ویمنز بلائنڈ کرکٹ کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہونے جا رہا ہے۔ دنیا کاپہلا ویمنز بلائنڈ ورلڈکپ آئندہ ماہ 11 سے 13 نومبر تک بھارت اور سری لنکا میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلا جائے گا، جس میں پاکستانی ٹیم اپنے تمام میچز سری لنکا میںکھیلے گی۔
بلائنڈ کرکٹ لمیٹڈ کے صدرسلطان شاہکے مطابق پاکستان ٹورنامنٹ کا آغاز 15 نومبر کو سری لنکا کے خلاف پی سارا اوول، کولمبو میں کرے گا۔ سب سے زیادہ دلچسپی اس وقت دیکھنے میں آئے گی جب روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں 16 نومبر کو آمنے سامنے ہوں گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوںسیمی فائنلز 22 نومبر کو جبکہ فائنل 23 نومبر کو کولمبو میں کھیلا جائے گا۔ یہ ایونٹ نہ صرف ویمنز بلائنڈ کرکٹ کے لیے تاریخی لمحہ ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر خواتین کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بھی ایک شاندار موقع ہے۔
صدر سلطان شاہ نے کہا کہ ہم امریکا اور سری لنکاکو بلائنڈ کرکٹ میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ ایونٹ عالمی سطح پر ویمنز بلائنڈ کرکٹ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویمنز بلائنڈ بلائنڈ کرکٹ سری لنکا نومبر کو

پڑھیں:

پاکستان ’اے آئی‘ کے میدان میں آگے بڑھنے لگا، نوجوان ماہرین اور اسٹارٹ اپس کے لیے بے شمار مواقع

پاکستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) تیزی سے صنعتی، معاشی اور ڈیجیٹل ترقی کا مرکزی ستون بنتی جا رہی ہے، جہاں جدید اے آئی ایپلی کیشنز، تربیتی پروگرامز اور عالمی ٹیک تعاون ملک کو نئی ٹیکنالوجی کے دور میں داخل کر رہے ہیں۔

اے آئی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور 5 جی جیسے شعبوں میں حالیہ پیشرفت نہ صرف پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ نوجوان ماہرین اور اسٹارٹ اپس کے لیے بے شمار نئے مواقع بھی پیدا کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: انسان اور مشین کا اشتراک: مصنوعی ذہانت تخلیقی شراکت دار بھی بن گئی

پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر تیزی سے اوپر جا رہا ہے، 3.8 ارب ڈالر کی برآمدات، 20 فیصد سالانہ ترقی اور 5 لاکھ سے زیادہ پروفیشنلز پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کو تشکیل دے رہے ہیں۔

سی پیک فیز ٹو کے تحت پاکستان مصنوعی ذہانت (اے آئی)، کوانٹم کمپیوٹنگ اور 5 جی جیسے جدید شعبوں میں داخل ہو رہا ہے۔

مجموعی طور پر یہ تمام شعبے 2030 تک جی ڈی پی میں 5 سے 7 فیصد اضافہ، روزگار کے مواقع، برآمدات اور عوامی زندگی میں بہتری لاسکتے ہیں۔

پاکستان کے 6 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر اصلاحات اور عالمی شراکت داریوں کی بدولت ایک بڑے معاشی موقع میں تبدیل ہو رہے ہیں۔

آسان لائسنسنگ اور عالمی سطح پر فعال رابطوں نے پاکستان کو ان معدنیات کا قابلِ اعتماد سپلائر بننے میں مدد دی ہے جو گرین انرجی ٹرانزیشن کے لیے ضروری ہیں۔

ریکو ڈک پاکستان کی معدنیات کے شعبے کی بحالی کی علامت ہے، جو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور ہزاروں اسکلڈ نوکریاں دے گا۔

اے آئی آئی بی کی معاونت اور کمیونٹی ٹریننگ پروگرامز مقامی آبادی کو طویل المدت معاشی فائدے حاصل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔

پاکستان کی سی فوڈ ایکسپورٹس میں اضافہ جدید ایکواکلچر طریقوں اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے بہتر کولڈ چین سہولیات کے باعث ممکن ہوا ہے۔

آئی ٹی برآمدات میں اضافہ پاکستان کے نوجوان ڈیجیٹل اُدیمیوں (انٹرپرینیورز) کی تخلیقی صلاحیتوں اور محنت کا عکاس ہے۔

ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025 ایپ ڈیولپمنٹ، اسٹارٹ اپس اور عالمی ٹیکنالوجی تعاون کو مضبوط بنا رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور 5 جی میں تیز رفتار پیش رفت پاکستان کے ڈیجیٹل اور صنعتی مستقبل کو نئی شکل دے رہی ہے۔

سی پیک فیز ٹو کے منصوبے بشمول ’کوانٹم ویلی‘ اور اردو اے آئی پارٹنرشپس پاکستان کو عالمی ٹیک مقابلہ میں بہتر مقام دینے کی جانب بڑا قدم ہیں۔

پاکستان اقتصادی بحالی کے مرحلے سے آگے بڑھ کر اب ایسی مستحکم ترقی کی طرف جا رہا ہے جس کی بنیاد جدت، نئی سرمایہ کاری اور ایسے اصلاحاتی اقدامات پر ہے جو کاروبار کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کم کررہے ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا کررہے ہیں۔

اس تبدیلی کا بنیادی محرک اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) بن چکی ہے، جو سرخ فیتے کا خاتمہ، منظوری کے عمل کو تیز کرنے اور بیرونی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنے میں کردار ادا کر رہی ہے۔

24 کروڑ سے زیادہ آبادی اور خطے میں اسٹریٹجک اہمیت کے باعث پاکستان بالآخر معدنیات، ٹیکنالوجی اور برآمدات کے شعبوں میں اپنی اصل صلاحیتیں استعمال کرنا شروع کررہا ہے۔

ریکو ڈک جیسے میگا منصوبے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آئی ٹی انڈسٹری اور ریکارڈ سی فوڈ ایکسپورٹس اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان کی معیشت کا رخ تبدیل ہو رہا ہے۔

اگر یہی رفتار برقرار رہی تو پاکستان 2040 تک ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہو جائے گا، ایک ایسا ہدف جو کبھی بہت دور سمجھا جاتا تھا۔

پاکستان کی معدنی دولت، جس کی مالیت قریباً 6 ٹریلین ڈالر ہے، 2030 تک سالانہ 8 سے 10 ارب ڈالر لا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی خلائی کانفرنس: سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر عالمی سطح کے تبادلے کا آغاز

ریکو ڈک 2028 تک سالانہ 2 لاکھ ٹن تانبہ پیدا کرے گا اور 7 ہزار 500 کے قریب روزگار فراہم کرے گا، جس سے بلوچستان کی ترقی میں تعاون ہوگا۔

مالی سال 2025 میں پاکستان کی سی فوڈ برآمدات 489 ملین ڈالر کی تاریخی سطح تک پہنچ گئیں، جو اگلے سال 600 ملین ڈالر تک جانے کی رفتار رکھتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اے آئی پاکستان ترقی نئے مواقع نوجوان ماہرین وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سلمان آغا کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ تک کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ، اسلام آباد نے فائنل میں پشاور کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کرلی
  • پاکستان ’اے آئی‘ کے میدان میں آگے بڑھنے لگا، نوجوان ماہرین اور اسٹارٹ اپس کے لیے بے شمار مواقع
  • سری لنکا کے لیے انسانی امداد پر بھارت کی سفارتی ہٹ دھرمی، پاکستان کو 200 ٹن سامان بحری جہاز سے بھیجنا پڑگیا
  • سری لنکا امداد کیلئے بھارتی ہٹ دھرمی انسانیت کے مشن میں رکاوٹ ہے: دفتر خارجہ
  • ویمنز انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا دورہ بنگلا دیش، ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز آج ہوگا
  • طوفان سے متاثرہ سری لنکا کو انسانی امداد کی فراہمی میں بھارت رکاوٹ بن رہا ہے‘ پاکستان
  • پاکستان کے سری لنکا کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی مشن میں بھارت رکاوٹ بن گیا
  • ٹی20 ورلڈ کپ سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے دورہ سری لنکا کا اعلان
  • سری لنکا کے لیے پاکستان کی انسانی امداد تاخیر کا شکار، بھارت کی جزوی کلیئرنس غیر مؤثر