جلسے کیلئے این او سی نہ دینے پر پی ٹی آئی بلوچستان کا ڈی سی کوئٹہ کیلئے عدالت میں درخواست
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنماء نور خان خلجی کے مطابق ڈی سی کوئٹہ کیجانب سے جلسے کی این او سی نہ دینے پر عدالت سے رجوع کیا گیا۔ عدالت نے انتظامیہ کو تین دن میں این او سی جاری کرنیکا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے رہنماؤں نے جلسے کے انعقاد کے لئے این او سی نہ دینے پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔ پی ٹی آئی کوئٹہ کے صدر نور خان خلجی کے مطابق تحریک انصاف بلوچستان نے سات اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان کای تھا۔ حکومت نے جلسے کے انعقاد کے لئے ڈی سی سے این او سی لینے کی شرط رکھی، جبکہ ڈی سی کوئٹہ نے جلسے کے لئے این او سی فراہم نہیں کی۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ، کوئٹہ ڈویژن صدر نور خان خلجی، سیکرٹری جنرل سلام آغا اور کوئٹہ ڈسٹرکٹ صدر ملک فیصل دہوار سمیت دیگر رہنماؤں نے جلسے کے لیے این او سی نہ دینے پر ڈی سی کوئٹہ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔ پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا ہے کہ عدالت نے سماعت کے دوران استفسار کیا اور تین روز کے اندر پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کے لیے این او سی جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا۔ انہوں نے اس عدالتی فیصلے کو عوامی حقوق، جمہوریت اور سیاسی آزادی کی فتح قرار دی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: او سی نہ دینے پر ڈی سی کوئٹہ نے جلسے کے پی ٹی آئی
پڑھیں:
آئینی عدالت میں صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی پٹیشن دائر
اسلام آباد (نیوزڈیسک) آئینی عدالت میں صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی، وفاقی آئینی عدالت نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کر دی۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں صدرِ مملکت، وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے، شعیب گھمن نامی وکیل کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر، وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، وزیرِ دفاع اور وزیرِ قانون نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست گزار کاکہنا ہے کہ کسی بھی سرکاری عہدیدار کو استثنیٰ دینا اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی گئی اور یہ اقدام آئین سے انحراف کے مترادف ہے جو آرٹیکل 6 کے تحت قابلِ سزا ہے، مذکورہ بالا افراد نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے اقدامات کیے جو سنگین غداری کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بھی آئینی کارروائی کی استدعا کی اور درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ عام انتخابات کے عمل اور اس کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو یہ طے کرے کہ انتخابات شفاف تھے یا نہیں، مزید یہ کہ فیصلے تک سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو نگران وزیراعظم ، جسٹس ریٹائرڈ منصور علی شاہ کو قائم مقام صدرِ پاکستان مقرر کیا جائے۔