—فائل فوٹو

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان متفق ہیں کہ دہشت گردی کا فوری خاتمہ ضروری ہے، دونوں ممالک دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں گے ورنہ خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ 

قطری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کو متاثر کررہی ہے، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جھڑپ تک پہنچ گیا تھا۔

پاکستان کی سرزمین سے فتنہ الہندوستان کا خاتمہ کر کے دم لیں گے: محسن نقوی

محسن نقوی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہادری سے دہشت گردی کے ناسور کا مقابلہ کیا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اور اجلاس آئندہ ہفتے استنبول میں ہو گا۔ یہ معاہدہ بنیادی طور پر قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک صدر طیب ایردوان اور ترک وفد کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ہفتے کی شب دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا میں دہشت گردی کا نیا خدشہ؟ داعش خراسان سے مبینہ تعلق پر تیسرا افغان شہری گرفتار

امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے مطابق امریکا میں ایک اور افغان شہری کو داعش خراسان کو مادی مدد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

گرفتار شخص کی شناخت جان شاہ شافی کے نام سے ہوئی ہے، جو 2021 میں سابق صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائز ویلکم کے تحت امریکا پہنچا تھا۔

ڈی ایچ ایس کے بیان کے مطابق جان شاہ شافی نہ صرف داعش خراسان کو مدد فراہم کرتا رہا بلکہ اس نے اپنے والد کے لیے بھی اسلحہ بھجوایا جو افغانستان میں ایک ملیشیا گروپ کے کمانڈر ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے عارضی تحفظ کی حیثیت (TPS) کے لیے درخواست بھی دی تھی، تاہم سیکریٹری ڈی ایچ ایس کرسٹی نوم کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے TPS ختم کیے جانے کے بعد اس کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

امریکی حکام کے مطابق شافی کو ورجینیا کے علاقے وینسبورو سے گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری سے چند روز قبل ایک اور افغان شہری رحمٰن اللہ لکانوال کو وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لکانوال ماضی میں افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کام کرتا رہا ہے۔

اسی طرح ایک تیسرے افغان شہری محمد داؤد الوکزئی پر بھی بم بنانے اور خودکش حملہ کرنے کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ڈی ایچ ایس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 20 جنوری کو افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری پروگرام معطل کردیا تھا اور افغان شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ تاہم بائیڈن دور میں تقریباً 1 لاکھ 90 ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ نو مئی کے تین مقدمات میں عمر ایوب کی ضمانت خارج
  • امریکا میں دہشت گردی کا نیا خدشہ؟ داعش خراسان سے مبینہ تعلق پر تیسرا افغان شہری گرفتار
  • علیمہ خان سیاسی جنگ پاکستان میں لڑیں، دشمن ملک میں بیٹھ کر نہیں: خواجہ آصف
  • افغانستان، عالمی دہشت گردی کا مرکز
  • وزیر دفاع خواجہ آصف کا جرمنی کا اہم دورہ، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
  • جن لوگوں کا سیاست میں کام نہیں، وہ پھر بھی مداخلت کررہے ہیں، سہیل آفریدی
  • پاکستان اور ترکیہ توانائی کے شعبے میں اہم شراکت داری پر متفق
  • پاکستان، چین کی مشترکہ مشق شروع: دفاعی شراکت کی مضبوط روایت کا تسلسل، آئی ایس پی آر
  • شمالی وزیرستان میں بھارتی حمایت یافتہ 7 خوارج ہلاک
  • نومبر میں فتنہ الہندوستان کی دہشتگردی میں اضافہ‘ 54 افراد جاں بحق