کراچی سے چھینی گئی پرتعیش پراڈو گاڑی 15سال بعد پکڑی گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: کراچی سے چھینی جانے والی پرتعیش پراڈو گاڑی 15 سال بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پکڑی گئی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسلام آباد تھانہ کھنہ کے ایس ایچ او عامر حیات کی سربراہ میں کامیاب آپریشن کے دوران ایک پرتعیش پراڈو ایس یو وی برآمد کی گئی۔ یہ گاڑی 15 سال قبل کراچی سے چھینی چھ گئی تھی۔
پولیس کے مطابق برآمد کی گئی گاڑی کی مالیت ایک کروڑ روپے ہے، جو 2010 میں کراچی میں گن پوائنٹ پر درخشاں تھانے کی حدود سے چھینی گئی تھی، جس کو بعد ازاں اسلام آباد لایا گیا تھا اور یہاں جعلی رجسٹریشن نمبر CG-333 ICT لگائی ہوئی تھی۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ ایس ایچ او عامر حیات اور ان کی ٹیم نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کرتے ہوئے گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ایک مشتبہ گاڑی کو روکا تھا۔ تفتیش میں پتہ چلا تھا کہ یہ وہی گاڑی ہے، جو 27 مارچ، 2010 کو کراچی سے چھینی گئی تھی۔پولیس نے گاڑی میں موجود مشتبہ شخص سکندر کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا اور اس سے مزید تفتیش کی جس کے بعد گاڑی اصل مالکان کو واپس کر دی گئی۔
ایس ایس پی اے وی ایل سی امجد شیخ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے یہ کارروائی دو ماہ قبل اگست میں کی گئی تھی اور گاڑی کا اصل رجسٹریشن نمبر BD 950 ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی سے چھینی اسلام ا باد گئی تھی
پڑھیں:
اسکوٹی پر سوار لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے کم عمر بیٹے کو گاڑی کے نیچے 2 لڑکیوں کو کچل کر مارنے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
عدالتی مجسٹریٹ شائستہ خان نے پولیس کی درخواست پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم جاری کیا تاکہ تحقیقات مکمل کی جا سکیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد حادثہ، جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 جوان لڑکیاں جاں بحق
پولیس کے مطابق یہ حادثہ پیر کی رات اسلام آباد میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے قریب پیش آیا، جب مبینہ طور پر تیز رفتار سیاہ رنگ کی گاڑی نے 2 لڑکیوں کو ٹکر مار دی جو اسکوٹر پر سوار تھیں۔ ٹکر کے بعد لڑکیاں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں اور ڈرائیور گاڑی لے کر فرار ہوگیا۔
سب انسپکٹر محمد اصغر کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ پولیس نے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے گاڑی کا سراغ لگایا اور ملزم کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا، جہاں بعد ازاں اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے طبی اور فرانزک نمونے لیے گئے جبکہ گاڑی کو تحقیقات کے لیے تحویل میں رکھا گیا۔
واقعے میں پاکستان کے تعزیرات کی دفعات 279 (تیز اور لاپرواہ ڈرائیونگ)، 322 (غیر ارادی قتل) اور 427 (نقصان پہنچانے کی نیت سے شرارت) شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے تاکہ میڈیکل رپورٹ کی تصدیق، گاڑی کا معائنہ اور عینی شاہدین کے بیانات حاصل کیے جا سکیں۔ عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کر لی۔
جاں بحق ہونے والی لڑکیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: 3، 4 ججز کو ہٹا دیں تو عمران خان کی مقبولیت ختم ہو جائے گی، مریم نواز
پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کررہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا حادثہ تیز رفتاری یا غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔ حکام نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دلایا ہے کہ تحقیقات شفاف اور میرٹ پر کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ جج کا بیٹا جسمانی ریمانڈ منظور وی نیوز