کی جنگ بندی کی مدت کے خاتمے پر جمعے کی شب پاکستان افواج نے مبینہ طور پر مشرقی صوبہ پکتیکا کے ارگن اور برمال میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔
(جاری ہے)
ایک سکیورٹی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں گل بہادر جنگجو گروپ کی پناہ گاہوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔ ایک دیگر اہلکار کے بقول یہ ایک روز قبل پاکستان میں میر علی کے مقام پر سکیورٹی فورسز کے کمپاؤنڈ پر حملے کی جوابی کارروائی تھی۔پاکستان اور افغانستانکے مابین جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فریقین کا ایک دوسرے پر سرحد پر حملوں کا الزام ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجو گروپوں کو پناہ گاہیں فراہم کر رہے ہیں، جو سرحدی علاقوں میں حملے کرتے ہیں۔ تاہم افغان طالبان ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔