نابلس: قابض اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے نابلس گورنریٹ میں 70 ہزار مربع میٹر سے زائد فلسطینی زمین ضبط کرلی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلسطینی نوآبادیات اور دیوار مزاحمتی کمیشن کی رپورٹ  میں بتایا گیا ہےکہ  اسرائیلی فوج نے متعدد فلسطینی دیہاتوں کی زمین پر  فوجی و سیکورٹی قبضے  کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کا مقصد علاقے میں واقع یہودی بستی  ایلی  کے گرد ایک بفر زون قائم کرنا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکام نے زمین ضبطی کا حکم اس وقت جاری کیا جب عوامی اعتراضات جمع کرانے کی مدت ختم ہوچکی تھی، جو صرف ایک ہفتے تک محدود تھی،  سن 2025 کے آغاز سے اب تک اسرائیل مغربی کنارے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے 53 فوجی قبضے کے احکامات جاری کرچکا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق، 1967 سے اسرائیل مغربی کنارے میں 710 بستیاں اور فوجی چوکیوں کی تعمیر کرچکا ہے، یعنی اوسطاً ہر 8 مربع کلومیٹر پر ایک بستی قائم کی گئی۔

واضح رہےکہ  اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اسرائیلی آبادکاری کو بین الاقوامی قانون کے خلاف اور غیر قانونی قرار دیتی ہے،  اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی توسیع پسندانہ اقدامات دو ریاستی حل کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔

گزشتہ سال جولائی میں عالمی عدالت انصاف نے اپنی مشاورتی رائے میں اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سے تمام اسرائیلی آبادکاروں کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے ہفتے کے اختتام پر مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری رکھیں۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے مطابق، رام اللہ میں ایک 37 سالہ شخص کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

مقامی حکام کے مطابق، غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 1,051 فلسطینی شہید، 10,300 زخمی، اور 20,000 سے زائد گرفتار ہوچکے ہیں، جن میں 1,600 بچے بھی شامل ہیں۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

فلسطین: سول سوسائٹی پر اسرائیلی کریک ڈاؤن تشویشناک حد کو پہنچ گیا: اقوام متحدہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر  نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی تنظیم یونین آف اگریکلچرل ورک کمیٹیز  پر اسرائیلی چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی سول سوسائٹی پر دباؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے  کی رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر کو اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے رام اللہ اور الخلیل  میں تنظیم کے دفاتر پر چھاپے مارے، املاک کو نقصان پہنچایا اور عملے کے ارکان کو حراست میں لیا۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر ) کے مطابق عمارتوں میں موجود افراد کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ دی گئیں، ہاتھ باندھ کر انہیں کئی گھنٹوں تک گھٹنوں کے بل یا زمین پر لیٹنے پر مجبور کیا گیا اور 8 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

یہ یونین، جو فلسطینی قانون کے تحت رجسٹرڈ ہے، کئی دہائیوں سے کسانوں اور دیہی برادریوں خاص طور پر اُن لوگوں کی جو آبادکاروں کی تشدد آمیز سرگرمیوں یا جبری بے دخلی کے خطرے سے دوچار ہیں کی مدد کر رہی ہے ۔

یہ تنظیم اُن چھ فلسطینی این جی اوز میں شامل ہے جنہیں اسرائیلی حکام نے 2021 میں دہشت گرد قرار دیا تھا ایسے قانون کے تحت جسے اقوامِ متحدہ حد سے زیادہ وسیع اور سول سوسائٹی پر غیر ضروری و بلاجواز پابندیاں عائد کرنے کا ذریعہ قرار دیتی ہے۔

انسانی حقوق کے دفتر نے زور دیا کہ اسرائیل نے ان الزامات کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔چھاپہ ایسے وقت میں مارا گیا جب کئی ہفتوں سے اسرائیلی آبادکاروں اور اُن کے رہنماؤں کی جانب سے زیتون کی فصل کی تیاری کے موقع پر یونین آف اگریکلچرل ورک کمیٹیز کو نشانہ بناتے ہوئے ہراسانی اور عوامی اشتعال انگیزی جاری تھی۔

نومبر کے وسط تک او ایچ سی ایچ آر نے 167 آبادکار حملوں کے دستاویزی ثبوت مرتب کئے جو 87 فلسطینی کمیونٹیز کو متاثر کر رہے تھے۔

یکم اکتوبر سے اقوامِ متحدہ کے دفتر نے آبادکاروں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظین، حفاظتی نگرانی فراہم کرنے والے رضاکاروں، اور اُن این جی اوز کے خلاف 81 خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کیاہے جو آبادکاروں کے تشدد یا آباد کاری میں توسیع سے متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کرتی ہیں۔

ان میں گرفتاری کے 48 اور جسمانی تشدد کے 22 واقعات شامل ہیں۔او ایچ سی ایچ آر کے مطابق غیر ضروری یا غیر متناسب طاقت کا استعمال، حراست اور بدسلوکی مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی آپریشنز کا معمول بن چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا کہ مجموعی طور پر یہ صورتحال فلسطینیوں کی جسمانی اور شہری آزادیوں کو تیزی سے محدود کر رہی ہے، خاص طور پر جب آبادکاری میں توسیع جاری ہے اور اقوامِ متحدہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے اس علاقے کا ’’غیر قانونی انضمام‘‘بڑھتا جا رہا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں او ایچ سی ایچ آر کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا کہ بین الاقوامی قانونی مؤقف بالکل واضح ہے کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرنی چاہیے اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے فیصلوں کے مطابق تمام یہودی آبادکاروں کووہاں سے نکالنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کی بین الاقوامی قانون کے تحت واضح ذمہ داریاں ہیں جن میں فلسطینیوں کے روزگار کے حق اور اظہارِ رائے و وابستگی کی آزادی کا احترام اور تحفظ شامل ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • امن معاہدہ کے باوجود صیہونی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری،غزہ میں مزید 7فلسطینی شہید
  • شواہد موجود ہیں کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، انتونیو گوتریس
  • فلسطین: سول سوسائٹی پر اسرائیلی کریک ڈاؤن تشویشناک حد کو پہنچ گیا: اقوام متحدہ
  • غزہ میں 6 ہزار افراد اعضا سے محروم، ایک چوتھائی سے زائد بچے  متاثر
  • اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں قرارداد کثرت رائے سے منظور، اسرائیل سے قبضہ چھوڑنے کا مطالبہ
  • اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
  • غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، صحافی سمیت 3 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی غزہ پر مکمل قبضے اورخصوصی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی
  • جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید
  • اسرائیل کی خصوصی فوجی آپریشن اور غزہ پر مکمل قبضے کی منصوبہ بندی