اکشے کمار کے ساتھ فلم کی پیشکش کیوں مسترد کی؟ مدیحہ شاہ کا حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
ماضی کی نامور اداکارہ مدیحہ شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بالی ووڈ کی مشہور فلم ’موہرہ‘ میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تھی، تاہم انہوں نے اپنے وطن میں کام کو ترجیح دیتے ہوئے اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
مدیحہ شاہ، جو پاکستانی فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری کا ایک مقبول نام ہیں، حال ہی میں معروف شاعر اور میزبان وصی شاہ کے شو میں مہمان بنیں۔ دورانِ گفتگو انہوں نے اپنے فنی سفر اور مختلف موضوعات کے حوالے سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ صاحبہ سے متعلق ریمبو کے وہ 2 دعوے جو ہو بہو پورے ہوئے
اداکارہ نے بتایا کہ انہیں بالی ووڈ سپر اسٹار اکشے کمار کے ساتھ فلم موہرہ میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی تھی، جو آج بھی اپنے مقبول گانے ’تو چیز بڑی ہے مست مست‘ کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، مدیحہ شاہ نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کیونکہ وہ اپنے ملک پاکستان میں کام کو فوقیت دینا چاہتی تھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افضال احمد ان کی اداکاری سے اتنے متاثر تھے کہ اکثر جذباتی ہو کر رو پڑتے تھے جبکہ انیل کپور کے والد اور شبانہ اعظمی نے ان کے ڈرامے ’جنم جنم کی میلی چادر‘ کو دیکھا تھا، جب کہ بھارتی شاعر گلزار اسے دیکھنے کے خواہشمند تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل قریشی اپنی پسندیدہ پاکستانی اداکاراؤں کے بارے میں کیا کچھ کہتے ہیں؟
مدیحہ شاہ کا کہنا تھا کہ شبانہ اعظمی نے ان کی پرفارمنس دیکھ کر جذباتی ہوئیں اور رو پڑیں پھر ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں بھی تھیٹر ہوتا ہے مگر یہ تھیٹر ڈراما اپنی مثال آپ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیج ڈرامہ پاکستانی ڈرامے مدیحہ شاہ وصی شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیج ڈرامہ پاکستانی ڈرامے مدیحہ شاہ وصی شاہ مدیحہ شاہ میں کام
پڑھیں:
برطانیہ کی مدارس کے طلبہ کو جدید تعلیم اور اسکالر شپ کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ نے مدارس کے طلبا کو جدید تکنیکی تعلیم اور ہنر کی فراہمی کے لیے پاکستان کو معاونت کی پیشکش کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے اپنے ملک کی جانب سے مدارس کے طلباء کو جدید تکنیکی تعلیم اور ہنر کی فراہمی کیلیے پاکستان کو معاونت کی پیشکش کی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ مدارس سے فارغ التحصیل طلباء کو برطانیہ میں ایکسچینج پروگرامز اور اسکالرشپ فراہم کرسکتے ہیں، ملک بھر میں 18 ہزار سے زاید مدارس رجسٹرڈ ہیں، ان کے طلبہ کو جدید تکنیکی تعلیم فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت مدارس کے طلباء کو جدید تکنیکی تعلیم اور ہنر سکھائے جارہے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان اور برطانیہ نے انتہاپسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق
کیا۔ وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان برطانیہ سے تعلقات کو گہری قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور آنے والے وقت میں اس تعاون کو مزید وسعت دینے کا منتظر ہے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ریاستی سرپرستی میں ہونے والے ظلم و ستم میں اضافہ تشویش ناک ہے، پاکستان میں بسنے والے عیسائی، ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر مذاہب کے ماننے والے پاکستانی ہمارے سماجی تانے بانے کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلیے تمام شعبوں میں اقلیتوں کی شرکت کو بڑھانے کیلیے وسیع پیمانے پر مثبت اقدامات کیے ہیں، برطانیہ میں 20 لاکھ مسلمان اور 17 لاکھ ہندو مقیم ہیں، پاکستان اور برطانیہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلیے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔