اسرائیل نے نابلس میں مزید 70 ہزار مربع میٹر فلسطینی زمین پر قبضہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
نابلس: قابض اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے نابلس گورنریٹ میں 70 ہزار مربع میٹر سے زائد فلسطینی زمین ضبط کرلی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلسطینی نوآبادیات اور دیوار مزاحمتی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ اسرائیلی فوج نے متعدد فلسطینی دیہاتوں کی زمین پر فوجی و سیکورٹی قبضے کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کا مقصد علاقے میں واقع یہودی بستی ایلی کے گرد ایک بفر زون قائم کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکام نے زمین ضبطی کا حکم اس وقت جاری کیا جب عوامی اعتراضات جمع کرانے کی مدت ختم ہوچکی تھی، جو صرف ایک ہفتے تک محدود تھی، سن 2025 کے آغاز سے اب تک اسرائیل مغربی کنارے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے 53 فوجی قبضے کے احکامات جاری کرچکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 1967 سے اسرائیل مغربی کنارے میں 710 بستیاں اور فوجی چوکیوں کی تعمیر کرچکا ہے، یعنی اوسطاً ہر 8 مربع کلومیٹر پر ایک بستی قائم کی گئی۔
واضح رہےکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اسرائیلی آبادکاری کو بین الاقوامی قانون کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیتی ہے، اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ اقدامات دو ریاستی حل کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
گزشتہ سال جولائی میں عالمی عدالت انصاف نے اپنی مشاورتی رائے میں اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام اسرائیلی آبادکاروں کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے ہفتے کے اختتام پر مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق، رام اللہ میں ایک 37 سالہ شخص کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی حکام کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 1,051 فلسطینی شہید، 10,300 زخمی، اور 20,000 سے زائد گرفتار ہوچکے ہیں، جن میں 1,600 بچے بھی شامل ہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیل کا 120 میزائل حملے، 97 فلسطینی شہید کرنے کے بعد جنگ بندی معاہدہ بحال
غزہ ( نیوزڈیسک) جارح اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیوں کے دوران درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنےکے بعد جنگ بندی کے نفاذ پر پھر سے عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
قطری نشریاتی ادارے کے مطابق جنگ بندی معاہدہ کے نفاذ کے بعد اسرائیل اب تک غزہ میں 97 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں سرنگوں سمیت حماس کے درجنوں اہداف پر 120 راکٹ حملے کیے، اسرائیلی فوج نے حماس کا بہانہ بنا کر غزہ میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا۔
قابض فوج کی جانب سے خان یونس کے شمال مغربی علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں اور غزہ کے نصیرات کیمپ پر بھی بمباری کی گئی۔، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی حملوں میں کل صبح سے اب تک 45 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ حملے حماس کی جانب سے ان کے اہلکاروں پر حملوں کے جواب میں کیے گئے تاہم حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اسرائیل جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔
غزہ میں 45 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے تازہ بیان جاری کیا کہ حماس کے اہداف پر فضائی حملوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ گیا جہاں وہ رواں ماہ شرم الشیخ میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کے معاملات پر مصری حکام کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
ادھر امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کُشنر آج اسرائیل پہنچیں گے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس منگل کو اسرائیل پہنچیں گے۔
رپورٹس کے مطابق تینوں امریکی حکام اپنے دورے کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے امریکی فریم ورک کو آگے بڑھایا جا سکے۔
علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے جو جنگ بندی کی تھی وہ اب بھی برقرار ہے،امریکی حکام کا خیال ہے کہ حماس کی قیادت ان خلاف ورزیوں میں ملوث نہیں ہو سکتی ہے، جسے سختی سے لیکن مناسب طریقے سے نمٹا جائے گا۔
ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ اسرائیلی حملے جائز ہیں یا نہیں، مجھے اس پر آپ سے رجوع کرنا پڑے گا۔