پاک افغان دوحہ جنگ بندی معاہدہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دوحہ میں رات گئے طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، یہ صحت سمت میں پہلا قدم ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایکس پر اسحاق ڈار نے لکھا کہ برادر ملک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، ہم ایک ٹھوس اور قابل تصدیق نگرانی کے طریقہ کار کے قیام کے منتظر ہیں، جس کی میزبانی ترکیہ کی طرف سے کی جانے والی اگلی میٹنگ میں کی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی لکھا کہ نگرانی کا طریقہ کار ضروری ہےتاکہ افغان سرزمین سے پاکستان کی طرف اٹھنے والی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹا جا سکے، مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانا ضروری ہے۔
حکومت چھاتی کے سرطان سے نمٹنے کےلئے جامع اقدامات کررہی ہے ، صدر مملکت
یاد رہے کہ قطر کی میزبانی اور ترکیہ کی ثالثی میں دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 13 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے ہیں جس میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق کرلیا گیا
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے مابین فائر بندی میں توسیع پر اتفاق ہوگیا۔
برطانوی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں دوحہ مذاکرات کی تکمیل تک جنگ بندی میں توسیع کی گئی ہے، پاکستانی وفد دوحہ پہنچ چکا ہے، جبکہ افغان وفد کے ہفتے کو دوحہ پہنچنے کا امکان ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹے کا سیز فائر شام 6 بجے ختم ہوگیا تھا۔
اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبر کی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی۔ دونوں ممالک مسئلے کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے بار بار افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع دی، پاکستان نے 11 تا 15 اکتوبر سرحد پر طالبان کے اشتعال انگیز حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت طالبان کے حملوں کو مؤثر طور پر پسپا کیا، طالبان فورسز اور ان کے زیرِ استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واضح کیا کہ جوابی کارروائی شہری آبادی نہیں دہشتگرد عناصر کے خلاف تھی۔