سپر ٹیکس؛ سپریم کورٹ میں ٹیکس پر سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں کے وکیل نے اپنے دلائل دیے جب کہ سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث بھی ہوئی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی، جس میں مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل عابد شعبان نے اپنے دلائل مکمل کیے۔
سماعت کے دوران وکیل عابد شعبان نے مؤقف اپنایا کہ سینیٹ ترمیم کے لیے تجاویز دیتا ہے، ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ سینیٹ نے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز دی تھی جب کہ قومی اسمبلی نے 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ قومی اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تجاویز شامل کرے یا نہ کرے۔
عابد شعبان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موکل انٹرنیٹ سروس مہیا کرتے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ وہ دلائل دہرانے سے گریز کریں۔
نعمان حیدر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوجی فرٹیلائزر کیس میں کہا تھا کہ پاکستانی انڈسٹریز تباہ ہو رہی ہیں۔ وکیلوں کی فیس سے ایڈوانس ٹیکس کٹتا ہے اور پھر سپر ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا سپر ٹیکس اپنی انکم سے دینا ہوتا ہے؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ انکم ٹیکس سمیت تمام کٹوتیاں ہو چکی ہوتی ہیں، اس کے بعد سپر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ آیا ان کے موکل نے فیس پوری ادا کی ہے؟ اگر ٹیکس والے فیس میں سے ٹیکس مانگ رہے ہیں تو کیا وہ غلط کر رہے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں، ٹیکس والے غلط نہیں کر رہے۔
نعمان حیدر نے مزید دلائل میں بتایا کہ بھارت میں 1961 کا ٹیکس قانون اپنایا جا رہا تھا لیکن اب انہوں نے پاکستان کا موجودہ ماڈل اپنا لیا ہے۔ بھارت میں ٹیکس ایئر یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، جس میں ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی اپنے دلائل سپر ٹیکس کے وکیل
پڑھیں:
ٹیکس شعبے میں اصلاحات: نجی سیکٹر کی تجاویز پر غور کیلئے کمیٹی قائم
اسلام آباد:وزیراعظم نے ٹیکس کے شعبے میں اصلاحات کے لیے نجی ماہرین کی تجاویز پر غور کے لیے وزیر خزانہ کی صدارت میں کمیٹی قائم کردی جو تجاویز پر عمل اقدامات کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نجی شعبے کے ماہرین و کاروباری شخصیات پر مبنی ٹیکس شعبے کی اصلاحات کیلئے قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں شریک کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں نے گزشتہ اجلاس میں ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کرنے کے احکامات پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ورکنگ گروپ کے چیئرمین شہزاد سلیم سمیت دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کو کارپوریٹ شعبے سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکسز کی شرح اور تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اجلاس کو پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی، برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ضروری ٹیکس اصلاحات پر تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو خطے میں پاکستانی کاروباری شعبے کی مسابقت بڑھانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں، کاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں، مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ٹیکس دینے والے کاروباری حضرات اور کمپنیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، کاروبار اور مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا، طویل مدتی اقدامات کے ذریعے ملک میں کاروبار کو بہتر اور مسابقتی بنانا چاہتے ہیں، حکومت روزاول سے برآمدات میں اضافے پر مبنی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اٹھارہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبے کے ماہرین کی جانب سے جامع تجاویز پیش کی گئی ہیں جن پر مشکور ہوں، ان تجاویز پر غور و خوض کے بعد انہیں قابل عمل بنانے کیلئے وزیر خزانہ کی صدارت میں کمیٹی قائم کر رہا ہوں، کمیٹی عملی اقدامات پر مبنی لائحہ عمل پیش کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبے کے ماہرین کی جانب سے جامع تجاویز پیش کی گئی ہیں جن پر مشکور ہوں، ان تجاویز پر غور و خوض کے بعد انہیں قابل عمل بنانے کیلئے وزیر خزانہ کی صدارت میں کمیٹی قائم کر رہا ہوں، کمیٹی عملی اقدامات پر مبنی لائحہ عمل پیش کرے گی۔