علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد کی عدالت نے خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف جاری مقدمے میں ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب وہ متعدد بار عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے ان کی مسلسل غیرحاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کو طلب کیے جانے کے باوجود وہ پیش کیوں نہیں ہوئے؟ وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعلیٰ بعض ذاتی مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، تاہم عدالت نے یہ مؤقف مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملزم کی بار بار غیرحاضری عدالتی عمل میں رکاوٹ کے مترادف ہے۔ اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت دی کہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے آئندہ سماعت پر عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔
عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف یہ مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ بارہ کہو میں درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر شراب اور اسلحہ کی برآمدگی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مقدمے کے اندراج کے بعد سے اب تک وہ متعدد بار طلب کیے جا چکے ہیں، تاہم عدالت میں حاضر نہ ہونے پر ان کے خلاف کارروائی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف علی امین گنڈا پور کی درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پشاور ہائی کورٹ نے خارج کردی۔
جسٹس محمد نعیم انور اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
علی امین گنڈا پور نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے منتخب اراکینِ اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔
گنڈا پور کی جانب سے الیکشن رولز 94 کو چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممبران کو آزاد قرار دیا ہے، لہٰذا یہ وضاحت کی جائے کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت موجود ہے یا نہیں۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر پہلے پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی بینچ اور بعدازاں سپریم کورٹ فیصلہ دے چکے ہیں، لہٰذا اب یہ معاملہ طے ہو چکا ہے۔ مسلم لیگ ن کے وکیل نے بھی کہا کہ نظرثانی درخواستوں پر آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد اس کیس کی مزید کوئی گنجائش نہیں رہتی۔
دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب جاری کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کی درخواست خارج کر دی گئی ہے۔